islam
مذکورہ احادیثِ مبار کہ کے بعض الفاظ کی وضاحت:
وَاصِلَۃ سے مراد وہ عورت ہے جو بالوں کو دوسرے بالوں سے جوڑتی ہے۔وَاشِمَۃ سے مرادوہ عورت ہے جو گودتی ہے اور يہ ايک معروف کام ہے۔نَامِصَۃ سے مراد اَبرکے بال نوچ کر باریک کرنے والی عورت ہے۔جبکہ يہ مشہورہے کہ نَامِصَۃ چہرے کے بال نوچنے والی کو کہتے ہيں اور مُتَفَلِّجَۃ سے مراد خوبصورتی کے لئے ریتی وغیرہ سے دانتوں کو کشادہ کرنے والی ہے جبکہ مُسْتَوْصِلَۃ، مُتَنَمِّصَۃ اور مُسْتَوْشِمَۃ سے مراد وہ عورتیں ہيں جن کے ساتھ يہ افعال کئے جائيں۔
تنبیہ:
ان تمام گناہوں کو کبيرہ گناہ اس لئے شمار کيا گيا کہ شيخ الاسلام سیدنا جلال بلقينی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے پہلے دو کو کبيرہ گناہ قرار ديا ہے جبکہ دیگر علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے سب کو کبيرہ گناہ قرار ديا ہے اور يہ بات بالکل ظاہر ہے کيونکہ لعنت کبيرہ گناہوں کی علامات ميں سے ہے۔ مگر ہمارے بہت سے علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اسے مطلق نہ رکھا بلکہ فرمايا :”شوہراور آقا کی اجازت کے بغير گدوانا اور دانت کشادہ کرنے کے علاوہ دیگر افعال حرام ہيں۔” مگر يہ بات اشکال پيدا کرتی ہے کيونکہ آپ انصاری خاتون کا قصہ جان چکے ہيں کہ شاہ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اسے بال جوڑنے سے منع فرما ديا تھا حالانکہ اس نے عرض کی تھی کہ اس کے شوہر نے بال جوڑنے کا حکم ديا ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
بيان شدہ نَمْص کی دونوں صورتوں کو مکروہ کہنا بھی عجيب ہے حالانکہ اس کے بارے ميں لعنت وارد ہوئی ہے نیز علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے مطلقًا نَمْص کے علاوہ باقی صورتوں کی حرمت کاقول کیا ہے یا شوہر کی اجازت کے بغيرايسا کرنا ان کے نزدیک اختلافی مسئلہ ہے، بہرحال جب ان سب پر ايک ہی حدیثِ پاک ميں لعنت واقع ہوئی تو اب کون سا فرق باقی رہ جاتا ہے؟اور حضرات علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے ا س مسئلہ کے مقام پراس کے جواب کی طرف اشارہ کيا ہے۔