Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

بروزقیامت سفارش کرنے والا پتھر:

 (34)۔۔۔۔۔۔رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”دنياوالوں ميں سے جو حجرِ اسود کا استلا م کرے گا يا اسے بوسہ دے گا يہ اس کے لئے گواہی دے گا اور بے شک يہ سفارش کرے گا اور اس کی سفارش قبول ہو گی۔”
 ( المعجم الاوسط ، الحدیث: ۲۹۷۱ ، ج ۲ ، ص ۱۸۸،بدون” یقبلہ من اھل الدنیا”)
 (35)۔۔۔۔۔۔نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے:”قيامت کے دن رکن يمانی جَبَلِ اَبِی قُبَيْس سے بھی بڑا ہو کر آئے گا، اس کی دو زبانيں اور دو ہونٹ ہوں گے، يہ برف سے زيادہ سفيد تھا يہاں تک کہ مشرکوں کے گناہوں نے اسے سياہ کر ديا اگر ايسا نہ ہوتا تو جو آفت زدہ انسان اسے چھوتا اسے شفا ہو جاتی۔”
 (المسندللامام احمدبن حنبل، مسندعبداللہ بن عمر و بن عاص،الحدیث:۶۹۹۷،ج۲،ص۶۶۵،بدون”انہ کان اشد۔۔۔۔۔۔الخ”)
 (36)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”يہ آسمان سے اُتراتواسے”جَبَلِ اَبِی قُبَيس”کی پشت پر رکھ ديا گيا گويا يہ ایک صاف شفاف جوہر تھا،يہ 40سال تک اس پر رہا، پھر اسے حضرت ابراہيم علیہ السلام کی بنيادوں پر رکھ ديا گيا۔”
 (الترغیب والترھیب،کتاب الحج،باب الترغیب فی الطواف واستلام۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۱۷۸۲، ج۲، ص۹۴)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

    يہ حدیثِ پاک اگرچہ حضرت سيدناابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماپر موقوف ہے مگر ايسی باتيں اپنی رائے سے نہيں کہی جاتيں۔ 
(37)۔۔۔۔۔۔نبئ کريم،رء ُ وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”حجرِاسود اللہ عزوجل کی قدرت کا دایاں ہاتھ ہے جس سے وہ اپنے بندوں سے مصافحہ فرماتا ہے۔”(یعنی حجرِ اسود اللہ عزوجل کی رحمت اور برکت کا منبع ہے کہ جب لوگ اس کا استلام کرتے ہيں يا اسے بوسہ ديتے ہيں تو اللہ عزوجل ان پر اس کی وجہ سے رحمت و برکت نازل فرماتا ہے۔)
 (المصنف لعبدالرزاق،باب الرکن من الجنۃ،الحدیث:۸۹۵۰/۵۱،ج۵،ص۲۸)
 (38)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شفيع معظم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”حجر اسود اور رکنِ یمانی دونوں خطاؤں کو مٹاتے ہیں۔”           (المرجع السابق،الحدیث:۲۳۷۵)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!