انوکھی ضیافت
انوکھی ضیافت
حضرت سیدنا ابو سعید خراز علیہ رحمۃ اللہ الوھاب فرماتے ہیں:”ایک مرتبہ میں نے اپنے ایک متقی و پرہیز گار دوست کے ساتھ مکہ مکرمہ(زادھا اللہ شرفا ً و تعظیماً)میں قیام کیا۔ ہم تین دن وہاں رہے۔ ہم نے ایک فقیر کو دیکھا کہ اپنی جھونپڑی میں رہتا ہے، اس کے پاس صرف ایک ڈول تھا جو ٹاٹ کے رومال سے ڈھکا رہتا ۔ وہ فقیر عمدہ آٹے کی سفید روٹی کھاتا تھا۔ہم حیران تھے کہ نہ جانے یہ روٹی اس کے پاس کہاں سے آتی ہے ۔ مسلسل تین دن سے ہم نے کوئی شئے نہ کھائی تھی۔ میں نے دل میں کہا: ”خدا عزو جل کی قسم!آج میں اس فقیر سے کہوں گاکہ آج رات ہم آپ کے ہاں بطور مہمان ٹھہریں گے، چنانچہ میں اس کے پاس گیا اور کہا:”آج رات ہم آپ کے مہمان ہیں۔”اس نے کہا :”خوش آمدید! یہ تو میرے لئے سعادت کی بات ہے۔”چنانچہ ہم دونوں دوست اس کی جھونپڑی میںآگئے۔ عشاء کے وقت تک میں اسے دیکھتا رہا لیکن اس کے پاس میں نے کوئی شئ ایسی نہ دیکھی جس سے وہ ہماری ضیافت کرتا۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنی مونچھوں پر ہاتھ پھیرا تو اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جو اس نے مجھے پکڑا دی۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ بہترین قسم کے دو درہم تھے۔ چنانچہ ہم نے کھانا خریدا اور کھا کر اللہ عزوجل کا شکر ادا کیا۔ کچھ دنوں بعد میری اس فقیر سے دوبارہ ملاقات ہوئی ۔میں نے سلام کیا اور پوچھا:”جس رات ہم آپ کے ہاں ٹھہرے تھے تو میں نے دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں اچانک دو درہم آگئے تھے اور یہ بہت حیران کن بات تھی ہے، میں جاننا چاہتا ہوں کہ یہ کیا راز ہے؟ اگر کسی عملِ صالح کے ذریعے آپ کو یہ کرامت ملی ہے تو وہ عمل مجھے بھی بتائیے؟” فقیر نے کہا:”اے ابو سعید !وہ کوئی بڑا عمل نہیں، صرف ایک حرف ہے۔ ”میں نے پوچھا:” وہ کیا ہے ؟”فقیر نے جواب دیا: ”اپنے دل سے دنیا کی محبت نکال دے اور خالق عزو جل کی محبت دل میں بٹھالے ا ن شاء اللہ عزو جل تیری تمام حاجتیں پوری ہوجائیں گی۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامين صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)