خچر جیسے بچھو اور اونٹ جیسے سانپ
خچر جیسے بچھو اور اونٹ جیسے سانپ
مروی ہے کہ اہلِ دوزخ ہزار سا ل جزع وفزع کرتے رہیں گے لیکن ان کے عذاب میں کوئی کمی نہ ہوگی تو کہیں گے :
(10) سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنۡ مَّحِیۡصٍ ﴿٪21﴾
ترجمۂ کنزالایمان:ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پنا ہ نہیں ۔(پ13،ابراھیم:21)
پھرپیاس اورشدتِ عذاب کے سبب ہزار سال پکارتے رہیں گے تاکہ ان کی پیاس میں کچھ کمی ہو جائے لیکن بارش نہ آئے گی تو وہ مزید ہزار سال روتے چِلاَّتے رہیں گے جب وہ روئیں گے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ حضرتِ سیِّدُناجبرائیل علیہ السلام سے استفسار فرمائے گا: ”اے جبرائیل ( علیہ السلام)! یہ کیا مانگتے ہیں ؟”حالانکہ وہ بہتر جانتاہے ۔حضرتِ سیِّدُناجبرائیل علیہ السلام عرض کریں گے :”اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ!یہ بارش طلب کر تے ہیں۔” تو ان کے لئے ایک سرخ بادل ظاہر ہو گا وہ خیال کریں گے کہ اس بادل سے ہم پر بارش برسے گی لیکن اللہ عزَّوَجَلَّ اس میں سے ان پر خچروں جیسے بڑے بڑے بچھو مسلط کردے گا وہ ان کو ایسا ڈَنک ماریں گے جس کا دردایک ہزار سال تک نہیں جائے گاپھر اللہ عزَّوَجَلَّ سے بارش کا سوال کریں گے تو ان کے لئے سیا ہ بادل ظاہرہو گا تو وہ کہیں گے: یہ بارش والا بادل ہے لیکن اللہ عزَّوَجَلَّ اس میں سے ان کی طرف اونٹ جیسے بڑے بڑے سانپ بھیج دے گا۔ جب بھی وہ ان کو ڈسیں گے تواس کا دردایک ہزار سال تک نہ جائے گا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اس فرمانِ عالیشان کایہی معنی ہے:
(11) زِدْنٰہُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا کَانُوۡا یُفْسِدُوۡنَ ﴿88﴾
ترجمۂ کنزالایمان: ہم نے عذاب پر عذاب بڑھایا بدلہ ان کے فساد کا ۔(پ14،النحل : 88)
”بِمَا کَانُوْا یُفْسِدُوْنَ” سے مراد یہ ہے کہ یہ ( عذاب کی زیادتی) ان کے کفر اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کرنے کا بدلہ ہے۔ تو جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے نجات اور ثواب پانا چاہے تو اسے چاہے کہ دُنیا کی تکالیف پر صبر کرے کیونکہ(حدیث ِ پاک کا مفہوم ہے کہ) ”جنت کونفس کے ناپسندیدہ امور سے گھیر دیا گیا ہے اور جہنم کوشہوات کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے۔”
(جامع التر مذی،ابواب صفۃ الجنۃ،باب ماجاء حفت الجنۃ بالمکارہ وحفت الناربالشھوات،الحدیث۲۵۵۹،ص۱۹0۹)
اے میرے اسلامی بھائیو! تصور کرو گویاکہ تم جہنم میں کھڑے یوں کہہ رہے ہو:
(12) یٰلَیۡتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُکَذِّبَ بِاٰیٰتِ رَبِّنَا
ترجمۂ کنزالایمان:کاش! کسی طرح ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں ۔ (پ7،الانعام،27)
پھر چِلاَّ چِلاَّ کر کہہ رہے ہو:
(13) یٰحَسْرَتَنَا عَلٰی مَا فَرَّطْنَا فِیْھَا
ترجمۂ کنزالایمان: ہائے! افسوس ہمارااس پر کہ اس کے ماننے میں ہم نے تقصیر کی۔ (پ7،الانعام ،31)
اورتم نے اپنی ساری کوشش طلب ِ دنیا میں صرف کردی اور اپنی آخرت سے بالکل منہ موڑ لیا۔تو تمہاری حالت کیسی ہوگی :
(14) اِنْ اَخَذَ اللہُ سَمْعَکُمْ وَاَبْصَارَکُمْ وَخَتَمَ عَلٰی قُلُوْبِکُمْ
ترجمۂ کنزالایمان: اگراللہ تمہارے کان، آنکھ لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے ۔(پ7،الانعام،46)
‘مَنْ ذَاقَ طَعْمَ شَرَابِ الْقَوْمِ یَدْرِیْہ”