Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

اسلام کے8حصے ہیں:

 (4)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے :”اسلام کے 8حصے ہيں: (۱)کلمہ ايک حصہ ہے (۲)نماز ايک حصہ ہے (۳)زکوٰۃ ايک حصہ ہے(۴)روزہ ايک حصہ ہے (۵)حج ايک حصہ ہے (۶)نیکی کا حکم دینا ايک حصہ ہے (۷) برائی سے منع کرنا ايک حصہ ہے اور (۸)راہِ خدا عزوجل ميں سفر کرنا بھی ايک حصہ ہے اور جس کا کوئی حصہ نہيں وہ رسوا ہو گا۔”
 (البحرالزخاربمسندالبزار،مسند حذیفۃ بن الیمان، الحدیث:۲۹۲۷،ج۷،ص۳۳۰)
 (5)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابو سعيد خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم نے ارشاد فرمايا :اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :”ميں کسی بندے کے جسم کو صحت مند بناؤں اور اس کی روزی ميں وسعت عطا کروں پھر اس پر پانچ سال گزر جائيں اور وہ ميری بارگاہ ميں حاضر نہ ہو تو بے شک وہ محروم ہے۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (صحیح ابن حبان،کتاب الحج،باب فی فضل الحج والعمرۃ، الحدیث: ۳۶۹۵،ج۶،ص۶)
    حضرت علی بن منذر رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہيں کہ مجھے ميرے چند دوستوں نے بتايا کہ حضرت حسن بن حی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کو يہ حدیثِ پاک بہت پسند تھی اور وہ اسی حدیثِ پاک سے استدلال کرتے ہوئے خوشحال شخص کے لئے يہ پسند کرتے تھے کہ وہ مسلسل پانچ سال حج ترک نہ کرے۔
(6)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ارشادفریا :”جو شخص حج نہ کرے نہ ہی اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے وہ موت کے وقت مہلت مانگے گا۔”ان سے کہا گيا:”مہلت تو کفار مانگيں گے۔”تو آپ رضی اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمايا:يہ بات اللہ عزوجل کی کتاب ميں ہے۔چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
وَ اَنۡفِقُوۡا مِنۡ مَّا رَزَقْنٰکُمۡ مِّنۡ قَبْلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوۡلَ رَبِّ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنِیۡۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ فَاَصَّدَّقَ وَ اَکُنۡ مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿10﴾
ترجمۂ کنز الايمان:اور ہمارے دئيے ميں سے کچھ ہماری راہ ميں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم ميں کسی کو موت آئے پھر کہنے لگے اے ميرے رب !تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ ميں صدقہ دیتا اور نيکوں ميں ہوتا۔(پ28،المنٰفقون: 10) (المعجم الکبیر،الحدیث:۱۲۶۳۵/۳۶،ص۹۰)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!