Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

(۴۱) پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ

 اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتا ؤکرنا اور ان کے حقوق کو ادا کرنا بھی جنت میں لے جانے والا عمل اور بہشت میں پہنچانے والی ایک سڑک بلکہ شاہراہ ہے۔ اس خصوص میں بھی ایک حدیث کی تجلی سے روشنی حاصل کیجئے۔
    عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قِیْلَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ فُلَانَۃَ تَقُوْمُ اللَّیْلَ وَتَصُوْمُ النَّھَارَ وَتَفْعَلُ الْخَیْرَاتِ وَتَصَدَّقُ وَتُؤْذِیْ جِیْرَانَھَا بِلِسَانِھَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاخَیْرَ فِیْھَا ھِیَ مِنْ اَھْلِ النَّارِ قِیْلَ وَفُلَانَۃُ تُصَلِّی الْمَکْتُوْبَۃَ وَتَصَدَّقُ بِالْاَثْوَارِ مِنَ الْاَقِطِ وَلَا تُؤْذِیْ اَحَدًا فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ھِیَ مِنْ اَھْلِ الْجَنَّۃِ (1)  (کنز العمال،ج۲،ص۱۱۱)
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کسی نے حضورنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے کہا کہ فلانی عورت رات بھر نماز میں کھڑی رہتی ہے اور دن بھر روزہ دار رہتی ہے اور قسم قسم کی نیکیاں کرتی ہے اور صدقہ دیتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے پڑو سیوں کو اپنی زبان سے ایذا دیتی ہے۔ توحضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ اس عورت میں کوئی بھلائی نہیں وہ جہنمی ہے۔اورکسی نے کہاکہ فلانی عورت صرف فرض نمازوں کوپڑھتی ہے اور پنیر کی ٹکیاں صدقے میں دیتی ہے مگر وہ کسی کو ستاتی نہیں ہے۔تو حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جتنی ہے۔


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

تشریحات و فوائد

    واضح رہے کہ جس طرح ماں باپ، بھائی بہن اور دوسرے عزیزوں اور رشتہ داروں کے حقوق ہیں اسی طرح حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے پڑوسیوں کے بھی کچھ حقوق مقرر فرمائے ہیں جن کا ادا کرناضروری ہے۔چنانچہ بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ
مَازَالَ جِبْرَئِیْلُ یُوْصِیْنِیْ بِالْجَارِ حَتّٰی ظَنَنْتُ اَنَّہٗ سَیُوَرِّ ثُہٗ (1)
                     (مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۲۲)
     حضرت جبرئیل علیہ السلام پڑوسی کے بارے میں مجھے وصیت کرتے ر ہے یہاں تک کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ شاید پڑوسی کو وارث ٹھہرائیں گے۔
    پڑوسیوں کے حقوق میں سب سے اہم اور ضروری حق یہ ہے کہ اپنے پڑوسیوں کو ہرگزہرگزکسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائے بلکہ حتی الامکان ان کی راحت وآسانی کاسامان کرتا رہے اور خبردار خبردار ہر گز ہرگز اپنی کسی حرکت سے اپنے پڑوسیوں کو دکھ درد میں نہ ڈالے۔ ایک حدیث میں ہے کہ
لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ لَا یَأْمَنُ جَارُہٗ بَوَائِقَہٗ (2)
                      (مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۲۲)
    یعنی جس آدمی کا پڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہو وہ آدمی جنت میں نہیں داخل ہوگا۔بلکہ ایک حدیث میں تو یہ بھی ہے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے تین بار یہ فرمایاکہ وہ شخص کا مل الایمان نہیں جس کاپڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہو۔(3)
                      (مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۲۲)
    بہرحال اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ رکھنا، ان کے رنج و راحت میں شریک رہنا اور وقتِ ضرورت ان کی امداد و نصرت کرتے رہنا یہ ہر مسلمان پر اس کے پڑوسیوں کا حق ہے۔جس کا ادا کرنا ضروری ہے اگر یہ حقوق ادا کریگا تو جنتی ہوگا او ر اگر ان حقوق کی حق تلفی کرے تو وہ جنت سے محروم رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!