islam
کبيرہ نمبر131: بھتہ وصول کرنا
یعنی ایسا ٹيکس جمع کرنا اور اس کے متعلقات ميں سے کوئی چيز مثلاً اس کی دستاويز وغیرہ لکھنا جب کہ لوگوں کے حقوق کی حفاظت مقصود نہ ہو کہ آسانی کی صورت ميں وہ ٹيکس واپس لوٹا ديا جائے۔
يہ اللہ عزوجل کے اس فرمان ميں داخل ہے:
اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَظْلِمُوۡنَ النَّاسَ وَ یَبْغُوۡنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیۡرِ الْحَقِّ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿42﴾
ترجمۂ کنز الايمان:مؤاخذہ تو اُنہيں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہيں اور زمين ميں ناحق سرکشی پھيلاتے ہيں ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔(پ25، الشوریٰ:42)
بھتہ لينا اپنی ديگر تمام انواع مثلاً ٹيکس جمع کرنے والے، دستاويز تيار کرنے والے، گواہ، (دراہم و دنانیر کا) وزن کرنے والے اور (اجناس) ناپنے والے کے ساتھ ظلم کے بُرے ذرائع ميں سے ہے، بلکہ يہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہيں کيونکہ یہ ايسی چيز ليتے ہيں جس کے مستحق نہيں اور ايسے لوگوں تک پہنچاتے ہيں جو اس کے حق دار نہيں اسی لئے ایسا ٹيکس لينے والا جنت ميں داخل نہ ہو گا کيونکہ اس کا گوشت حرام سے نشوونما پاتا ہے، اور دوسرا يہ کہ لوگوں کے ظلم کا طوق اپنے گلے ميں پہنتے ہيں، قيامت کے دن يہ ان لوگوں کے حقوق کی ادائيگی کہاں سے کريں گے، لہٰذا اگر ان کے پاس کچھ نيکياں ہوں گی تو مظلوم لوگ ان کی نيکياں لے ليں گے۔