غیر جنس سے مشابہت کرنیوالا ہم میں سے نہیں
غیر جنس سے مشابہت کرنیوالا ہم میں سے نہیں
رسولِ اکرم ،نُورِمُجَسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّہَ بِالرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ وَلَا مَنْ تَشَبَّہَ بِالنِّسَا ءِ مِنَ الرِّجَالِیعنی جوعورت مردوں کی اور جو مرد عورتوں کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم سے نہیں۔(مسند احمد،مسند عبداللہ بن عمرو،۲/۶۴۰،حدیث:۶۸۹۲)
صبح وشام غضب میں ہوتے ہیں
سرکارِمدینۂ منوّرہ،سردارِمکّۂ مکرّمہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: عورتوں سے مُشابہت اختیار کرنے والے مرد اور مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتیں صبح شام اللّٰہ تعالٰی کی ناراضی اور اس کے غضب میں ہوتے ہیں۔
(شعب الایمان،باب فی تحریم الفروج،۴؍۳۵۶، الحدیث:۵۳۸۵)
تین شخص کبھی جنت میں داخل نہ ہو ں گے
ایک اور روایت میں ہے کہ سرکارِ مدینہ، راحت قلب و سینہصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: تین شخص کبھی جنت میں داخل نہ ہو ں گے۱؎ : (۱)دیُّوث (۲)مردانی عورتیں اور (۳)شراب کاعادی۔صحابہ کرامعلیہم الرضوان نے عرض کی شراب کے عادی کو تو ہم نے جان لیا، دیُّوث کون ہے ؟تو آپ صلَّی اللّٰہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: وہ شخص جو اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس کے گھر والوں کے پاس کون کون آتا ہے؟ہم نے عرض کی: مردانی عورتیں کون ہیں؟تو آپصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔(مجمع الزوائد،کتاب النکاح، باب فیمن یرضی لاھلہ بالخبث،۴/۵۹۹، حدیث:۷۷۲۲ )
مردانہ جوتے پہننے والی ملعون ہے
اُمُّ المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہاسے ایک عورت کے بارے میں پوچھا گیا جومردانہ جوتا پہنتی تھی،اس پر حدیث روایت فرمائی کہ مَردوں سے تَشَبُّہ کرنے والیاں ملعون ہیں ۔
( ابوداؤد، کتاب اللباس،باب فی لباس النساء ،۴/۸۴،حدیث:۴۰۹۹)
مرد کا بال بڑھانا کیسا؟
میرے آقااعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنّت، مجدِّدِ دین وملّت ،مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں: سینہ تک بال رکھنا شرعاً مرد کو حرام، اور عورتوں سے تشبُّہ اور بحکمِ احادیثِ صحیحہ کثیرہ معاذاﷲباعثِ لعنت ہے۔(فتاوی ضویہ ،۶/۶۱۰) فتاوی رضویہ جلد21 صفحہ 600پر ہے : (مرد کو)شانوں سے نیچے ڈھلکے ہوئے عورتوں کے سے بال رکھنا حرام ہے۔ مرد کو زنانی وضع کی کوئی بات اختیار کرنا حرام ہے ۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔