islam
بد اَخلاق بیوی اور صابِر شوہر
بد اَخلاق بیوی اور صابِر شوہر
منقول ہے کہ ایک مرتبہ شیخ ابولحسن خِرْقانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی وِلایت کا شُہْرہ سُن کر مشہور فلسفی بُوعلی سینا اُن سے ملاقات کرنے کیلئے خِرْقان پہنچا۔ جب اُن کے گھر جاکر اُن کی بیوی سے پوچھا کہ شیخ کہاں ہیں ؟تو اندر سے جواب آیا کہ تم ایک زِنْدیق (بے دین) اور جُھوٹے شخص کو شیخ کہتے ہو!مجھے نہیں معلوم کہ شیخ کہاں ہیں البتہ میرا شوہر جنگل سے لکڑیاں لانے گیا ہے۔ یہ سُن کر بُوعلی سینا کو طرح طرح کے خیالات آنے لگے کہ جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی بیوی ہی اِس قسم کی باتیں کرتی ہے تو نہ معلوم آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا کیا مرتبہ ہے ۔ اگرچہ میں نے بہت تعریف سنی ہےمگر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک معمولی انسان ہیں ۔ پھر جب وہ آپ کو تلاش کرتے ہوئے جنگل کی طرف روانہ ہوا تو دیکھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ شیر پر لکڑیاں لادے تشریف لارہے ہیں ۔ یہ منظر دیکھ کر بُوعلی سینا بہت حیران ہوا اور نہایت ادب سے عرض کرنے لگا : حضور!اللہتعالیٰ نے تو آپ کو ایسا بلند مقام عطا فرمایا ہے لیکن آپ کی بیوی آپ کے متعلِّق بہت بُری باتیں کہتی ہے آخر اِس کی کیا وجہ ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے جواب دیا کہ اگر میں ایسی بیوی کا بوجھ برداشت نہ کرتا تو پھر یہ شیر میرا بوجھ کیونکر اُٹھاتا۔ (1) (یعنی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کے لئے بیوی کی زبان درازی پر صبر کرتا ہوں تو اللہ تعالیٰ نے جنگل کے شیر کوبھی میرا اِطاعت گُزار بنادیا ہے)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 – تذکرةالاولیاء ، جزء : ۲ ، ص ۱۷۴ ملخصا