Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

دوسری وجہ دل پرگناہوں کی لذت کا غلبہ

دوسری وجہ دل پرگناہوں کی لذت کا غلبہ

بعض اوقات انسان کے دل ودماغ پر مختلف گناہوں مثلاً زنا، شراب نوشی ، بدنگاہی ، نامحرم عورتوں سے ہنسی مذاق ، فلم بینی وغیرہ کی لذت کا اس قدر غلبہ ہوجاتا ہے کہ وہ ان گناہوں کو چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ان گناہوں کے بغیر اسے اپنی زندگی بہت اداس اور ویران محسوس ہوتی ہے ،یوں وہ توبہ سے محروم رہتا ہے۔
اس کا حل:
اس قسم کی صورتِ حال سے دوچار شخص اس طرح سوچ وبچار کرے کہ جب میں زندگی کے مختصر ایام میں ان لذتوں کو نہیں چھوڑ سکتا تو مرنے کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لذتوں(یعنی جنت کی نعمتوں) سے محرومی کیسے گوارہ کروں گا؟ جب میں صبر کی آزمائش برداشت نہیں کرسکتا تو نارِ جہنم کی تکلیف کس طرح برداشت کروں گا ؟ان گناہوں میں لذت یقینا ہے لیکن ان کا انجام طویل غم کا سبب ہے ، جیساکہ کسی بزرگ نے ارشاد فرمایا :

”کبھی لذّت کی وجہ سے گناہ نہ کرو کہ لذت جاتی رہے گی لیکن گناہ تمہارے ذمے باقی رہ جائے گا اور کبھی مشقّت کی وجہ سے نیکی کو ترک نہ کرو کہ مشقت کا اثر ختم ہوجائے گا لیکن نیکی تمہارے نامہ اعمال میں محفوظ رہے گی ۔”
ان شاء اللہ عزوجل اس انداز سے غوروفکر کرنے کی برکت سے مذکورہ رکاوٹ دور ہوجائے گی اورتوبہ کرنے میں کامیابی نصیب ہوگی ۔ جب ایسا شخص نیکیوں کی وجہ سے حاصل ہونے والے سکونِ قلب کو ملاحظہ کریگا تو گناہوں کی لذت کو بھول جائے گا جیساکہ ایک شخص جسے دال بڑی پسند تھی اور وہ کسی دوسرے کھانے حتی کہ گوشت کو بھی خاطر میں نہ لاتا تھا ۔ اس کا دوست اسے مرغی کھانے کی دعوت دیتا لیکن وہ یہ کہہ کر اس دعوت کو ٹھکرا دیتا کہ اس دال میں جو لذت ہے کسی اور کھانے میں کہاں ؟ آخر کار ایک دن جب اس کے دوست نے اسے مرغی کھانے کی دعوت دی تو اس نے سوچا کہ آج مرغی بھی کھا کر دیکھ لیتے ہیں کہ اس کا ذائقہ کیسا ہے اور مرغی کھانے لگا ۔جب اس نے پہلا لقمہ منہ میں رکھا تو اسے اتنی لذت محسوس ہوئی کہ اپنی پسندیدہ دال کو بھول گیا اور کہنے لگا :”ہٹاؤ اس دال کو ،اب میں مرغی ہی کھایا کروں گا ۔” بلاتشبیہ جب تک کوئی شخص محض گناہوں کی لذت میں مبتلاء اور نیکیوں کے سکون سے ناآشنا ہوتا ہے ،اسے یہ گناہ ہی رونق ِ زندگی محسوس ہوتے ہیں لیکن جب اسے نیکیوں کا نور حاصل ہوجاتا ہے تو وہ گناہوں کی لذت کو بھول جاتا ہے اور نیکیوں کے ذریعے سکون ِ قلب کا متلاشی ہوجاتا ہے ۔

تُوْبُوْا اِلَی اللہِ (یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو)

اَسْتَغْفِرُ اللہَ (میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ۔)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!