لہوولعب میں مشغول شخص کی توبہ
حضرت ابوہاشم صوفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بصرہ جانے کا ارادہ کیا اور ایک کشتی میں سوار ہونے کے لئے بڑھا ۔ اس کشتی میں ایک مرد تھا جس کے ہمراہ اس کی کنیز تھی ۔ اس مرد نے مجھ سے کہا :”کشتی میں جگہ نہیں ہے ۔”کنیز نے اس
سے میری سفارش کی تو اس نے مجھے بھی کشتی میں سوار کر لیا ۔جب ہم کچھ آگے بڑھے تو مرد نے کھانا منگوایا اور اپنے سامنے رکھ لیا ۔ کنیز نے اس سے کہا :”اس مسکین کو بھی اپنے کھانے میں شریک کر لو ۔”چنانچہ اس نے مجھے بھی کھانے میں شریک کر لیا ۔ جب ہم کھانا کھا چکے تو وہ کنیز سے کہنے لگا :” شراب لاؤ ۔”جب وہ شراب لائی تو وہ اسے پینے لگا۔ اس نے کنیز سے مجھے بھی شراب پلانے کو کہا لیکن میں نے منع کردیا ۔جب وہ شخص نشے سے چُور ہوگیا تو اس نے کنیز سے کہا :”اپنے ساز لے آؤ ۔”کنیز نے ساز سنبھالا اور گانا گانے لگی ۔ پھر وہ شخص میری طرف متوجہ ہوا اور کہا :”کیا تمہارے پاس اس(گانے) جیسا کچھ ہے ؟”میں نے جواب دیا :”ہاں! میرے پاس وہ ہے جو اس سے کہیں زیادہ بہتر اور بھلا ہے ۔”اس نے کہا :”سناؤ۔”میں نے اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم پڑھنے کے بعد یہ آیات تلاوت کیں
اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ ۪ۙ﴿۱﴾وَ اِذَا النُّجُوۡمُ انۡکَدَرَتْ ۪ۙ﴿۲﴾وَ اِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْ ۪ۙ﴿۳﴾ ترجمہ کنزالایمان :جب دھوپ لپیٹی جائے اور جب تارے جھڑ پڑیں اور جب پہاڑ چلائے جائیں ۔
(پ۳۰،التکویر:۱،۳)
ان آیات کو سن کروہ شخص رونے لگا جب میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر پہنچا: وَ اِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ ﴿۪ۙ۱۰﴾ (ترجمہ کنزالایمان: اور جب نامہ اعمال کھولے جائیں ” (پ۳۰، التکویر:۱۰)” تو وہ کہنے لگا :”اے کنیز ! میں تجھے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد کرتا ہوں ، اس شراب کو بہا دو اور ساز توڑ ڈالو ۔” پھر اس نے مجھے قریب بلایا اور کہنے لگا:”میرے بھائی! تم کیا کہتے ہو ،کیااللہ تعالیٰ میری توبہ قبول فرما لے گا ؟”میں نے جواب میں یہ آیت پڑھ دی : اِنَّ اللہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیۡنَ ﴿۲۲۲﴾ ترجمہ کنزالایمان :بے شک اللہ پسند کرتاہے بہت تو بہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتاہے
ستھروں کو۔ (پ ۲، البقرہ :۲۲۲) ”( یہ سن کر اس نے توبہ کرلی) ۔
(درۃ الناصحین ،المجلس الخامس والخمسون فی فضیلۃ التو بۃ ، ص۲۱۶ ۔ ۲۱۷)