islam
چوتھی حدیثِ پاک کی چوتھی سند
یہی حدیثِ پاک ایک اورسند سے یزیدرقاشی سے مرسلاً منقول ہے ۔
امام عبدالرزاق رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ۱؎ (211-126ھ)”اَلْمُصَنَّف۲؎” میں مَعْمَرسے روایت کرتے ہیں:مَعْمَرکہتے ہيں میں نے یز یدرقاشی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ” سرکارِمدینہ، قرارِ قلب و سینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اپنے جانثار صحابہ کرام علیہم الرضوان کے درمیان جلوہ فرما تھے کہ آپ کے پاس ایک شخص آيا ،صحابہ کرام علیہم الرضوان نے اس کی خوب تعریف کی مگر نبئ کریم، رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اس کے چہرے پر شیطان کی طر ف سے بدبختی ہے ۔” اُس شخص نے قریب آکر سلام کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے استفسارفرمایا:” کیاابھی ابھی تیرے دل میں یہ بات نہیں آئی تھی کہ ان لوگو ں میں کوئی بھی تجھ سے افضل نہیں؟” اس نے کہا:”ہاں!ایساہی ہے ۔”پھر وہ لوٹ گیا ۔
سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:”کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو اس کی گر دن مارے ؟”
حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:”مَیں اس کی گردن ماروں گا۔”چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گئے لیکن جلد ہی لوٹ آئے اور عرض کی:”مَیں اس تک پہنچا مگر مَیں نے اسے اس حالت میں پایا کہ اس نے نشان لگاکر اپنے لئے جگہ مختص کررکھی ہے اور اس میں نماز پڑھ رہا تھاتومیرے دِل نے اس کے قتل پر میری موافقت نہ کی۔”
حضورِپاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پھر ارشاد فرمایا:”اسے کون قتل کریگا ؟”تو حضرت سیدنا علی المرتضی کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْہَہ، الْکَرِیْم نے عرض کی: ”یا رسولَ اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ! مَیں قتل کروں گا۔” آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:”کیا تم اسے قتل کروگے؟”توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اس مقصدکے لئے)اس کی طرف گئے مگر جلد ہی بارگاہِ اقدس علی صاحبھاالصلوٰۃ السلام میں لوٹ آئے اور عرض کی:”یارسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم!اس ذات کی قسم جس کے قبضہ ـ قدرت میں میری جان ہے!اگر وہ مجھے مل جاتا توضرور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس کا سرلے کرآتا۔”
حضورنبی غیب دان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:یہ شیطان کا پہلاسینگ ہے جو میری اُمت میں ظاہرہوااگرتم اسے قتل کردیتے تو پھرتم میں کبھی دوشخص بھی آپس میں اختلاف نہ کرتے،بے شک بنی اسرائیل میں اکہتر (71) یابہتر (72)فرقے بنے تھے ۔تم بھی ان کی مثل یاان سے زیادہ فرقوں میں بٹ جاؤگے ان میں سوائے ایک فرقہ کے کوئی بھی حق پر نہ ہوگا۔” عرض کی گئی :”یا رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم! وہ فرقہ کون سا ہوگا ۔”آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ جماعت ہے ،اس کے علاوہ باقی سب جہنمی ہیں۔”
(مجمع الزوائد،کتاب قتال اہل البغی،باب ماجاء فی الخوارج،الحدیث:۱۰۴۰۱، ج۶،ص۳۳۶، بتغیر الالفاظ ” اٰخرھافی النار”)
۱ ؎ الحافظ، المحدث ، الفقیہہ، ابو بکر عبدالرزاق بن ہمام بن نافع الصنعانی ، الحمیری الیمنی آپ کا وصال ۸۵سال کی عمر میں شوال المکرم کے درمیانی عشرہ میں ہوا، آپ کی چند مشہور کتب یہ ہیں:السنن فی الفقہ ، المصنف فی الحدیث ، المغازی ، الجامع الکبیر فی الحدیث وغیرہ۔ (معجم المؤلفین،ج۲،ص۱۴۲،الاعلام للزرکلی،ج۳،ص۳ ۳۵)
۲؎ المصنف فی الحدیث لعبدالرزاق بن ہمام ۔ (کشف الظنون،ج۲،ص۱۷۱۲)