Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

کبيرہ نمبر126: اللہ عزوجل سے ملاقات کو ناپسند کرنا

(1)۔۔۔۔۔۔اُم المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صديقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” جس نے اللہ عزوجل سے ملاقات کو پسند کيا اللہ عزوجل بھی اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اورجس نے اللہ عزوجل سے ملاقات کونا پسند کيا اللہ عزوجل بھی اس سے ملاقات کو ناپسند فرمائے گا۔” ميں نے عرض کی، ”يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! اگر اس سے مراد موت کو ناپسند کرنا ہے تو ہم ميں سے ہر ايک موت کو ناپسند کرتا ہے۔” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”يہ مراد نہيں بلکہ مؤمن کو جب اللہ عزوجل کی رحمت، رضا اور جنت کی خوشخبری دی جائے اوروہ اللہ عزوجل کی ملاقات کو پسند کرے تو اللہ عزوجل بھی اس سے ملاقات کو پسند فرماتا ہے اور کافر کوجب اللہ عزوجل کے عذاب اور اس کی ناراضگی کے بارے میں بتايا جائے تو وہ اللہ عزوجل سے ملاقات کو ناپسند کرتاہے اور اللہ عزوجل اس سے ملاقات کو ناپسند فرماتا ہے۔”
    (صحیح مسلم، کتاب الذکر والدعاء۔۔۔۔۔۔الخ،باب من احب لقاء۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۸۲۲،ص۱۱۴۵)
 (2)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ”جو اللہ عزوجل سے ملاقات پسند کریگا اللہ عزوجل اس سے ملاقات پسند فرمائے گا اور جو اللہ عزوجل سے ملاقات کو ناپسند کریگا اللہ عزوجل اس سے ملاقات کو ناپسند فرمائے گا۔” ہم نے عرض کی، ”يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! ہم ميں سے ہر ايک موت کو ناپسند کرتا ہے۔” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”اس سے مراد موت کو ناپسند کرنا نہيں، بلکہ جب مؤمن نزع کے عالم ميں ہو اور اللہ عزوجل کی طرف سے اس کے پاس کوئی خوشخبری آئے تو اس کے نزديک اللہ عزوجل کی ملاقات سے محبوب چیز کوئی نہ ہو تو اللہ عزوجل بھی اس کی ملاقات پسند کرتا ہے اور کافر جب نزع کے عالم ميں ہو پھر اسے کوئی شر پہنچے يا عذاب کے بارے ميں بتايا جائے وہ اللہ عزوجل سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ عزوجل بھی اس سے ملاقات کو ناپسند فرماتا ہے۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب من احب لقاء۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۰۷،ص۵۴۶،بتغیرقلیل)
 (3)۔۔۔۔۔۔جبکہ ایک اورروایت میں یہ الفاظ ہیں :”اس کے نزدیک کوئی بھی چیز اللہ عزوجل کی ملاقات سے بڑھ کرمحبوب نہیں،تو اللہ عزوجل بھی اس کی ملاقات کو پسند فرماتا ہے، جبکہ کافر کے پاس جب وہ ناپسندیدہ چیز (یعنی موت) آئے تو اسے اللہ عزوجل کی ملاقات سے بڑھ کر کوئی چیز ناپسند نہیں تو اللہ عزوجل بھی اس کی ملاقات کو اسی طرح ناپسند فرمائے گا۔”
 (المسند للامام احمد بن حنبل، الحدیث: ۱۲۰۴۷،ج۴،ص۲۱۵،بتغیرٍقلیلٍ)
 (4)۔۔۔۔۔۔رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دعا فرمائی :” یااللہ عزوجل !جو مجھ پر ايمان لائے اور ميری تصديق کرے اور یقین رکھے کہ ميں جو دين اس کے پاس لے کر آيا ہوں وہ تيری جانب سے حق ہے تو تُو اس کے مال اور اولاد ميں کمی فرما کر اپنی ملاقات کو اس کے نزدیک محبوب بنا دے اوراسے جلدی قوت عطا فرما، لیکن جو مجھ پر ايمان لائے نہ ميری تصديق کرے اورنہ ہی اس بات پر يقين کرے کہ ميں جو دين لے کر آيا ہوں وہ تيری جانب سے ہے تو اس کے مال و اولاد ميں اضافہ فرما اور اس کی عمر کو طويل فرما۔”
   (سنن ابن ماجہ،ابواب الزھد، باب فی المکثرین،الحدیث:۴۱۳۳،ص۲۷۲۸)
 (5)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دعا مانگی :”اے میرے پروردگار عزوجل!جو مجھ پر ایمان لائے اس بات کی گواہی دے کہ میں تیرار سول ہوں تو تُو اُسے اپنی ملاقات کامشتاق بنا دے اور اس کی موت اس پر آسان فرما دے اور اس کے لئے سامانِ دنیا میں کمی فرما دے، لیکن جو مجھ پر ایمان نہ لایا اور نہ اس بات کی گواہی دی کہ میں تیرا رسول ہوں تو تُونہ اسے اپنی ملاقات کی محبت عطا فرما اور نہ اس پر نزع کی تکلیف کو آسان فرما اور اس پر سامانِ دنیا کی زیادتی فرما۔”  (المعجم الکبیر ،الحدیث:۸۰۸،ج۱۸،ص۳۱۳)

تنبیہ:


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

    احادیثِ مبارکہ ميں بيان شدہ وعيدوں کی بناء پر اسے کبيرہ گناہوں ميں شمار کيا گيا ہے، اگرچہ ميں نے کسی کو اس کے کبيرہ گناہ ہونے کی صراحت کرتے ہوئے نہيں ديکھا کيونکہ اللہ عزوجل کا کسی بندے سے ملاقات کو ناپسند کرنا سخت وعيدا وردھمکی کااشارہ ہے اور فقط موت کو ناپسند کرنا ايسا نہيں کيونکہ يہ تو نفس کے لئے طبعی اَمر ہے لہٰذا اسے مکروہ جاننا گناہ نہ ہو گا جبکہ اسے اللہ عزوجل سے ملاقات کی بناء پر ناپسند کرنا رحمت سے مايوسی کا پتا ديتا ہے جيسا کہ دوسری حدیثِ پاک ميں اس کی طرف اشارہ کيا گيا ہے اور ہم يہ بات بيان کر چکے ہيں کہ رحمت سے مايوسی کبيرہ گناہ ہے، اسی طرح جو چيز اسے لازم ہو وہ بھی کبيرہ گناہ ہے پھر ميں نے بعض علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کو ديکھا کہ انہوں نے اللہ عزوجل سے بدگمانی کرنے کو بھی کبيرہ گناہ قرار ديا ہے اور يہ ہمارے اس بيان پر دليل ہے کہ اللہ عزوجل سے بدگمانی دراصل اللہ عزوجل سے ملاقات کو ناپسند کرنا ہی ہے۔
(6)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہيں کہ ميں نے رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :”ميں اپنے بندے کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اگر وہ مجھ سے اچھا گمان رکھتا ہے تو اسے اچھائی ملتی ہے اور اگر برا گمان رکھے تو برائی پہنچتی ہے۔”  (صحیح ابن حبان،کتاب الرقائق،باب حسن الظن باللہ، الحدیث:۶۳۸،ج۲،ص۱۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!