islam
اچھے اَخلاق کی برکتیں
اس باب میں اور بھی بہت سی احادیث مبارکہ مروی ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ، (16)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”حسن اَخلاق دنیااور آخرت کی بھلائیاں لے گیا۔”
(المعجم الکبیر،الحدیث:۴۱۱،ج۲۳،ص۲۲۲)
بعض احادیثِ مبارکہ کامفہوم :
٭۔۔۔۔۔۔بندہ اچھے اخلاق سے روزہ دار اور عبادت گزار کا درجہ پا لیتا ہے، نیز آخرت کے درجات اور جنت کے بالاخانوں کو پا لیتا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔بداخلاقی ایساگناہ ہے جس کی بخشش نہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔بندہ اس کی وجہ سے جہنم کے سب سے نچلے درجے میں پہنچ جاتاہے۔
٭۔۔۔۔۔۔اچھا اخلاق خطاؤں کو اس طرح پگھلادیتاہے جس طرح دھوپ برف کو پگھلادیتی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔خوش خُلقی(باعث)برکت ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔قیامت کے دن لوگوں میں نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے سب سے زیادہ قریب وہی ہو گا جس کااخلاق سب سے اچھاہوگا۔
٭۔۔۔۔۔۔سب سے اچھا اخلاق شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کااخلاق ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔سب سے افضل مؤمن وہی ہے جس کااخلاق سب سے اچھاہے۔
٭۔۔۔۔۔۔میزان میں رکھے جانے والے اعمال میں حسن اخلاق سب سے افضل اور وزنی ہوگا۔
(17)۔۔۔۔۔۔اُم المومنین حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاارشاد فرماتی ہیں:” حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کااَخلاق قرآن تھا۔”قرآنِ کریم میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
خُذِ الْعَفْوَ وَاۡمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیۡنَ ﴿199﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اے محبوب معاف کرنااختیارکرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرلو۔(پ9، الاعراف:199)
(18)۔۔۔۔۔۔اس آیتِ مبارکہ کے نزول کے بعدحضورنبئ کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”اس سے مرادیہ ہے کہ جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے جوڑو اور جو تمہیں محروم کرے تم اسے عطا کرو اور جو تم پرظلم کرے تم اسے معاف کر دو۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(الدرالمنثورفی التفسیربالمأثور،سورۃ الاعراف،آیت ۱۹۹،ج۳،ص۶۳۰)
(19)۔۔۔۔۔۔نبی مکرم ،شفیع معظم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمان ذیشان ہے :” ابلیس اپنے چیلوں سے کہتاہے کہ ظلم اور حسد کی طلب میں انسانوں کی مدد کیا کرو کیونکہ یہ دونوں چیزیں اللہ عزوجل کے نزدیک شرک کے برابرہیں۔”
(فردوس الاخبارللدیلمی،باب الف، فصل حکایۃ عن الانبیاء،الحدیث:۹۲۳،ج۱،ص۱۴۴)
اَفَاَمِنُوۡا مَکْرَ اللہِ ۚ فَلَا یَاۡمَنُ مَکْرَ اللہِ
(20)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بغض سے بچتے رہو کیونکہ یہ دین کومونڈنے(یعنی برباد کرنے)والا ہے۔”
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال الحدیث:۹۵۱۳،ج۳،ص۴۱۹)
(21)۔۔۔۔۔۔حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اے وہ لوگو جو زبان سے تو اسلام لے آئے ہو مگرتمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کو برا مت کہو اور نہ ہی ان کے پوشیدہ معاملات کی تلاش میں رہا کرو کیونکہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے پوشیدہ معاملہ میں تجسس کرے تو اللہ عزوجل اس کا پردہ فاش کر کے اس کے پوشیدہ راز کو ظاہر فرما ديتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر میں پوشیدہ ہو۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المعجم الاوسط،الحدیث:۲۹۳۶،ج۲،ص۱۷۸،تتبعوا بدلہ” تطلبوا”)
(22)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اے وہ لوگو جو زبانوں سے توایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کوایذاء مت دو، اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جواپنے مسلمان بھائی کاعیب تلاش کریگااللہ عزوجل اس کاعیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ عزوجل جس کاعیب ظاہر فرما دے تو اسے رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔”
(شعب الایمان ، باب فی تحریم اعراض الناس، الحدیث:۶۷۰۴،ج۵،ص۲۹۶،بتغیر)
(23)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اے وہ لوگو جو زبانوں سے تو ایمان لے آئے ہو مگر تمہارے دل میں ابھی تک ایمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کوایذا ء مت دو، نہ ہی انہیں نقصان پہنچاؤ اور نہ ان کے عیوب کو تلاش کرو کیونکہ جواپنے مسلمان بھائی کی عیب جوئی کرے گااللہ عزوجل اس کاعیب ظاہر فرما دے گا اور اللہ عزوجل جس کاعیب ظاہر فرما دے تو اسے رسوا کر دیتا ہے اگرچہ وہ اپنے گھر کے تہہ خانہ میں ہو۔” عرض کی گئی :”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! کیامؤمن پر پردہ ہوتا ہے؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”اللہ عزوجل کے مسلمانوں پر اتنے پردے ہیں جنہیں شمارنہیں کیا جا سکتا، جب مؤمن گناہ کرتا ہے تو وہ ایک ایک کر کے ان پردوں کو چاک کر دیتا ہے یہاں تک کہ اس پر ایک بھی پردہ باقی نہیں رہتا تو اللہ عزوجل ملائکہ سے ارشاد فرماتا ہے :”میرے بندے کے عیوب لوگوں سے چھپا دو کیونکہ وہ اسے عار تو دلائیں گے مگر بدلنے کی کوشش نہیں کریں گے۔” تو ملائکہ اپنے پروں سے ڈھانپنے کے لئے اسے گھیرلیتے ہیں، پھر اگر وہ گناہ جاری رکھتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں :”اے ہمارے رب عزوجل! یہ ہم پر غالب آ گیا ہے اور ہمیں نجاست سے آلودہ کر دیا ہے۔” تو اللہ عزوجل ملائکہ سے ارشاد فرماتاہے :”اسے کھلا چھوڑ دو پھر اگر وہ کسی تاریک رات میں تاریک مکان کی اندھیری کوٹھری میں بھی کوئی گناہ کرتا ہے، تو بھی اللہ عزوجل اس کو اور اس کے عمل کو ظاہر کر دیتا ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،باب تتبع العورات، الحدیث:۷۴۲۴،ج۳،ص۱۸۴)
(24)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”لوگوں سے تعریف کاخواہاں رہنا انسان کو اندھا اور بہرہ کر دیتا ہے۔”
(فردوس الاخبار،باب الحاء،الحدیث:۲۵۴۸،ج۱،ص۳۴۷)
(25)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب قیامت کادن آئے گا تو اللہ عزوجل اپنے بندوں میں سے ایک بندے کو بلا کر اپنی بارگاہ میں کھڑا کریگااور اس سے اس کی دنیوی قدرو منزلت کے بارے میں اسی طرح مؤاخذہ فرمائے گاجیسے اس کے مال کے بارے میں مؤاخذہ فرمائے گا۔”
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال ،الحدیث:۱۷۵۲،ج۱،ص۲۶۱)