شانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم
شانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم:
تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانیت عَزَّوَّجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اس فضیلت کے مالک ہیں جو حد وشمار سے باہر ہے، اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی شان مخلوق کے درمیان ہمیشہ بلند ہوتی رہے گی۔ قرشی وہاشمی نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مسجد ِ حرام سے مسجد ِ اقصٰی تک سیر کی، پس جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ذاتِ باری تعالیٰ کے قریب ہوئے تو دوہاتھ جتنا فاصلہ بھی نہ تھا، پاک ہے وہ ذات جس نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو عطا فرمایا جو کچھ بھی عطا فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ایسی بے حد وبے شمار رحمتیں نازل ہوں جن رحمتوں کی تعریف کی انتہا نہیں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے حضور سیدُالمرسلین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو تما م مخلوق پرشرف بخشا
اور مؤمنین پر مہربان بنایا،آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوفضلِ عظیم اورخُلقِ کریم عطا فرمایا، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ذریعے دلوں اور جسموں کو جہالت وگمراہی کے امراض سے شفا عطا فرمائی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو مقصد تک پہنچایا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ذریعے بندوں کو سیدھے راستے کی ہدایت دی اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے متعلق ہمیں تعظیم کا حکم فرمایا اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہی کے لئے تکریم اور تعظیم ہے۔
(2) اِنَّ اللہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسْلِیۡمًا ﴿56﴾
تر جمۂ کنزالایمان :بے شک اللہ اور اس کے فر شتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتا نے وا لے (نبی)پر اے ایما ن والو! ان پر در ود اور خوب سلام بھیجو۔(پ22،الاحزاب:56)(۱)
1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل، سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”سیِّدعالم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم پر دُرود و سلام بھیجنا واجب ہے، ہر ایک مجلس میں آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا ذکر کرنے والے پر بھی اور سننے والے پر بھی ایک مرتبہ، اور اس سے زیادہ مستحب ہے۔ یہی قول معتمد ہے اور اس پر جمہور ہیں، اور نماز کے قعدہ اَخیرہ میں بعد تشہد درود شریف پڑھنا سنت ہے، اور آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کے تابع کرکے آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کے آل و اصحاب ودُوسرے مؤمنین پر بھی دُرود بھیجا جاسکتا ہے یعنی درود شریف میں آپ صلَّی اللہ علیہ وآلہ و سلَّم کے نامِ اَقدَس کے بعد ان کو شامل کیا جاسکتا ہے اور مستقل طور پر حضورکے سوا ان میں سے کِسی پر درود بھیجنا مکرو ہ ہے ۔مسئلہ : درود شریف میں آل و اصحاب کا ذکر متوارث ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آل کے ذکر کے بغیر مقبول نہیں۔ درود شریف اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبئ کریم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کی تکریم ہے۔ علماء نے اَللّٰہُمَّ صَلِّی عَلٰی مُحَمَّدٍ کے معنٰی یہ بیان کئے ہیں کہ یا ربّ! محمد ِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کو عظمت عطا فرما،دنیا میں ان کا دین بلند اوران کی دعوت غالب فرما کر اوران کی شریعت کو بقا عنایت کرکے اور آخرت میں ان کی شفاعت قبول فرما کر اور ان کا ثواب زیادہ کرکے اور اوّلین و آخرین پر اُن کی فضیلت کا اظہار فرما کر اور انبیاء مرسلین و ملائکہ اور تمام خلق پر اُن کی شان بلند کرکے ۔مسئلہ: درود شریف کی بہت برکتیں اور فضیلتیں ہیں، حدیث شریف میں ہے: سیّد عالم صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم نے فرمایا کہ جب درود بھیجنے والا مُجھ پر درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس کے لئے دُعائے مغفرت کرتے ہیں۔مسلم کی حدیث شریف میں ہے:جو مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس بار بھیجتا ہے۔ ترمذی کی حدیث شریف میں ہے: بخیل وہ ہے جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ درود نہ بھیجے۔”