امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بخش دیا گیا:
امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بخش دیا گیا:
حضرت سیِّدُناجعفر بن حسن رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خواب میں دیکھ کر پوچھا:”مَا فَعَلَ اللہُ بِکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟”جواب دیا:”مجھے بخش دیا گیا۔”
(مناقب الامام الاعظم للموفق بن احمد المکی،الباب الثامن والعشرون،ج۲،ص۱۸۶)
حضرت سیِّدُناعبدالحمید بن عبدالرحمن جمانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضرت سیِّدُنا امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یوں دیکھا گویاکہ ایک ستارہ آسمان سے گر پڑا ہے، اورکہاگیا: یہ امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ پھر دوسرا ستارہ گراتو کہاگیا: یہ حضرت سیِّدُنامسعر رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ہیں ۔پھر تیسرا ستارہ گر ا تو کہاگیا: یہ حضرت سیِّدُناسفیان ثوری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ہیں۔ چنانچہ،تینوں میں سب سے پہلے حضرت سیِّدُناامام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوا ،پھرحضرت سیِّدُنامسعر رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا اور آخر میں حضرت سیِّدُناسفیان ثوری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا ہوا۔
حضرت سیِّدُناصدقہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ مستجابُ الدعوات بزرگ تھے ، فرماتے ہیں کہ جب امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خیزران کے قبرستان میں دفن کیاگیاتو میں نے تین رات مسلسل یہ آواز سنی:
ذَھَبَ الْفِقْہُ فَلاَ فِقْہَ لَکُمْ فَاتَّقُوْا اللہَ وَکُوْنُوْا خَلَفَا
مَاتَ النُّعْمَانُ فَمَنْ ھٰذَا الَّذِی بَعْدُ یُحْیِیْ لَیْلَہٗ إنْ سَجَفَا
ترجمہ:(۱)۔۔۔۔۔۔فقیہہ چلا گیا، اب تمہارے پاس ایسا فقیہہ کوئی نہیں، لہٰذا اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو اور امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بہترین جانشین بنو۔
(۲)۔۔۔۔۔۔امام اعظم نعمان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وصال ہوگیا۔ تو اب کون ہے جو اُن کے بعد تاریک راتوں میں بیدار رہے۔
وَصَلَّی اللہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن