islam
بدعتیوں کی مذمت
(8)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جس نے ہمارے اس معاملہ (یعنی اسلام) میں کوئی ایسی نئی بات نکالی جواس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب الاقضیۃ،باب نقض الاحکام باطلۃ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۴۴۹۲،ص۹۸۲)
(9)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے خطبہ میں اللہ عزوجل کی حمد وثناء بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: ” سب سے اچھی بات اللہ عزوجل کی کتاب اور سب سے بہترہدایت محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ہدایت ہے اور سب سے برے کام نئے پیدا ہونے والے امور ہیں۔”
(صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۲۰۰۵،ص۸۱۳)
(10)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مجھے تم پر تمہارے سینوں اور شرم گاہوں کی ہلاکت خیز خواہشوں اور گمراہ کر دینے والی خواہشات کا خوف ہے۔” (المسندللامام احمد بن حنبل،الحدیث: ۱۹۷۹۴،ج۷،ص۱۸۱)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(11)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”نئے پیدا ہونے والے امور سے بچتے رہو کیونکہ ہر نیا کام گمراہی ہے۔”
(سنن ابی داؤد،کتاب السنۃ، باب فی لزوم السنۃ، الحدیث: ۴۶۰۷،ص۱۵۶۱)
(12)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”اللہ عزوجل ہر بدعتی کی توبہ کو روک لیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس بدعت کو چھوڑ دے۔”
(المعجم الاوسط،الحدیث:۴۲۰۲،ج۳،ص۱۶۵)
(سنن ابن ماجہ ، ابواب السنۃ، باب اجتناب البدع۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۰،ص۲۴۸۰)
(13)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب تک بدعتی اپنی بدعت چھوڑ نہیں دیتا اللہ عزوجل اس کا عمل قبول کرنے سے انکارکردیتاہے۔”
(سنن ابن ماجہ ، ابواب السنۃ، باب اجتناب البدع والجدل،الحدیث:۵۰،ص۲۴۸۰)
(14)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل نہ تو کسی بدعتی کا روزہ، حج، عمرہ اور جہاد قبول کرتاہے اور نہ اس کی کوئی فرض یانفل عبادت قبول فرماتاہے بدعتی اسلام سے اس طرح نکل جاتاہے جیسے آٹے سے بال نکلتاہے۔” (المرجع السابق،الحدیث:۴۹)
(15)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بے شک ميں تمہارے درمیان ایسی روشن شریعت چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جس کی راتیں دن کی طرح روشن ہیں، اس سے وہی بھٹکے گا جو ہلاکت میں مبتلا ہو گا۔”
(السنۃلابن ابی عاصم،باب ذکرقول النبی علیہ السلام ترکتکم علی مثل البیضاء،الحدیث: ۴۸،ص۱۸)
(16)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردْگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”ہر عمل کا جوش ہوتا ہے اور ہر جوش کی ایک اِنتہاء ہوتی ہے، تو جس کی اِنتہا میری سنت کی طرف ہو گی وہ ہدایت یافتہ ہو گا، اور جس کی اِنتہا دوسری جانب ہو گی تو وہ ہلاک ہو گا۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن عمروبن عاص، الحدیث: ۶۹۷۶،ج۲،ص۶۶۱بتغیرٍقلیلٍ )
(17)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”میں اپنی اُمت پر تین چیزوں سے ڈرتا ہوں: (۱)عالم کے پھسلنے سے، (۲)نفسانی خواہش کی پیروی سے اور (۳)ظالم بادشاہ سے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المعجم الکبیر،الحدیث: ۱۴،ج ۱۷،ص۱۷)
(18)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک قصہ گوکے ہاں تشریف لائے اور اسے (سرزنش کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا: ”تو نے گمراہی والی بدعت ایجاد کر لی ہے، کیا تو حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اوران کے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے؟” یہ سن کر لوگ وہاں سے منتشر ہو گئے اور اس قصہ گوکے پاس کوئی شخص باقی نہ بچا۔
(المعجم الکبیر،الحدیث:۸۶۳۷،ج۹،ص۲۸،۱۲۷،بتغیرٍقلیلٍ)
یہ روایت اس بات پر محمول ہے کہ وہ قصہ گو شخص اپنے قصوں میں ایسی باتیں سناتا تھا جو جھوٹی اور مَن گھڑت روایات پر مبنی ہوتی تھیں، کیونکہ وہ قصے جن میں اللہ عزوجل ، اس کی آیات اورنشانیوں کا تذکرہ ہو، نیز وہ اللہ عزوجل کے شايان شان اس کی پہچان کا باعث بنیں یا پھر عوام الناس کی تعلیم ان سے مقصود ہو تو وہ ناجائز نہیں بلکہ ایک افضل عبادت کا درجہ رکھتے ہیں۔