islam
ناچ رنگ ،رَت جگا اور ڈانڈیا کھیلنے کی رَسْم
ناچ رنگ ،رَت جگا اور ڈانڈیا کھیلنے کی رَسْم
یوں تو شادی بیاہ کے تمام ہی مراحل میں خُوب زور و شور سے گانے باجے بجائے جاتے ہیں بلکہ شادی کے بعد بھی یہ سلسلہ کئی کئی دنوں تک رَواج کے طور پر جاری رہتا ہے مگر اس کے علاوہ خُصُوصی رَسْم کے طور پر بھی “ ناچ رنگ “ کی محفل کا اِہْتِمام کیا جاتا ہے جسے “ فنکشن “ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ فنکشن بیک وقت کئی گُناہوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی “ رَت جگا “ اور “ ڈانڈیا “ بھی ڈھولکی اور گانے باجے جیسے خرافات سے بھر پور ہوتی ہیں جو کہ ناجائز وگناہ اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں ایسی رسموں سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
صَدْرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانا مفتی محمد اَمجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اکثر جاہلوں میں رَواج ہے کہ محلّہ یا رشتہ کی عورتیں جمع ہوتی ہیں اور گاتی بجاتی ہیں یہ حرام ہے کہ اولاً ڈھول بجانا ہی حرام پھر عورتوں کا گانا مزید براں (یعنی اس سے بڑھ کر گُناہ)عورت کی آواز نامَحْرَموں کو پہنچنا اور وہ بھی گانے کی اور وہ بھی عشق و ہِجر و وِصال کے اَشعار یا گیت۔ جو عورتیں اپنے گھروں میں چِلّا کر بات کرنا پسند نہیں کرتیں ، گھر سے باہر آواز جانے کو معیوب جانتی ہیں ایسے موقعوں پر وہ بھی شریک ہو جاتی ہیں گویا اُن کے نزدیک گانا کوئی عیب ہی نہیں ، کتنی ہی دُور تک آواز جائے کوئی حرج نہیں نیز ایسے گانے میں جوان جوان کنواری لڑکیاں بھی ہوتی ہیں ، ان کا ایسے اَشعار پڑھنا یا سننا کس حد تک اُن کے دبے ہوئے جوش کو اُبھارے گا اور کیسے کیسے وَلْوَلے پیدا کریگا اور اَخلاق و عادات پر اِس کا کہاں تک اثر پڑے گا ، یہ باتیں ایسی نہیں جن کے سمجھانے کی ضرورت ہو ، ثبوت پیش کرنے کی حاجت ہو۔ (1)
________________________________
1 – بہارِ شریعت ، حصہ۷ ، ٢ / ۱۰۵