Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

ریاکاروں کی حسرت :

شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”قیامت کے دن کچھ لوگوں کو جنت میں لے جانے کا حکم ہو گا، یہاں تک کہ جب وہ جنت کے قریب پہنچ کر اس کی خوشبو سونگھیں گے اور اس کے محلات اور اہل جنت کے لئے اللہ عزوجل کی تیار کردہ نعمتیں دیکھ لیں گے، تو ندا دی جائے گی :”انہیں لوٹا دو کیونکہ ان کا جنت میں کوئی حصہ نہیں۔” تو وہ ایسی حسرت لے کر لوٹیں گے جیسی اولین وآخرین نے نہ پائی ہو گی، پھر وہ عرض کریں گے :”یارب عزوجل! اگر تو وہ نعمتیں دکھانے سے پہلے ہی ہمیں جہنم میں داخل کر دیتا تو یہ ہم پر زیادہ آسان ہوتا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”بدبختو! میں نے ارادۃً تمہارے ساتھ ایسا کیا ہے جب تم تنہائی میں ہوتے تو میرے ساتھ اعلانِ جنگ کرتے اور جب لوگوں کے سامنے ہوتے تو میری بارگاہ میں دوغلے پن سے حاضر ہوتے، نیز لوگوں کے دکھلاوے کے لئے عمل کر تے جبکہ تمہارے دلوں میں میری خاطر اس کے بالکل برعکس صورت ہوتی، لوگوں سے محبت کرتے اور مجھ سے محبت نہ کرتے، لوگوں کی عزت کرتے اور میری عزت نہ کرتے، لوگوں کے لئے عمل چھوڑ دیتے مگر میرے لئے برائی نہ چھوڑتے تھے، آج میں تمہیں اپنے ثواب سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے عذاب کامزہ بھی چکھاؤں گا۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

             (المعجم الاوسط،الحدیث:۵۴۷۸،ج۴،ص۱۳۵،مختصراً)
 (59)۔۔۔۔۔۔ایک روایت میں ہے :”آج میں تمہیں اپنے بہترین ثواب سے محروم کرنے کے ساتھ ساتھ دردناک عذاب بھی چکھاؤں گا۔”
        (المعجم الکبیر،الحدیث:۱۹۹،ج۱۷،ص۸۶،بدون”جزیل”)
 (60)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کسی طالب شہرت ، ریاکار، اور لہوولعب میں پڑے رہنے والے کا کوئی عمل قبول نہيں فرماتا۔”
(حلیۃ الاولیاء،الربیع بن حثیم ، الحدیث:۱۷۳۲،ج۲،ص۱۳۹)
(61)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب قیامت کا دن آئے گا تو ایک منادی جمع ہونے والوں کو ندا دے گاکہ لوگوں کو پوجنے والے کہاں ہیں؟ کھڑے ہوجاؤ اور جن کے لئے تم عمل کرتے تھے ان سے جا کر اپنا اَجر وصول کرو کیونکہ میں ایسا کوئی عمل قبول نہیں کرتا جس میں دنیا یا اس کے کسی فرد کا دخل ہو۔” (جامع الاحادیث،قسم الاقوال،الحدیث:۲۴۷۶،ج۱،ص۳۶۱)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!