Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

مدینہ منورہ میں مرنے کی فضیلت:

(11)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”تم ميں سے جو مدینہ منورہ ميں مرنے کی استطاعت رکھے وہ مدینہ ہی ميں مرے کيونکہ جو مدینہ منورہ ميں مرے گا ميں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق ميں گواہی دوں گا۔”
    (شعب الایمان،باب فی المناسک، فضل الحج والعمرۃ ، الحدیث:۱۴۸۲، ج۳،ص ۴۹۷)
 (12)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”بیماری اور دجال مدینہ منورہ ميں داخل نہیں ہو سکتے۔”
 (الترغیب والترھیب،کتاب الحج،باب الترغیب فی سکنی۔۔۔۔۔۔الخ،تحت الحدیث:۱۸۷۴،ج۲، ص ۱۱۹)
 (13)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دعا مانگی:”اے اللہ عزوجل! تيرے خليل، تيرے بندے اور تيرے نبی حضرت ابراہيم علیہ السلام نے تجھ سے مکہ مکرمہ والوں کے لئے دعا مانگی تھی اور ميں تيرا بندہ اور تيرا رسول محمد(صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم) تجھ سے اسی طرح مدینہ منورہ والوں کے لئے دعا مانگتا ہوں جس طرح حضرت ابراہيم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ والوں کے لئے دعا مانگی تھی، ہم تجھ سے دعا مانگتے ہيں کہ تو ان کے لئے ان کے صاع، ان کے مد اور ان کے پھلوں ميں برکت عطا فرما۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (المسندللامام احمدبن حنبل،حدیث ابی قتادۃ،الحدیث:۲۲۶۹۳، ج۸،ص ۴ ۳۸)
 (14)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے دعا مانگی:”يا الٰہی عزوجل! جس طرح تُو نے مکہ مکرمہ کو ہمارا محبوب بنايا اسی طرح مدینہ منورہ کو بھی ہمارا محبوب بنا دے اوراس کی بیماری کو”مقامِ جحفہ”کی طرف منتقل فرمادے۔”(وہاں سے کوئی پرندہ بھی اڑتاہواگزرتاتوبیمارہوجاتا)  (المرجع السابق،الحدیث:۲۲۶۹۳ ،ج۸ ،ص ۳۸۴)
 (15)۔۔۔۔۔۔سرکارِمدینہ،راحتِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کی:”اے اللہ عزوجل!ميں نے مدینہ منورہ کی دوپہاڑيوں کے درميان کوحرم بنايا(یعنی میں نے اس کی حرمت ظاہرفرمائی ) ہيجس طرح تونے حضرت ابراہيم(علیہ السلام) کی زبان سے مکہ مکرمہ کو حرم فرماياہے۔”  (المرجع السابق،الحدیث: ۲۲۶۹۳ ، ج۸ ،ص ۳۸۴)
    مراد يہ ہے کہ مکہ مکرمہ زمين وآسمان کی تخليق کے وقت سے ہی تھا مگر اس کی حرمت مخفی ہو جانے کے باعث کم ہو گئی تھی پھراللہ عزوجل نے حضرت سيدنا ابراہيم علی نبيناو عليہ الصلوٰۃ و السلام کی زبان سے اس کی حرمت کو ظاہرفرمايا۔
(16)۔۔۔۔۔۔شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کی:”اے اللہ عزوجل! ہمارے لئے ہمارے پھلوں ميں برکت عطافرما اور ہمارے لئے ہمارے مدينے ميں برکت عطافرما اور ہمارے لئے ہمارے صاع اور مد ميں برکت عطا فرما۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

( صحیح مسلم ،کتاب الحج ، باب فضل المدینۃ ودعاء ۔۔۔۔۔۔الخ ،الحدیث: ۳۳۳۴ ، ص ۶ ۹۰)
 (17)۔۔۔۔۔۔حضورنبئ پاک،صاحبِ لولاک،سیاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کی:”اے اللہ عزوجل! حضرت ابراہيم (علیہ السلام) تيرے بندے، خليل اور نبی ہيں جبکہ ميں بھی تيرا بندہ اور نبی ہوں، انہوں نے تجھ سے مکہ مکرمہ کے لئے دعا کی اور ميں مدینہ منورہ کے لئے وہی دعا کرتا ہوں جو انہوں نے مکہ مکرمہ کے لئے مانگی تھی اور اتنی ہی اس کے ساتھ مزيد کی دعامانگتا ہوں تو اس برکت کو دو برکتوں کے ساتھ ملا دے اور اس کی بيماری جحفہ کی طرف منتقل کر دے۔”(کيونکہ وہ يہوديوں کامسکن تھا)
    ( صحیح مسلم ،کتاب الحج ، باب فضل المدینۃ ودعاء النبی ۔۔۔۔۔۔الخ ،الحدیث: ۳۳۳۴ ، ص۹۰۶)
( صحیح البخاری ،کتاب مناقب الانصار ،باب مقدم النبی واصحاب المدینہ ، الحدیث: ۳۹۲۶،ص۳۲۰)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!