islam
حضرت صفیہ ام المؤمنین
یہ خیبر کے سردار اعظم ،،حَیْ بن اخطب،، کی بیٹی اور قبیلہ بنو نضیر کی رئیس اعظم ،،کنانہ بن الحقیق،، کی بیوی تھیں جو ،،جنگ خیبر،، میں مسلمانوں کے ہاتھوں سے قتل ہوا یہ خیبر کے قیدیوں میں گرفتار ہو کر آئیں رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کی خاندانی عزت و و جاہت کا خیال فرما کر اپنی ازواج مطہرات اور امت کی ماؤں میں شامل فرمالیا جنگ خیبر سے واپسی میں تین دنوں تک منزل صہبا میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کو اپنے خیمہ کے اندر اپنی قربت سے سرفراز فرمایا اور ان کے ولیمہ میں کھجور، گھی، پنیر کا ملیدہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے صحابہ کرام کو کھلایا حضور اکرم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ان کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے ان کو ،،پستہ قد،، کہہ دیا تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو اس قدر غصہ میں بھرکر ڈانٹا کہ کبھی بھی ان کو اتنا نہیں ڈانٹا تھا اسی طرح ایک مرتبہ حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے ان کو ،،یہودیہ،، کہہ دیا تو یہ سن کر رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا پر اس قدر خفا ہوگئے کہ دو تین ماہ تک ان کے بستر پر قدم نہیں رکھا یہ بہت ہی عبادت گزار اور دین دار ہونے کے ساتھ ساتھ حدیث و فقہ سیکھنے کا بھی جذبہ رکھتی تھیں چنانچہ دس حدیثیں بھی ان سے مروی ہیں ان کی وفات کے سال میں اختلاف ہے واقدی نے ۵۰ھ اور ابن سعد نے ۵۲ھ لکھا ہے یہ بھی مدینہ کے مشہور قبرستان جنت البقیع میں مدفون ہیں۔
(شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت صفیہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴، ص۴۲۸۔۴۳۱/مدارج النبوۃ،ام المؤمنین صفیۃ،ج۲،ص۴۸۳)
تبصرہ:۔حضور اکرم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان سے محض اس بنا پر خود نکاح فرما لیا تاکہ ان کے خاندانی اعزاز واکرام میں کوئی کمی نہ ہونے پائے تم غور سے دیکھو گے تو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے زیادہ تر جن جن عورتوں سے نکاح فرمایا وہ کسی نہ کسی دینی مصلحت ہی کی بنا پر ہوا کچھ عورتوں کی بے کسی پر رحم فرما کر اور کچھ عورتوں کے خاندانی اعزاز و اکرام کو بچانے کے لئے کچھ عورتوں سے اس بنا پر نکاح فرمالیا کہ وہ رنج و غم کے صدموں سے نڈھال تھیں لہٰذا حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کے زخمی دلوں پر مرہم رکھنے کے لئے ان کو اعزاز بخش دیا کہ اپنی ازواج مطہرات میں ان کو شامل کر لیا۔
حضور علیہ الصلوۃ السلام کا اتنی عورتوں سے نکاح فرمانا ہر گز ہرگز اپنی خواہش نفسانی کی بنا پر نہیں تھا اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بیبیوں میں حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے سوا کوئی بھی کنواری نہیں تھیں بلکہ سب عمردراز اور بیوہ تھیں حالانکہ اگر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم خواہش فرماتے تو کون سی ایسی کنواری لڑکی تھی جو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے نکاح کرنے کی تمنا نہ کرتی مگر دربار نبوت کا تو یہ معاملہ ہے کہ شہنشاہ دو عالم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا کوئی قول فعل کوئی اشارہ بھی ایسا نہیں ہوا جو دنیا اور دین کی بھلائی کے لئے نہ ہو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جو کہا اور جو کیا سب دین ہی کے لئے کیا بلکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جو کیا اور کہا وہی دین ہے بلکہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی ذات اکرم ہی مجسم دین ہے۔
اللھم صل وسلم و بارک علی سیدنامحمد و الہ وصحبہ اجمعین
یہ حضور اکر م شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی وہ گیارہ ازواج مطہرات ہیں جن پر تمام مورخین کا اتفاق ہے ان کا مختصر تذکرہ تم نے پڑھ لیا اگر مفصل حال پڑھنا ہو تو ہماری کتاب ،،سیرت المصطفیٰ،، پڑھو۔
اب ہم حضور سلطان دو عالم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم كي ان چار شہزادیوں کا مختصر تذکرہ لکھتے ہیں جو صالحات اور نیک بیبیوں کی لڑی میں آبدار موتیوں کی طرح چمک رہی ہیں۔