islam
حضرت ام عمارہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا
یہ جنگ احد میں اپنے شوہر حضرت زید بن عاصم اور اپنے دوبیٹوں حضر ت عمارہ اور حضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو ساتھ لے کر میدان جنگ میں کود پڑیں اور جب کفار نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم پر حملہ کر دیا تو یہ ایک خنجر لے کر کفار کے مقابلہ میں کھڑی ہوگئیں اور کفار کے تیر و تلوار کے ہر ایک وار کو روکتی رہیں یہاں تک کہ جب ابن قمیہ ملعون نے رحمت عالم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم پر تلوار چلا دی تو سیدہ ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے اس تلور کو پنی پیٹھ پر روک لیا چنانچہ ان کے کندھے پر اتنا گہرا زخم لگا کہ غار پڑ گیا پھر خود بڑھ کر ابن قمیہ کے کندھے پر اس زور سے تلوار ماری کہ وہ دو ٹکڑے ہو جاتا مگر وہ ملعون دوہری زرہ پہنے ہوئے تھا اس لئے بچ گیا اس جنگ میں بی بی ام عمارہ کے سرو گردن پر تیرہ زخم لگے تھے حضرت بی بی ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے فرزندحضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ مجھے ایک کافر نے جنگ احد میں زخمی کردیا اور میرے زخم سے خون بند نہیں ہوتا تھا میری والدہ حضرت ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فوراً اپنا کپڑا پھاڑ کر زخم کو باندھ دیا اور کہا کہ بیٹا اٹھو کھڑے ہو جاؤ اور پھر جہاد میں مشغول ہو جاؤ اتفاق سے وہی کافر سامنے آگیا تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ اے ام عمارہ رضی اﷲ عنہا! دیکھ تیرے بیٹے کو زخمی کرنے والا یہ ہے یہ سنتے ہی حضرت ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے جھپٹ کر اس کافر کی ٹانگ میں تلوار کا ایسا بھر پور وار مارا کہ وہ کافر گر پڑا اور پھر چل نہ سکا بلکہ سرین کے بل گھسٹتا ہوا بھاگا یہ منظر دیکھ کر رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہنس پڑے اور فرمایا کہ اے ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا! تو خدا کا شکر ادا کر کہ اس نے تجھ کو اتنی طاقت اور ہمت عطا فرمائی ہے تو نے خدا کی راہ میں جہاد کیا حضرت ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ یا رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم دعا فرمائیے کہ اﷲ تعالیٰ ہم لوگوں کو جنت میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی خدمت گزاری کا شرف عطا فرمائے اس وقت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کے لیے اور ان کے شوہر اور ان کے بیٹوں کے لیے اس طرح دعا فرمائی کہ۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْھُمْ رُفَقَائِیْ فِی الْجنَّۃِ۔
یااﷲعزوجل! ان سب کو جنت میں میرا رفیق بنا دے۔
حضرت بی بی ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا زندگی بھر علانیہ یہ کہتی رہیں کہ رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی اس دعا کے بعد دنیا میں بڑی سے بڑی مصیبت بھی مجھ پرآجائے تو مجھ کو اس کی کوئی پروا نہیں ہے۔ (مدارج النبوت،ج۲،ص۱۲۶)
تبصرہ:۔حضرت بی بی صفیہ اور انصاریہ عورت اور حضرت بی بی ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہن کے تینوں واقعات کو پڑھ کر غور کرو کہ مادر اسلام کی آغوش میں کیسی کیسی شیر دل اور بہادر عورتوں نے جنم لیا ہے ان بہادر خواتین اسلام کے کارناموں کو گردش لیل و نہار قیامت تک کبھی نہیں مٹا سکتی ان کے سینوں میں پتھر کی چٹانوں سے زیادہ مضبوط دل تھا جس میں اسلام کی حرارت کا جوش اور محبت رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی ایسی مستی بھری ہوئی تھی کہ کفار کے لشکروں کا دل بادل ان کی نظروں میں مکھیوں اور مچھروں کا جھنڈ نظر آتا تھا اور ان کے دلوں میں صبرو استقامت کا ایسا سمندر لہریں مار رہا تھا کہ اس کے طوفان میں بڑی بڑی مصیبتوں کے پہاڑ پاش پاش ہو جایا کرتے تھے مگر افسوس! آج کل کی مسلمان عورتوں کے دلوں میں محبت رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا چراغ اس طرح بجھ گیا ہے کہ اسلام کا جوش ایمان کا جذبہ محبت رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم كی مستی جہاد کا نشہ سب کچھ غارت ہوگیا اور دنیا کی محبت اور زندگی کی ہوس نے بدن کے رونگٹے رونگٹے میں خوف و ہراس اور بزدلی کی ایسی آندھی چلا دی ہے کہ کفار کے مقابلہ میں ہر مسلمان عورت رونے اور گڑ گڑانے کے سوا کچھ کر ہی نہیں سکتی اے مسلمان عورتو! تم ان جاں باز اور سر فروش جہاد کرنے والی عورتوں کے جذبہ ایمانی اور جوش اسلامی سے سبق سیکھو تم بھی مسلمان عورت ہو اگر کفار کا مقابلہ ہو تو اپنی جان پر کھیل کر اور سر ہتھیلی پر رکھ کر کفار سے لڑتے ہوئے جام شہادت پی لو اور جنت الفردوس میں پہنچ جاؤ خبردار خبردار! کفار کے آگے روتے گڑ گڑاتے ہوئے اور رحم کی بھیک مانگتے ہوئے بزدلی کی موت ہرگز نہ مرو اور یاد رکھو کہ وقت سے پہلے ہرگز موت نہیں آسکتی لہٰذا ڈر خوف و ہراس اور بزدلی سے موت نہیں ٹل سکتی اس لئے بہادر بنو شیر دل بنو اور بی بی صفیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اور بی بی ام عمارہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اور بی بی انصاریہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی مجاہدانہ سرفروشیوں کا کردار پیش کرو۔