چوتھی وجہ رحمتِ الہٰی کے بارے میں دھوکے کا شکار ہونا
چوتھی وجہ رحمتِ الہٰی کے بارے میں دھوکے کا شکار ہونا
ہمارے معاشرے میں اس قسم کے لوگ بھی بکثرت پائے جاتے ہیں کہ جب انہیں گناہوں سے توبہ کی ترغیب دی جائے تو اس قسم کے جملے بول کر لاجواب کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ :”اللہ تعالیٰ بڑا غفور ورحیم ہے ، ہمیں اس کی رحمت پر بھروسا ہے ، وہ ہمیں عذاب نہیں دے گا ۔”اور توبہ پر آمادہ نہیں ہوتے ۔
اس کا حل:
ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رحیم وکریم ہونے میں کسی مسلمان کو شک وشبہ نہیں ہوسکتا لیکن جس طرح یہ دونوں اس کی صفات ہیں اسی طرح قہّار اور جبّار ہونا بھی رب عزوجل کی صفات ہیں ۔ اور یہ بات بھی قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ کچھ نہ کچھ مسلمان جہنم میں بھی جائیں گے تو اب آپ ہی بتائيے کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ مسلمان تو غضب ِ الٰہی عزوجل کا شکار ہوں اور جہنم میں جائیں لیکن آپ پر رحمتِ الٰہی عزوجل کی چھماچھم برسات ہو اور آپ کو داخل ِ جنت کیا جائے ؟ اس سلسلے میں ہمارے اکابرین کا طرزِ عمل ملاحظہ ہو :
امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،”اگر آواز دی جائے کہ ایک شخص کے سوا سب جہنم میں چلے جائیں تو مجھے امید ہے کہ وہ (یعنی جہنم میں نہ جانے
والا)شخص میں ہوں گا اور اگر اعلان کیا جائے کہ ایک آدمی کے علاوہ سب جنت میں داخل ہوجائیں تو مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ (یعنی جنت میں داخلے سے محروم رہ جانے والا)میں نہ ہوں ۔”
(حلیۃ الأولیاء ، ذکر الصحابۃ من المہاجرین ، رقم ۱۴۲ ،ج ۱، ص ۸۹)
امیر المؤمنین سَیِّدُنا حضرت علّی المرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صاحبزادے سے فرمایا،”اے بیٹے ! اللہ تعالیٰ سے ایسا خوف رکھو کہ تمہیں گمان ہونے لگے کہ اگر تم تمام اہلِ زمین کی نیکیاں اس کی بارگاہ میں پیش کرو تو وہ انہیں قبول نہ کرے اور اللہ تعالیٰ سے ایسی امید رکھو کہ تم سمجھو کہ اگر سب اہلِ زمین کی برائیاں لے کر اس کی بارگاہ میں جاؤگے تو بھی تمہیں بخش دے گا ۔”
(اِحیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء ، باب بیان ان الافضل ھو غلبۃ الخوف …الخ ،ج ۴، ص ۲۰۲)
دیانت داری سے سوچئے کہ رحمتِ الٰہی عزوجل پر اس قدر یقین کا اظہار کہیں سامنے والے کو خاموش کروانے کے لئے تو نہیں ہے ؟ اگر آپ کا یقین اتنا ہی کامل ہے تو کیا آپ اپنا تمام مال ودولت ،گھر بار غریبوں میں تقسیم کرنے کے بعد اس بات کے منتظر ہونے کو تیار ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے صدقے آپ کو زمین میں مدفون خزانے کا پتا بتادے گا ..یا .. ڈاکوؤں کی آمد کی اطلاع ہونے پر آپ اپنے گھر میں موجود تمام روپیہ اور زیورات یہ سوچ کر صحن میں ڈھیر کردینے کی ہمت کریں گے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ڈاکوؤں کو اس کی طرف سے غافل کردے گا یا انہیں اندھا کردے گا اور اس طرح آپ لُٹ جانے سے محفوظ رہیں گے ؟ اگر ان سوالوں کا جواب نفی میں ہوتو اب آپ کا یقین کامل کہاں رخصت ہوگیا ؟ خدارا! نفس وشیطان کے دھوکے سے اپنی جان چھڑائيے کہ گناہ کر کے توبہ کئے بغیر مغفرت کا امیدوار بننے والے کو حدیث ِ نبوی میں
احمق قرار دیا گیا ہے،چنانچہ سرورِ عالم ،نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم 0 نے ارشاد فرمایا ،” سمجھ دار وہ شخص ہے جو اپنا محاسبہ کرے اور آخرت کی بہتری کے لئے نیکیاں کرے اور احمق وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرے اور اللہ تعالیٰ سے انعامِ آخرت کی امید رکھے ۔
(المسند احمد بن حنبل ، حدیث شداد بن اوس ، رقم ۱۷۱۲۳ ، ج ۶، ص۷۸ ،)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:” تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کے حلم وبردباری سے دھوکہ میں نہ پڑ جائے ، جنت ودوزخ تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے ، پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں : فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ0 وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ0 ترجمہ کنزالایمان: تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا ۔
(پ۳۰،الزلزال:۷،۸)
(الترغیب والترہیب ،کتاب التو بۃ والزھد ،باب التر غیب فی التو بۃ …الخ ، ۱۸ ، ج ۴ ،ص ۴۸)
امیدِ واثق ہے کہ اس نہج پر سوچنے کی برکت سے بہت جلد توبہ کی توفیق مل جائے گی ، ان شاء اللہ عزوجل ۔
تُوْبُوْا اِلَی اللہ (یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو)
اَسْتَغْفِرُ اللہَ (میں اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ۔)