islam
قیاس کی تقسیم
قیاس کی تقسیم دو اعتبار سے کی جاتی ہے (۱)صورت کے اعتبارسے(۲)مادہ کے اعتبارسے۔
صورت کے اعتبار سے قیاس کی تقسیم:
اس اعتبار سے قیاس کی دو اقسام ہیں:
قیاس اقترانی:
وہ قیاس ہے جس میں نتیجہ یا نتیجہ کی نقیض بعینہ مذکور نہ ہو ۔ جیسے أَلْعَالَمُ مُتَغَیِّرٌ وَکُلُّ مُتَغَیِّرٍ حَادِثٌ۔
وضاحت:
یہ قیاسِ اقترانی ہے جسکا نتیجہ اَلْعَالَمُ حَادِثٌ بعینہ مذکور نہیں بلکہ اجزاء کی صورت میں قیاس کے دونوں مقدمات میں مذکور ہے۔
قیاس اقترانی کی اقسام
اس کی دوقسمیں ہیں:
۱۔قیاس اقترانی حملی ۲۔ قیاس اقترانی شرطی
۱۔ قیاس اقترانی حملی:
وہ قیاسِ اقترانی ہے جوصرف قضایا حملیہ سے مرکب ہو۔ جیسے: أَلْعَالَمُ مُتَغَیِّرٌ وَکُلُّ مُتَغَیِّرٍ حَادِثٌ۔
۲۔قیاس اقترانی شرطی:
وہ قیاس جوصرف قضایا شرطیہ یاقضایا حملیہ وشرطیہ دونوں سے مرکب ہو۔
صرف شرطیہ سے مرکب کی مثال:
جیسے: کُلَّمَا کَانتِ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالنَّھَارُ مَوْجُوْدٌ۔ وَکُلَّمَا کَانَ النَّھَارُ مَوْجُوْدًا فَالأَرْضُ مُضِیْئَۃٌ اس کا نتیجہ آئے گا۔ کُلَّمَا کَانتِ الشَّمْسُ طَالِعَۃً فَالأَرْضُ مُضِیْئَۃٌ۔
حملیہ وشرطیہ دونوں سے مرکب کی مثال:
جیسے: کُلَّمَا کَانَ زَیْدٌ اِنْسَانًا کَانَ حَیَوَانًا وَکُلُّ حَیَوَانٍ جِسْمٌ اس کا نتیجہ آئے گا کُلَّمَا کَانَ زَیْدٌ اِنْسَانًا کَانَ جِسْمًا۔
قیاس اقترانی کے نتیجہ دینے کی شکلیں
قیاس اقترانی خواہ حملی ہویاشرطی اس کی چارشکلیں ہیں۔ جنہیں اشکالِ اربعہ کہا جاتاہے۔ اور شکل کی تعریف سبق نمبر 41میں بیان کی جا چکی ہے۔
اشکال اربعہ کی تعریفات:
شکلِ اول:
وہ شکل ہے جس میں حداوسط صغری میں محمول اورکبری میں موضوع بن رہی ہو۔ جیسے : ہر مومن اللہ کا پیارا ہے اور ہراللہ کا پیارا جنتی ہے نتیجہ ہر مومن جنتی ہے۔
شکل ثانی:
وہ شکل ہے جس میں حد اوسط صغریٰ وکبریٰ دونوں میں محمول بن رہی ہو ۔جیسے: ہر مومن جنتی ہے اور کوئی کافرجنتی نہیں نتیجہ کوئی مومن کافر نہیں۔
شکل ثالث:
وہ شکل ہے جس میں حداوسط صغری وکبری دونوں میں موضوع بن رہی ہو ۔جیسے: ہر انسان ناطق ہے۔اور ہر انسان حیوان ہے۔ہرناطق حیوان ہے۔
شکل رابع:
وہ شکل ہے جس میں حد اوسط صغری میں موضوع اورکبر ی میں محمول بن رہی ہو۔ جیسے: ہرعطاری قادری ہے بعض رضوی عطاری ہیں نتیجہ بعض قادری رضوی ہے ۔
٭٭٭٭٭