جو شخص استقبال قبلہ سے عاجز ہو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ تحرّی کسے کہتے ہیں؟ قبلہ کی شناخت کیسے معلوم کی جائے؟
سوال: ✿ جو شخص استقبالِ قبلہ سے عاجز ہو اس کے لیے کیا حکم ہے؟🌸🍃
جواب: 🕋 جو شخص استقبالِ قبلہ سے عاجز ہو مثلًا بیمار ہے کہ اس میں اتنی طاقت نہیں کہ ادھر رُخ بدلے اور وہاں کوئی ایسا نہیں جو اس کا منہ کعبہ کی جانب پھیر دے تو ایسی صورت میں جس رُخ نماز پڑھ سکے پڑھ لے ، نماز ہو جائے گی۔ (ردالمختار)🌻🍃
سوال: ♥️ اگر کسی جگہ قبلہ کی شناخت کا کوئی ذریعہ نہ ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: ❤︎ اگر کسی جگہ قبلہ کی شناخت کا کوئی ذریعہ نہ ہو تو حکم ہے کہ تحرّی کرے یعنی سوچے ، جدھر قبلہ ہونا دل پر جمے ادھر ہی منہ کرے ، تو اگر تحرّی کر کے نماز پڑھی ، بعد میں معلوم ہوا کہ قبلہ کی طرف نماز نہیں پڑھی گئی تو نماز دھرانے کی ضرورت نہیں ، اس کے حق میں وہی قبلہ ہے۔ (ردالمختار)
❥⃝💜▭▭▭❥⃝💚▭▭▭❥⃝💛
سوال: اگر کوئی بتانے والا موجود تھا ، اُس سے قبلہ کی سمت معلوم نہ کی بلکہ اپنی رائے سے کسی طرف نماز پڑھ لی تو کیا حکم ہو گا؟📚♥️
جواب: ♡︎ اگر کوئی قبلہ کی سِمت بتانے والا موجود تھا اس سے نہ پوچھا ، یا مسجد و محراب وہاں موجود ہیں ان کا اعتبار نہ کیا بلکہ اپنی رائے سے خود غور کر کے کسی طرف کو نماز پڑھ لی ، تو اگر تو قبلہ ہی کی طرف منہ تھا تو نماز ہو گئی ، ورنہ نہیں ہوئی۔ (ردالمختار)🟨