Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری

       دردِ دِل کر مجھے عطا یارب

       دردِ دِل کر مجھے عطا یارب

دے مرے دَرد کی دَوا یارب

لاج رکھ لے گنہگاروں کی

نام رحمن ہے ترا یارب

عیب میرے نہ کھول محشر میں

نام ستار ہے ترا یارب

بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل

نام غفار ہے ترا یارب

زخم گہرا سا تیغ اُلفت کا

میرے دل کو بھی کر عطا یارب

یوں گموں میں کہ تجھ سے مل جاؤں

یوں گما اس طرح ملا یارب

بھول کر بھی نہ آئے یاد اپنی

میرے دل سے مجھے بھلا یارب

خاک کر اپنے آستانے کی

یوں ہمیں خاک میں ملا یارب

میری آنکھیں مرے لئے ترسیں

مجھ سے ایسا مجھے چھپا یارب

ٹیس کم ہو نہ دَردِ اُلفت کی

دل تڑپتا رہے مرا یارب

نہ بھریں زخم دل ہرے ہو کر

رہے گلشن ہرا بھرا یارب

تیری جانب یہ مشتِ خاک اُڑے

بھیج ایسی کوئی ہوا یارب

داغِ اُلفت کی تازگی نہ گھٹے

باغ دِل کا رہے ہرا یارب

سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ

جب سے تو نے سنا دیا یارب

آسرا ہم گناہگاروں کا

اَور مضبوط ہو گیا یارب

ہے  اَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ

میرے ہر دَرد کی دَوا یارب

تونے میرے ذلیل ہاتھوں میں

دامنِ مصطفٰے دیا یارب

تو نے دی مجھ کو نعمتِ اسلام

پھر جماعت میں لے لیا یارب

کر دیا تو نے قادِری مجھ کو

تیری قدرت کے میں فدا یارب

دولتیں ایسی نعمتیں اتنی

بے غرض تو نے کیں عطا یارب

دے کے لیتے نہیں کریم کبھی

جو دِیا جس کو دے دِیا یارب

تو کریم اور کریم بھی ایسا

کہ نہیں جس کا دُوسرا یارب

ظن نہیں بلکہ ہے یقین مجھے

وہ بھی تیرا دِیا ہوا یارب

ہو گا دنیا میں قبر و محشر میں

مجھ سے اچھا معاملہ یارب

اس نکمے سے کام لے ایسے

یہ نکما ہو کام کا یارب

مجھے ایسے عمل کی دے توفیق

کہ ہو راضی تری رضا یارب

جس نے اپنے لئے برائی کی

ہے یہ نادان وہ برا یارب

ہر بھلے کی بھلائی کا صدقہ

اس برے کو بھی کر بھلا یارب

میں نے بنتی ہوئی بگاڑی بات

بات بگڑی ہوئی بنا یارب

میں نے سُبْحٰنَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی

خاک پر رکھ کے سر کہا یارب

صدقہ اس دی ہوئی بلندی کا

پستیوں سے مجھے بچا یارب

بونے والے جو بوئیں وہ کاٹیں

یہ ہوا تو میں مر مٹا یارب

آہ جو بو چکا ہوں وقت دِرَوْ

ہو گا حسرت کا سامنا یارب

صدقہ ماہِ رَبیع الاوّل کا

گیہوں اس کھیت سے اُگا یارب

پاک ہے دُرد و دَرد سے جو مئے

جام اس کا مجھے پلا یارب

کر کے گستر دہ خوانِ اُدْعُوْنِیْ

تو نے بندوں کو دی صلا یارب

آستاں پر تِرے ترا منگتا

سن کرآیا ہے یہ صدا یارب

نعمتِ اَسْتَجِبسے پائے بھیک

ہاتھ پھیلا ہوا مرا یارب

تجھ سے وہ مانگوں میں جو بہتر ہو

مُدَّعی ہو نہ مُدَّعا یارب

مجھے دونوں جہاں کے غم سے بچا

شاد رکھ شاد دائما یارب

مجھ پر اور میرے دونوں بھائیوں پر

سایہ ہو تیرے فضل کا یارب

عیش تینوں گھروں کے تینوں کو

اپنی رحمت سے کر عطا یا رب

میرے فاروق و حامد و حسنین

دَرد و غم سے رہیں جدا یارب

لخت دل مصطفیٰ حسین رضا

ہر جگہ پائیں مرتبہ یارب

سایۂ پنجتن ہو پانچوں پر

دائما ہو تیری عطا یارب

دونوں عالم کی نعمتیں پائے

مرتضیٰ بہر مصطفیٰ یارب

علم و عمر و عمل فراخ معاش

مجتبیٰ کو بھی کر عطا یارب

کر دے فضل و نعم سے مالا مال

غم اَلم سے انہیں بچا یارب

ان کے دشمن ذلیل و خوار رہیں

رَد رہے ان کی ہر بلا یارب

بال بیکا کبھی نہ ہو ان کا

بول بالا ہو دائما یارب

میری ماںمیری بہنیں بھانجے سب

پائیں آرامِ دَوسرا یارب

اَور بھی جتنے میرے پیارے ہیں

حاجتیں سب کی ہوں رَوا یارب

میرے اَحباب پر بھی فضل رہے

تیرا تیرے حبیب کا یارب

اَہل سنت کی ہر جماعت پر

ہر جگہ ہو تری عطا یارب

دشمنوں کے لئے ہدایت کی

تجھ سے کرتا ہوں اِلتجا یارب

تو حسنؔ کو اُٹھا حسن کر کے

ہو مع الخیر خاتمہ یارب

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!