Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islamwaqiyat

نعمت پرغمگین اورمصیبت پرخوش ہونے والی عورت

حکایت نمبر33: نعمت پرغمگین اورمصیبت پرخوش ہونے والی عورت

حضرت سیدنا ابن یسار مسلم علیہ رحمۃ اللہ المنعم فرماتے ہیں:”ایک مرتبہ میں تجارت کی غر ض سے ”بحرین ”کی طر ف گیا، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک گھر کی طرف بہت لوگوں کاآناجاناہے، میں بھی اس طرف چل دیا۔وہاں جاکردیکھاکہ ایک عورت نہایت ا فسردہ اورغمگین پھٹے پرانے کپڑے پہنے مصلے پر بیٹھی ہے اور اس کے ارد گرد غلاموں اورلونڈیوں کی کثرت ہے، اس کے کئی بیٹے اوربیٹیاں ہیں، تجارت کابہت سارا سازو سامان اس کی ملکیت میں ہے ، خریداروں کا ہجوم لگاہوا ہے،وہ عورت ہر طر ح کی نعمتوں کے باوجود نہایت ہی غمگین تھی نہ کسی سے بات کرتی ، نہ ہی ہنستی۔
میں وہاں سے واپس لوٹ آیا اور اپنے کاموں سے فا رغ ہونے کے بعد دوبارہ اسی گھر کی طر ف چل دیا۔ وہاں جاکر میں نے اس عورت کو سلام کیا۔ اس نے جواب دیا اور کہنے لگی:” اگر کبھی دوبارہ یہاں آنا ہواور کوئی کام ہو تو ہمارے پاس ضرور آنا ،

پھر میں واپس اپنے شہر چلا آیا۔ کچھ عرصہ بعد مجھے دوبارہ کسی کام کے لئے اسی عورت کے شہر میں جانا پڑا۔ جب میں اس کے گھر گیا تو دیکھاکہ اب وہاں کسی طر ح کی چہل پہل نہیں۔ نہ تجارتی سامان ہے، نہ خدّام ولونڈیا ں نظر آرہی ہیں اور نہ ہی اس عورت کے لڑکے موجود ہیں ،ہر طر ف ویرانی چھائی ہوئی ہے ۔میں بڑا حیران ہوا اور میں نے دروازہ کھٹکھٹایاتو اند رسے کسی کے ہنسنے اور باتیں کرنے کی آواز آنے لگی۔ جب دروازہ کھولا گیااورمیں اندر داخل ہواتو دیکھا کہ وہی عورت اب نہایت قیمتی اور خوش رنگ لباس میں ملبوس بڑی خوش وخرم نظر آرہی تھی ، اور اس کے ساتھ صرف ایک عورت گھر میں موجود تھی۔ اس کے علاوہ کوئی اور نہ تھا ۔ مجھے بڑا تعجب ہوا اور میں نے اس عورت سے پوچھا:” جب میں پچھلی مرتبہ تمہارے پاس آیا تھاتو تم کثیر نعمتوں کے باوجود غمگین اور نہایت افسردہ تھی لیکن اب خادموں ، لونڈیوں اور دو لت کی عدم موجودگی میں بھی بہت خوش اور مطمئن نظر آرہی ہو، اس میں کیا راز ہے ؟”
تو وہ عورت کہنے لگی:” تم تعجب نہ کرو ، بات در اصل یہ ہے کہ جب پچھلی مرتبہ تم مجھ سے ملے تو میرے پاس دنیاوی نعمتوں کی بہتات تھی، میرے پاس مال ودولت اور اولاد کی کثرت تھی ، اس حالت میں مجھے یہ خوف ہوا کہ شاید! میرا رب عزوجل مجھ سے ناراض ہے، اس وجہ سے مجھے کوئی مصیبت اور غم نہیں پہنچتا ورنہ اس کے پسندیدہ بندے تو آزمائشوں اور مصیبتوں میں مبتلا رہتے ہیں۔ اس وقت یہی سوچ کر میں پریشان و غمگین تھی اور میں نے اپنی حالت ایسی بنائی ہوئی تھی ۔
اس کے بعد میرے مال واولاد پر مسلسل مصیبتیں ٹو ٹتی رہیں،میرا سارا اثاثہ ضائع ہوگیا ، میرے تمام بیٹوں اوربیٹیوں کاانتقال ہوگیا،خدّام ولونڈیاں سب جاتی رہیں اور میری تمام دنیاوی نعمتیں مجھ سے چھن گئیں۔ اب میں بہت خوش ہوں کہ میرا رب عزوجل مجھ سے خوش ہے اسی وجہ سے تو اس نے مجھے آزمائش میں مبتلا کیا ہے۔پس میں اس حالت میں اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھ رہی ہوں، اسی لئے میں نے اچھا لباس پہنا ہوا ہے ۔ حضرت سیدنا یسار مسلم علیہ رحمۃ اللہ المُنْعِم فرماتے ہیں:اس کے بعد میں وہاں سے چلاآیا اور میں نے حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو اس عورت کے متعلق بتایا تو وہ فرمانے لگے :”اس عورت کا حال تو حضرت سیدنا ایوب علیٰ نبیناوعلیہ الصلوٰۃ و السلام کی طرح ہے اور میرا تو یہ حال ہے کہ ایک مرتبہ میری چادر پھٹ گئی میں نے اسے ٹھیک کروایا لیکن وہ میری مرضی کے مطابق ٹھیک نہ ہوئی تو مجھے اس بات نے کافی دن غمگین رکھا۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!