مسلمان کا خون ، مال اور عزت مسلمان پر حرام ہے
مسلمان کا خون ، مال اور عزت مسلمان پر حرام ہے
ہماراپیارا مذہب اسلام ہر مسلمان کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے چنانچہ حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حرمت نشان ہے: کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ یعنی ہر مسلمان کا خون ،مال اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔ (مسلم ، کتاب البر والصلۃ، باب تحریم ظلم المسلم ۔۔۔الخ،ص ۱۳۸۶،حدیث:۲۵۶۴)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : کوئی مسلمان کسی مسلمان کا مال بغیر اس کی اجازت نہ لے ، کسی کی آبروریزی نہ کرے ، کسی مسلمان کو ناحق اور ظُلمًا قتل نہ کرے ،کہ یہ سب سخت جُرْم ہیں۔(مراٰۃ المناجیح ، ۶/ ۵۵۳)
مفتی صاحب ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: مسلمان کو نہ
تو دل میں حقیر جانو ! نہ اُسے حقارت کے الفاظ سے پکارو ! یا بُرے لَقَب سے یاد کرو ! نہ اس کا مذاق بناؤ ! آج ہم میں یہ عیب بہت ہے ، پیشوں ، نسبوں ، یا غربت و اِفلاس کی وجہ سے مسلمان بھائی کو حقیر جانتے ہیں کہ وہ پنجابی ہے ، وہ بنگالی ، وہ سندھی ، وہ سرحدی ، اسلام نے یہ سارے فرق مٹا دیئے۔ شہد کی مکھی مختلف پھولوں کے رس چوس لیتی ہے تو ان کا نام شہد ہوجاتا ہے ۔ مختلف لکڑیوں کو آگ جلادے تو اس کا نام راکھ ہوجاتا ہے ۔ یوں ہی جب حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کا دامن پکڑ لیا تو سب مسلمان ایک ہوگئے ، حبشی ہو یا رُومی !
(مراٰۃ المناجیح ، ۶/ ۵۵۲)
دامنِ مصطفیٰ سے جو لپٹا یگانہ ہوگیا
جس کے حضور ہوگئے اس کا زمانہ ہوگیا
جس نے مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی
بلا اِجازتِ شرعی مسلمان کو تکلیف دینا کتنی بڑی جُرأت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ اعلیٰ حضرت ،مجدِّدِ دین وملت شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی رضویہ شریف جلد 24 صَفْحَہ 342 میں طَبَرانِی شریفکے حوالے سے نقل کرتے ہیں: اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب،طبیبوں کے طبیبصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ عبرت نشان ہے:مَنْ اٰذَی مُسْلِمًا فَقَدْ اٰذَانِیْ وَمَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْ اٰذَی اللّٰہ۔(یعنی) جس نے (بِلاوجہِ شَرعی) کسی مسلمان کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اُس نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکو اِیذا دی۔( اَلْمُعْجَمُ
الْاَوْسَط،۲/۳۸۷، حدیث ۳۶۰۷) اللّٰہ ورسولعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایذا دینے والوں کے بارے میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ پارہ22 سورۃُ الْاَحزاب آیت 57 میں ارشاد فرماتاہے:
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ اللہَ وَ رَسُوۡلَہٗ لَعَنَہُمُ اللہُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃِ وَ اَعَدَّ لَہُمْ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿۵۷﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک جو ایذا دیتے ہیں اللّٰہ اور اس کے رسول کوان پر اللّٰہ کی لعنت ہے دنیا وآخرت میں اور اللّٰہ نے ان کیلئے ذلّت کا عذاب تیارکررکھا ہے۔
ذراسوچئے کہ کون سا مسلمان اس بات کو گوارہ کرے گا کہ وہ اللّٰہ ورسول عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اِیذا دے اور جہنم کے عذاب کا مستحق قرار پائے!ہم قہرِقہّار اور غضبِ جبّار عزوجل سے اُسی کی پناہ مانگتے ہیں ۔
خدایا! کسی کانہ دل میں دکھاؤں
اماں تیرے اَبَدی عذابوں سے پاؤں
کس قدر بدترین جُرْم ہے!
حضرتِ سیدنا فُضَیل رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہنے فرمایا کہ کتّے اور سؤر کو بھی ناحق اِیذا (یعنی تکلیف)دینا حلال نہیں تو مومنین و مومنات کو اِیذا دینا کس قدر بدترین جُرْم ہے۔(خزائن العرفان ، پ۲۲،الاحزاب،زیرِ آیت :۵۸)