Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

۔۔۔۔۔۔اغراء و تحذیرکا بیان ۔۔۔۔۔۔

اغراء کی تعریف:
     اغراء کے لغوی معنی ابھارنا،اکسانا،آمادہ کرناکے ہیں،جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد مخاطب کوکسی اچھے و پسندیدہ کام پر آمادہ کرنا یا اکساناہے ۔
    جس کام کے لئے اکسایاجائے اس کو منصوب ذکر کیا جاتا ہے ۔جیسے اَلاِسْتِقَامَۃَ (استقامت اختیار کرو) ، اَلصِّدْقَ(سچ لازم کرو )۔ 
     یہ اصل میں اِلْزَمِ الصِّدْقَ اور اِلْزَمِ الاِسْتِقَامَۃَ تھے ۔ان سے پہلے اِلْزَمْ فعل کو محذوف کردیا گیا ۔
تحذیر کی تعریف:
    تحذیر کے لغوی معنی ڈرانا ،متنبہ کرنا ہیں، جبکہ اصطلاح میں اس سے مراد مخاطب کو کسی نا پسندیدہ و بری چیز سے ڈرانا اور اس سے بچنے کے لیے متنبہ کرناہے ۔جیسے اَلأَسَدَ، اَلاَسَدَ وغیرہ ۔یہ اصل میں اِحْذَرِالأَسَدَ، اِحْذَرِالأَسَدَ  (شیر سے بچ)۔ تھا پھر اِحْذَرْفعل کو حذف کردیا گیا ۔
    تحذیر کے مفعول کومُحذَّر منہ اور اغراء کے مفعول کو مغری بہ کہتے ہیں ۔مذکورہ بالا مثالوں میں اَلاِسْتِقَامَۃَ اور اَلصِّدْقَ مغری بہ ہیں اور اَلأَسَدَ محذر منہ ہے ۔
    محذر منہ سے پہلے اِتَّقِ ،بَاعِدْ ،اِحْذَرْ وغیرہ افعال محذوف نکالے جاتے ہیں ۔ان   دونوں کے استعمال کی مندر جہ ذیل تین صورتیں ہیں۔
    ۱۔ ایک ہی اسم کو مکرر ذکر کرنا جیسے اَلصَّارُوْخَ ،اَلصَّارُوْخَ  (تحذیر کی مثال) اَلْمُدَاوَمَۃَ عَلَی الُّدُرُوْس،اَلْمُدَاوَمَۃَ عَلَی الُّدُرُوْسِ  (اغراء کی مثال )۔
    ۲۔اغراو تحذیر کے لیے لائے جانے والے اسموں کو حرف عطف واؤ کے ذریعے ذکر کرنا جائز ہے۔ جیسے اَلْعَمَلَ وَ الاِحْسَانَ (کام اور احسان کو لازم کر)، (اغرا کی مثال)۔ اَلْبَرْدَ وَالْمَطَرَ (بارش اور سردی سے بچ)(تحذیر کی مثال)
    ۳۔جو اسم اغرا و تحذیر کے لیئے لائے جائیں انہیں اکیلے ہی ذکر کرنا ۔جیسے أَلاِحْسَان َ (احسان کو لازم کر)(اغرا ء کی مثال) ، اَلأَسَدَ (شیر سے بچ) (تحذیر کی مثال)۔
    اغرا ء کی مثالوں میں پہلی دونوں صورتوں میں فعل کوحذف کرنا واجب ہے اور آخر ی صورت میں جائز اور تحذیر کی مثالوں میں تینوں صورتوں میں فعل کو حذف کرناواجب ہے ۔
    تحذیر کے استعمال کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ محذر منہ سے پہلے ضمیر منصوب منفصل ذکر کردی جاتی ہے ۔جیسے اِیَّا کَ وَالظُّلْمَ یہ اصل میں اِیَّاکَ بَاعِدْ وَ اِحْذَرِالظُّلْمَ تھا۔
    محذر منہ سے پہلے ضمیر ہو تواسکے استعمال کے تین طریقے ہیں اور تینوں میں فعل کو حذف کرنا واجب ہے۔
    ۱۔محذر منہ کو واؤ عاطفہ کے ساتھ ذکر کیا جائے۔ جیسے اِیَّا کَ وَالأَسَدَ ا صل میں اِیَّاکَ بَاعِدْ وَ اِحْذَرِ الأَسَدَ تھا۔
    ۲۔محذر منہ مصدر موؤل ذکر کیا جائے جیسے اِیَّاکَ أَنْ تَکْسُلَ اصل میں اِیَّاکَ بَاعِدْمِنْ أَنْ تَکْسُلَ ۔
    ۳۔محذر منہ کو حرف جر کے بعد ذکر کیا جائے۔ جیسے اِیَّاکَ مِنَ الشَّرِ اصل میں اِیَّاکَ بَاعِدْ مِنَ الشَّرِّ تھا۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!