خوشبو جاتی رہی
خوشبو جاتی رہی
ایک مرتبہ حضرت سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت کی مُشک اپنے گھر میں رکھی ہوئی تھی تاکہ آپ کی اہلیہ محترمہ رضی اللہ عنہا اس خوشبو کو مسلمانوں کے پاس فروخت کر دیں ۔ ایک روز آپ گھر تشریف لائے تو بیوی کے دوپٹے سے مشک کی خوشبو آئی ۔آپ نے ان سے پوچھا کہ” یہ خوشبو کیسی ؟”انہوں نے جواب دیا کہ ”میں خوشبو تول رہی تھی ، اس سے کچھ خوشبو میرے ہاتھ کو لگ گئی ، جسے میں نے اپنے دوپٹے پر مل لیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان کے سر سے دوپٹہ اتارااوراس کو دھویا اس کے بعد سونگھا ، پھر مٹی ملی اور دوبارہ دھویا حتی کہ اس وقت تک دھوتے رہے ، جب تک
خوشبو ختم نہ ہوگئی ۔(کیمیائے سعادت ،ج۱، ص۳۴۷)
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شہد کے لئے اجازت لی
ایک مرتبہ سیدنا امیر المؤمنین عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو کوئی تکلیف لاحق تھی ۔بعض لوگوں نے کہا کہ اس مرض کو دور کرنے کے لئے شہد بہت مفید ہے ۔ اس وقت بیت المال میں شہد کا ایک کُپَّا موجود تھا ۔ آپ نے لوگوں سے پوچھا کہ” کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ میں اس میں سے کچھ شہد لے لوں ؟ اگر تم اجازت دیتے ہو توٹھیک ہے وگرنہ تمہاری اجازت کے بغیر وہ مجھ پر حرام ہے ۔”چنانچہ لوگوں نے آپ کی ضرورت کا احساس کرتے ہوئے اجازت دے دی۔
(طبقات الکبری ، باب ذکراس ختلاف عمر رضی اللہ عنہ ،ج۳،ص۲۰۹)
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیبْ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد