نُجومی کو ہاتھ دکھانا
نُجومی کو ہاتھ دکھانا
بہت سے لوگ کاہنوں، نُجومیوں، پروفیسروں اور رَمل و جَفَر کے جھوٹے دعویداروں کے ہاں جا کر قسمت کاحال معلوم کرتے ہیں،اپنا ہاتھ دکھاتے ہیں، فالنامے نکلواتے ہیں ،پھر اس کے مطابق آئندہ زندگی کا لائحہ عمل بناتے ہیں ۔اس طرزِ عمل میں نقصان ہی نقصان ہے چنانچہ امامِ اہلسنّت مولانا احمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں :کاہِنوں اور جَوتِشیوں سے ہاتھ دکھا کر تقدیر کا بھلا بُرا دریافت کرنا اگر بطورِ اِعتقاد ہو یعنی جو یہ بتائیں حق ہے تو کفرِخالص ہے ،اسی کو حدیث میں فرمایا:
فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ یعنی اس نے محمدصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم پر نازل ہونے والی شے کا انکار کیا۔(ترمذی ،کتاب الطہارۃ،باب ماجاء فی کراہیۃاتیان الحائض،۱/۱۸۵،حدیث:۱۳۵)اور اگر بطورِ اِعتِقاد وتَیَقُّن (یعنی یقین رکھنے کے طور پر) نہ ہو مگر مَیل ورَغبت کے ساتھ ہو تو گناہِ کبیرہ ہے ،اسی کو حدیث میں فرمایا : لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلٰوۃَ اَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا اللّٰہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ فرمائیگا،اور اگر ہَزْل واِستہزاء (یعنی ہنسی مذاق کے طور پر)ہو توعَبَث(یعنی بے کار) ومکروہ وحماقت ہے ، ہاں! اگر بقصدِتَعْجِیْز(یعنی اسے عاجز کرنے کے لئے )ہو تو حَرَج نہیں ۔ (فتاویٰ رضویہ ، ۲۱/۱۵۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد