اگر دل دوبارہ گناہوں کی طرف مائل ہوتو؟
اگر دل دوبارہ گناہوں کی طرف مائل ہوتو؟
پیارے اسلامی بھائیو! توبہ کے بعدگناہوں کی طرف میلان ہونا یقینا بہت بڑی آزمائش ہے ۔ انسان کو چاہيے کہ اس میلان پر قابو پانے کے لئے اپنے گناہوں کو پیش ِ نظر رکھے اوردل میں ندامت کی آگ کو جلائے رکھے ،اس کی تپش نفس کی خواہشات کا قلع قمع کردے گی ،ان شاء اللہ عزوجل۔اس سلسلے میں اکابرین کا طرزِ عمل ملاحظہ ہو ،۔۔۔۔۔۔
حضرت سیدنا بایزید بسطامی ص ایک رات اپنے گھر کی چھت پر پہنچے اور دیوار کو تھام کر پوری رات خاموش کھڑے رہے جس کی وجہ سے آپ کے پیشاب میں خون آنے لگا ۔ جب لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا ،” دوچیزوں کی وجہ سے ، ایک یہ کہ آج میں خدال کی عبادت نہ کرسکا ،دوسری یہ کہ بچپن میں مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا تھا ، چنانچہ میں ان دونوں چیزوں سے اس قدر خوف زدہ تھا کہ میرا دل خون ہوگیا اور پیشاب کے راستے سے خون آنے لگا ۔” (تذکرۃ الاولیاء ،باب چہار دہم ذکر بایز ید بسطامی ، ج ۱ ،ص ۱۳۳)
منقول ہے کہ حضرت سیدنا حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بچپن میں ایک گناہ سرزد ہوگیا تھا۔ آپ جب بھی کوئی نیا لباس سلواتے تو اس کے گریبان پر وہ گناہ درج کردیتے۔ اوراکثر اس کو دیکھ کر اس قدر گریہ وزاری کرتے کہ آپ پر غشی طاری ہوجاتی ۔
(تذکرۃ الاولیاء ، باب سوم ، ذکر حسن بصری ،ج۱ ،ص ۳۹)
حضرت سیدنا کہُمَس بن حسینرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،”مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا تو میں چالیس برس تک روتا رہا ۔” لوگوں نے پوچھا ،”ابوعبداللہ ! وہ کون سا گناہ تھا ؟”تو
آپ نے فرمایا،”ایک دفعہ میرا دوست مجھ سے ملنے آیا تو میں نے اس کے لئے مچھلی پکائی اور جب وہ کھانا کھا چکا تو میں نے اپنے پڑوسی کی دیوار سے مٹی لے کر اپنے مہمان کے ہاتھ دُھلائے تھے ۔”
(منہاج العابدین الی جنۃ رب العالمین ، العقبۃ الثانیۃ ، ص ۳۵ ۔ ۳۶ )