جہنمیوں کی پکار کاجواب:
جہنمیوں کی پکار کاجواب:
حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ”جہنمی داروغۂ جہنم کو پکا ریں گے لیکن انہیں چالیس سال تک کوئی جواب نہ ملے گا پھرجواب دیا جائے گا : ” اِنَّکُمْ مّٰکِثُوْنَ ترجمۂ کنزالایمان:تمہیں تو ٹھہرنا ہے۔”(پ۲۵،الزخرف: ۷۷) یعنی ہمیشہ یہیں رہنا ہے۔ وہ دوبارہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں پکارتے ہوئے التجا کریں گے :
(8) قَالُوۡا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیۡنَا شِقْوَتُنَا وَکُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیۡنَ ﴿106﴾رَبَّنَاۤ اَخْرِجْنَا مِنْہَا فَاِنْ عُدْنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوۡنَ ﴿107﴾
ترجمۂ کنزالایمان: کہیں گے اے ہمارے ر ب! ہم پر ہماری بد بختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے۔ اے رب ہمار ے! ہم کو دوزخ سے نکال دے پھر اگر ہم ویسے ہی کریں تو ہم ظالم ہیں ۔(۱)(پ18،المؤ منون:106۔107)
(9) قَالَ اخْسَـُٔوۡا فِیۡہَا وَ لَا تُکَلِّمُوۡنِ ﴿108﴾
ترجمۂ کنزالایمان: رب فرمائے گا:دھتکارے (خائب وخاسر) پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔(۱)(پ18،المؤمنون: 108)
حضرتِ سیِّدُنا عبدا للہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم!اس کے بعد وہ ایک کلمہ بھی نہ کہیں گے، پھران کے لئے جہنم میں چیخناچِلاَّنا ہی رہ جائے گا، ان کی آواز گدھوں جیسی ہو گی ،پہلے چیخیں چلائیں گے اور آخرمیں رَینکیں گے۔”
(جامع الترمذی،ابواب صفۃ جھنم،باب ماجاء فی صفۃ طعام اھل النار،الحدیث۲۵۸۶،ص۱۹۱۲۔التر غیب والترھیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار ،فصل فی بکا ئھم وشھیقھم، الحدیث ۵۶۸۵ ،ج ۴، ص۲۹۲، بتغیرٍ قلیلٍ مختصر)