حکایت نمبر24: بارہ سالوں میں حساب وکتاب سے فارغ ہوئے
حضرت سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :”حضرت سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرے پڑوسی تھے ، میں نے لوگو ں میں ان سے زیادہ افضل کسی کو نہیں پایا ، ان کی راتیں عبادت میں گزرتیں،دن کو رو زہ رکھتے، اور سارا دن لوگو ں کی حاجات پورا کرنے میں گزرجاتا،جب حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوگیاتومیں نے اللہ عزوجل سے دعاکی: ”مجھے حضرت سیدناعمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خواب میں زیارت ہوجائے۔” الحمد للہ عزوجل !میری دعا قبول ہوئی او ر ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ شریف کے بازار کی جانب جارہے ہیں ، میں نے سلام کیا ۔انہوں نے جواب دیا۔ میں نے پوچھا :” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کیا حال ہے؟” فرمایا:”ابھی ابھی حساب و کتاب سے فارغ ہوا ہوں، اگر میں اپنے رب عزوجل کو رحیم وکریم نہ پاتا تو میری خلافت مجھے لے ڈوبتی۔”
اسی طر ح حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:” میں نے اپنے والدِ گرامی حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خواب میں دیکھا تو عرض کی:” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معاملہ کیسا رہا ؟”فرمانے لگے:” الحمد للہ عزوجل! بہتر رہا ،قریب تھا کہ میری خلافت مجھے لے ڈوبتی لیکن میں نے اپنے پر وردگار عزوجل کو بہت رحیم وکریم پایا۔” پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہنے مجھ سے پوچھا:”بیٹا!بتاؤ تم سے جدا ہوئے مجھے کتناعرصہ ہوگیا ہے ؟”میں نے عرض کی :” تقریبا ًبارہ سال ہوچکے ہیں ۔” تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:” میں ابھی ابھی حساب وکتاب سے فارغ ہوا ہوں۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)