حکایت نمبر30: آنکھیں بے نور ہو گئیں
حضرت سیدنا عثمان بن عطاء رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :” حضرت سیدنا ابومسلم خولانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جب مسجد سے اپنے گھر کی طر ف تشریف لے جاتے تو دروازے پر پہنچ کر ” اللہ اکبر ” کی صدابلند کرتے ،جواب میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ محترمہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا بھی ” اللہ اکبر ” کہتیں ۔پھر جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صحن میں جاتے تو ” اللہ اکبر ” کہتے ،جواب میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ بھی ” اللہ اکبر ” کہتیں ۔جب کمرے میں داخل ہوتے تو پھر ” اللہ اکبر ” کہتے اور جواب میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ محترمہ بھی ” اللہ اکبر ” کہتیں ،یہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ہرروز کا معمول تھا ۔
ایک رات جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ گھر تشریف لائے اورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دروازے پر پہنچ کر حسبِ معمول ” اللہ اکبر ” کہا لیکن جواب نہ ملا ، پھر جب صحن میں پہنچ کر ” اللہ اکبر ” کہا تب بھی جواب نہ ملا۔ جب کمرے میں پہنچے اور ” اللہ اکبر ” کہا تب بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ نے جواباً ” اللہ اکبر ” نہ کہا ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ محترمہ نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو کھانا دیا اور چپ چاپ زمین پر بیٹھی رہی، ایسا لگتا تھا جیسے وہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے ناراض ہیں ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے گھر میں روشنی کے لئے چراغ تک نہیں تھا (لیکن آپ پھر بھی صابر وشاکر تھے ) ۔جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی زوجہ کوناراض پایا تو ان سے دریافت کیا:”اے اللہ عزوجل کی بندی! توکیوں پریشان ہے ؟”
یہ سن کر وہ کہنے لگی :” تمہارا امیر المؤمنین حضر ت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں بڑا مرتبہ ہے، وہ تمہاری بہت تعظیم کرتے ہیں، اگر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ان سے ایک خادم مانگ لیں تو وہ ضرور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو عنایت فرمادیں گے، ہمارے پاس ایک بھی خادم نہیں جو ہماری خدمت کرسکے ، خادم آجائے گا تو ہمیں آسانی ہوجائے گی ۔” یہ سن کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھادیئے اور اس طرح بارگاہ خداوندی عز وجل میں عرض گزار ہوئے :”اے میرے پروردگار عزوجل !اسے اندھا کر دے جس نے میرے گھر والوں کا ذہن خراب کیا ہے اور ہم میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی دعا کا اثر فوراً ظاہر ہوا اور پڑوسیوں کی ایک عورت کی آنکھیں اچانک بے نور ہوگئیں جو اپنے گھر میں تھی اور اسی نے آکر آ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زوجہ محترمہ سے کہا تھا کہ اگر تو اپنے خاوند سے کہے تو وہ امیرالمؤمنین حضرت سیدناامیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے غلام حاصل کرسکتے ہیں،اوراگر تمہیں غلام مل گیاتواس طرح تمہاری زندگی پرسکون ہو جائے گی۔کچھ نظر نہ آنے کی بنا ء پر اس نے گھر والوں سے کہا:” تم نے چراغ کیوں بجھادیئے ؟” گھر والوں نے کہا:”چراغ توجل رہے ہیں، شاید! تمہاری آنکھیں بے کار ہوچکی ہیں۔” اب وہ عورت بہت پریشان ہوئی اور جب اسے معلوم ہواکہ یہ حضرت
سیدنا ابو مسلم خولانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی دعا کا اثر ہے تو وہ اپنی حرکت پربہت شرمندہ ہوئی اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے معافی چاہی اور زار وقطار رونے لگی ، اور عرض کرنے لگی: ”مجھے اللہ عزوجل کی رضا کی خاطر معاف فرما دیں اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا فرمائیں کہ میری بینائی لوٹ آئے۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اس پر تر س آنے لگا اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھادیئے اور اس کی بینائی کے لئے دعا کی۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابھی دعا سے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ اس عورت کی آنکھیں منور ہوگئیں اور وہ بالکل ٹھیک ہوگئی ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)