سوال: سونے چاندی کی زکٰوۃ کا حساب کس طرح لگایا جائے؟💛
جواب: اس کی دو صورتیں ہیں:
👈🏻آپ رقم کی صورت میں زکٰوۃ دینا چاہتے ہیں یا سونے ،چاندی کی صورت میں۔
❶ اگر آپ رقم کی صورت میں زکٰوۃ دینا چاہتے ہیں تو اس کا آسان ترین حساب یہ ہے کہ زکٰوۃ کا سال پورا ہونے پر ان کی قیمت معلوم کر لیں، پھر اس کا 2.5٪ (یعنی ہر سو روپے پر اڑھائی روپے)بطور زکٰوۃ ادا کر دیں، اس طرح چاہے تھوڑی رقم ذائد چلی جائے لیکن زکٰوۃ مکمل ادا ہونا یقینی ہے اور ذائد رقم نفلی صدقہ شمار ہو گی۔🌸🌙❣️🌻
❷اگر آپ سونے کی زکٰوۃ سونے کی صورت میں یا چاندی کی زکٰوۃ چاندی کی صورت میں دینا چاہتے ہیں تو اس کا بھی چالیسواں حصہ (یعنی 2.5 ٪) بطور زکٰوۃ دینا ہو گا۔ اس کا حساب یوں لگائیں گے کہ(سونار سے حاصل کی گئ معلومات کے مطابق) ایک تولہ تقریباً 11 گرام 665 ملی گرام کے برابر ہوتا ہے ،لہزا ساڑھے سات تولے کی زکٰوۃ (2.5 ٪) تقریباً 2 گرام 187 ملی گرام سونا ، اور ساڑھے باون تولے چاندی کی زکٰوۃ (2.5 ٪) تقریبا 15 گرام 310 ملی گرام چاندی بنے گی۔ (فتاوی رضویہ)🟣
سوال: اگر سونے یا چاندی میں کھوٹ ہو تو زکٰوۃ کا کیا حکم ہے؟🧡♥︎••••••❀
جواب:۞ اس کی تین صورتیں ہیں:
❶ اگر سونا یا چاندی کھوٹ پر غالب ہو تو کُل سونا یا چاندی قرار پائے گا اور کُل پر زکٰوۃ واجب ہے۔
❷ اگر کھوٹ سونے چاندی کے برابر ہو تو بھی زکٰوۃ واجب ہے۔
❸ اگر کھوٹ غالب ہو تو سونا چاندی نہیں ،پھر اس کی دو صورتیں ہیں: (بہار شریعت)🌸••••❀••••🌼
❶ 👈🏻اگر اس میں سونا چاندی اتنی مقدار میں ہو کہ جدا کریں تو نصاب کو پہنچ جائے، یا وہ نصاب کو نہیں پہنچتا مگر اس کے پاس اور مال ہے کہ اس سے مل کر نصاب ہو جائےگا یا وہ ثمن میں چلتا ہے اور اس کی قیمت نصاب کو پہنچتی ہے ،تو ان سب صورتوں میں زکٰوۃ واجب ہے۔
❷👈🏻اور اگر ان صورتوں میں کوئی نہ ہو تو اس میں اگر تجارت کی نیت ہو تو بشرائط تجارت اسے مالِ تجارت قرار دیں اور اس کی قیمت نصاب کی قدر ہو، خود یا اوروں کے ساتھ مل کر ، تو زکٰوۃ واجب ہے ورنہ نہیں۔(بہار شریعت)🔵