Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

نماز فاسد کرنے والی چیزیں

    نماز میں بولنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے چاہے جان بوجھ کر بولے یا بھول کر بولے’ زیادہ بولے یا ایک ہی بات بولے’ اپنی خوشی سے بولے یا کسی کے مجبور کرنے سے بولے بہر صورت نماز ٹوٹ جائے گی اسی طرح زبان سے کسی کو سلام کرے’ عمداً ہو یا سہواً’ نمازجاتی رہے گی یوں ہی سلام کا جواب دینا بھی نماز کو فاسد کر دیتا ہے۔ کسی کو چھینک کے جواب میں یرحمک اﷲ کہا یا خوشی کی خبر سن کر الحمد لِلّٰہ کہا یا بری خبر سن کر اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا إلَیْہِ رَاجِعُوْنَ O کہا تو ان صورتوں میں نماز ٹوٹ جائے گی لیکن اگر خود نماز پڑھنے والے کو چھینک آئی تو حکم ہے کہ وہ چپ رہے لیکن اس نے الحمدﷲ کہہ دیا تو اس کی نماز فاسد نہیں
ہوگی نماز پڑھنے والے نے اپنے امام کے غیر کو لقمہ دے دیا تو اس کی نماز فاسد ہوئی اور اگر اس نے لقمہ لے لیا تو اس کی بھی نماز جاتی رہے گی اور غلط لقمہ دینے سے لقمہ لینے والے کی نماز جاتی رہتی ہے اَللہُ اَکْبَرْ کے الف کو کھینچ کر آللہُ اَکْبَرْ کہنا یا آکْبَرْ کہنا یا اَکْبَارکہنا نماز کو فاسد کر دیتا ہے اسی طرح نَسْتَعِینُ کو الف کے ساتھ نَسْتَاعِیْنُ پڑھے اور اَنْعَمْتَ کے ت کو پیش یا زیر یعنی اَنْعَمْتِ یا اَنْعَمْتُ پڑھنے سے بھی نماز جاتی رہتی ہے آہ’ اوہ’ اف’ تف’ درد یا مصیبت کی وجہ سے کہے یا آواز کے ساتھ روئے اور کچھ حروف پیدا ہوئے تو ان سب صورتوں میں نماز ٹوٹ جائے گی اگر مریض کی زبان سے حالت نماز میں بے اختیار آہ یا اوہ یا ہائے نکل گیا تو نماز نہیں ہوگی اسی طرح چھینک کھانسی یا جمائی اور ڈکار میں جتنے حروف مجبوراً زبان سے نکل جاتے ہیں معاف ہیں اور ان سے نماز نہیں ٹوٹتی دانتوں کے اندر کوئی کھانے کی چیز اٹکی ہوئی تھی نماز پڑھتے ہوئے زبان چلا کر اس کو نکال لیا اور نگل گیا اگر وہ چیز چنے کی مقدار سے کم ہے تو نماز مکروہ ہوگئی اور اگر چنے کے برابر ہے تو نماز ٹوٹ جائے گی نماز پڑھتے ہوئے زور سے قہقہہ لگا کر ہنس دیا تو نماز بھی ٹوٹ گئی اور وضو بھی ٹوٹ گیا پھر سے وضو کرکے نئے سرے سے نماز پڑھے عورت نماز پڑھ رہی تھی بچے نے اس کی چھاتی چوسی اگر دودھ نکل آیا تو نمازجاتی رہی نماز میں کرتا یا پاجامہ پہنا یا تہبند باندھا یا دونوں ہاتھ سے کمر بند باندھا تو نماز ٹوٹ گئی ایک رکن میں تین بار بدن کھجلانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تین مرتبہ کھجلانے کا یہ مطلب ہے کہ ایک مرتبہ کھجلایا پھر ہاتھ ہٹا لیا ،پھر کھجلایاپھر ہٹالیا،پھر کھجلایا، یہ تین مرتبہ ہوگیا اور اگر ایک مرتبہ ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ ہاتھ کو ہلا کر کھجلایا مگر ہاتھ نہیں ہٹایا اور باربار کھجلاتا رہا تو یہ ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا۔
 (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب السابع فیما یفسد الصلاۃوما کرہ فیھا،ج۱،ص۹۸،۱۰۴)
    نمازی کے آگے سے گزرنا نماز کو فاسد نہیں کرتا خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت لیکن نمازی کے آگے سے گزرنے والا سخت گنہگار ہوتا ہے حدیث میں ہے کہ نمازی کے
آگے سے گزرنے والا اگر جانتا کہ اس پر کیا  گناہ ہے؟ تو وہ زمین میں دھنس جانے کو گزرنے سے بہتر جانتا۔  (المؤطالامام مالک ،کتاب قصرالصلاۃ فی السفر، باب التشدید فی ان یمراحد۔۔۔الخ، رقم۳۷۱،ج۱،ص۱۵۴)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے والا اگر جانتا کہ اس میں کتنا بڑا گناہ ہے تو چالیس سال تک کھڑے رہنے کو گزرنے سے بہتر جانتا راوی کا بیان ہے کہ میں نہیں جانتا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے چالیس دن کہایا چالیس مہینہ یا چالیس برس۔
 (ترمذی،کتاب الصلاۃ،باب ماجاء فی کراہیۃ المرور،رقم۳۳۶،ج۱،ص۳۵۶)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!