پیش لفظ
برادرِ اعلیٰ حضرت ، شہنشاہ سخن، اُستاذِ زَمن حضرت علامہ مولانا حسن رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے عہد کے ممتاز عالم دین، صاحب طرز اَدیب اور قادِرُ الکلام شاعر تھے ۔آپ کا نعتیہ دیوان اگر ایک طرف فن شاعری اور فصاحت و بلاغت کا اعلیٰ شاہکار ہے تودوسری طرف سراسر عظمت رسول کا امین اور شریعت و طریقت کا پاسدار ہے اور کیوں نہ ہو کہ آپ کو اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مولانا امام احمد رضا رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن جیسی باکمال ہستی کے سایہ عاطفت میں رہ کر اکتسابِ فیض اور نعت گوئی سیکھنے کاشرف جو حا صل ہے ، خود اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’ حسن میاں مرحوم کا کلام اوّل سے آخر تک شریعت کے دائرے میں ہے ، اُن کو میں نے نعت گوئی کے اُصول بتادیئے تھے ، اُن کی طبیعت میں ان کا ایسا رنگ رَچا کہ ہمیشہ کلام اسی معیارِ اِعتدال پر صادِر ہوتا، جہاں شبہ ہوتا مجھ سے دریافت کر لیتے ۔ ‘‘
(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ۲ / ۲۲۵، مکتبۃ المدینہ)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نعت شریف لکھنا نہایت مشکل کام ہے اس کے لیے ماہر فن اور عالم دین ہونا چاہیے ورنہ لا علمی میں خلافِ شان کلمات بلکہ کفریات تک کے صدور کا اندیشہ ہے ۔مَلفوظات شریف میں امام اہل سنت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’ حقیقۃً نعت شریف لکھنا نہایت مشکل ہے جس کو لوگ آسان سمجھتے ہیں ، اِس میں تلوار کی دَھار پر چلنا ہے ، اگر بڑھتا ہے تو اُلوہِیَّت میں پہنچا جاتا ہے اور کمی کرتا ہے تو تنقیص (یعنی شان میں کمی وگستاخی)ہوتی ہے ، البتہ ’’ حمد ‘‘ آسان ہے کہ اِس میں راستہ صاف ہے جتنا چاہے بڑھ سکتا ہے ۔ غرض ’’ حمد ‘‘ میں ایک جانب اَصلاً حد نہیں اور ’’ نعت شریف ‘‘ میں دونوں جانب سخت حد بندی ہے ۔ ‘‘ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ۲ / ۲۲۷، مکتبۃ المدینہ)
امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : نعتیہ شاعری ہر ایک کا کام نہیں اور چونکہ کلام کو شریعت کی کسوٹی پر پرکھنے کی ہر ایک میں صلاحیت نہیں ہوتی لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ مستند علمائے اہلسنت کا کلام سنا جائے ۔ اردو کلام سننے کیلئے مشورۃً ’’ نعت رسول ‘‘ کے سات حروف کی نسبت سے سات اَسمائے گرامی حاضر ہیں {۱}امامِ اہل سنّت، مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (حدائق بخشش) {۲} استاذِ زَمَن حضرت مولانا حسن رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان (ذَوقِ نعت) {۳}خلیفۂ اعلیٰ حضرت مَدَّاح ُالحبیب حضرت مولانا جمیل الرحمٰن رضوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْقَوِی (قبالۂبخشش) {۴}شہزادۂ اعلیٰ حضرت، تاجدارِ اہلسنّت حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطَفٰے رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان (سامانِ بخشش) {۵}شہزادہِ اعلیٰ حضرت ، حجۃ الاسلام حضرتِ مولانا حامد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان (بیاض پاک) {۶}خلیفۂ اعلیٰ حضرت صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی(ریاض نعیم) {۷} مُفَسّرِشہیر حکیم الا مَّت حضرتِ مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان(دیوانِ سالک) ۔ ‘‘ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص۲۳۶، مکتبۃ المدینہ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کی مجلس ’’ المدینۃ العلمیۃ ‘‘ ان تمام بزرگوں کے کلام، دور ِجدید کے تقاضوں کو مَد نظر رکھتے ہوئے بہتر انداز میں شائع کرنے کا عزم رکھتی ہے ۔ اس سلسلے میں امامِ اہل سنت کاکلام ’’ حدائق بخشش ‘‘ اور حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان کاکلام ’’ بیاض پاک ‘‘ طبع ہوکر منظر عام پر آچکا ہے اور اب شہنشاہ سخن کا کلام ’’ ذوقِ نعت ‘‘ آپ
کے ہاتھوں میں ہے ۔ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہ۔
٭ ذوق نعت پرکام کے لیے ذیل میں درج تین نسخے سامنے رکھے گئے : (1) حسنی پریس، بریلی شریف ہند(2)حزب الاحناف مرکز الاولیاء لاہور (3)مر کز اہل سنت برکاتِ رضا، گجرات، ہند(مطبوعہ۱۴۲۵ھ)٭ کمپیوٹر کمپوزنگ کا تقابل بریلی شریف والے نسخہ سے کیا گیا ہے اور اَغلاط و اِختلاف کی صورت میں اکثر اسی کی طرف رُجوع کیا گیا ہی٭ ہر کلام کی ابتداء نئے صفحے سے کی گئی ہے اور کلام کے پہلے مصرعے کو ہیڈنگ کے طور پرلکھا گیا ہے ٭جابجا الفاظ پر اعراب کا اہتمام کیا گیا ہے جو کہ کافی وقت اور محنت طلب کام تھااس سلسلے میں اردو و فارسی کے قدیم الفاظ کے لیے مختلف لغات کی طرف مراجعت کی گئی۔
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعاہے کہ اس کتاب کو پیش کرنے میں علمائے کرام دَامَت فُیُوْضُہُمْ نے جو محنت وکوشش کی اسے قبول فرماکر انہیں بہترین جزا دے اوران کے علم وعمل میں برکتیں عطافرمائے اور دعوت اسلامی کی مجلس ’’ المدینۃ العلمیۃ ‘‘ اور دیگر مجالس کو دن گیارھویں رات بارہویں ترقی عطا فرمائے ۔ اٰمین بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَْمِین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم۔شعبۂ تخریج مجلس المدینۃ العلمیۃ