islam
(۲۴) اللہ تعالیٰ کا ذکر
اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی بہت بڑی عبادت اور جنت کے اعمال میں سے ایک اعلیٰ درجے کا عمل ہے اس کے متعلق بھی چند حدیثیں تحریر کی جاتی ہیں۔ خدا عزوجل کرے کہ ان حدیثوں کے انوار سے مسلمانوں کے دلوں میں ہدایت کا نور چمک اُٹھے۔
حدیث:۱
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ لِلّٰہ تَعَالٰی تِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ اِسْمًا مِائَۃً اِلَّا وَاحِدَۃً مَنْ اَحْصَاھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ (1) (بخاری ومسلم) (مشکوٰۃ،ج۱،ص)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ عزوجل کے ننانوے نام ہیں جو اِن کو گِن گِن کر اِخلاص کے ساتھ پڑھتا رہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حدیث:۲
عَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضِ الْجَنَّۃِ فَارْتَعُوْا قَالُوْا وَمَا رِیَاضُ الْجَنَّۃِ قَالَ حِلَقُ الذِّکْرِ(1)
(مشکوٰۃ،ج۱،ص)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم لوگ جنت کے باغوں میں گزرو تو میوہ چنو۔ صحابہ علیہم الرضوان نے کہا کہ جنت کے باغات کون ہیں؟ توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ذکر الٰہی کے حلقے۔
حدیث:۳
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَقِیْتُ اِبْرَاہِیْمَ لَیْلَۃَ اُسْرِیَ بِیْ فَقَالَ یَا مُحَمَّدُ اِقْرَأْ اُمَّتَکَ مِنِّی السَّلَامَ وَاَخْبِرْھِمْ اَنَّ الْجَنَّۃَ طَیِّبَۃُ التُّرْبَۃِ عَذْبَۃُ الْمَاءِ وَاِنَّھَا قِیْعَانٌ وَّاِنَّ غِرَاسَھَا سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ۔رواہ الترمذی(2) (مشکوٰۃ،ج،ص۲۰۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں نے معراج کی رات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا کہ اے محمد! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ اپنی امت سے میرا سلام کہہ دیجئے اور اُن کو یہ خبر دیجئے کہ جنت کی مٹی خوشبودار اور اُس کا پانی بہت شیریں ہے اور بے شک جنت میں بہت سے میدان ہیں اور ان میں شجر کاری سُبْحَانَ اللہِ اور اَلْحَمَدُ لِلّٰہِ اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور اَللہُ اَکْبَرُ ہیں۔ (ترمذی )
حدیث:۴
عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَرْبَعَۃٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ بَنَی اللہُ لَہٗ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ وَکَانَ فِیْ نُوْرِاللہِ الْاَعْظَمِ مَنْ کَانَتْ عِصْمَتُہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاِذَا اَصَابَ حَسَنَۃً قَالَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاِذَا اَصَابَ ذَنْبًا قَالَ اَسْتَغْفِرُ اللہَ وَاِذَا اَصَابَتْہُ مُصِیْبَۃٌ قَالَ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ (1)
(کنز العمال،ج۲۰،ص۳۰۶)
حضرت ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ چارچیزیں جس شخص میں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنادے گا اور وہ اللہ تعالیٰ کے نور اعظم میں رہے گا جس کی حفاظت لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ہو اور وہ جب کوئی نیکی کرے تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے اور جب اس سے کوئی گناہ ہو جائے تو وہ اَسْتَغْفِرُ اللہَ کہے اور جب اس کو کوئی مصیبت پہنچے تو وہ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ کہے۔
حدیث:۵
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اللہَ لَیَرْفَعُ الدَّرَجَۃَ لِلْعَبْدِ الصَّالِح فِی الْجَنَّۃِ فَیَقُوْلُ یَا رَبِّ اَنّٰی لِیْ ھٰذِہٖ فَیَقُوْلُ بِاِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ(2) (مشکوٰۃ،ج۱،ص۲۰۶)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ ایک نیک بندے کا درجہ جنت میں بلندفرمائے گاتووہ کہے گاکہ اے میرے رب!عزوجل کہاں سے یہ مرتبہ مجھ کوملا؟ تواللہ تعالیٰ فرمائے گاکہ تیرے بیٹے نے تیرے لیے مغفرت کی دعامانگی ہے اس لیے تجھے یہ درجہ ملا ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
تشریحات و فوائد
(۱) اس عنوان کی پہلی حدیث میں جو مَنْ اَحْصَاھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ آیا ہے شارحین حدیث نے اس کی چند شرحیں تحریر کی ہیں۔ چنانچہ صاحب مرقاۃ نے حدیث مذکور کی شرح میں تحریر فرمایا کہ
اَیْ مَنْ اٰمَنَ بِھَا اَوْعَدَّھَا وَقَرَأَ ہَا کَلِمَۃً کَلِمَۃً عَلٰی طَرِیْقٍ التَّرْتِیْلِ تَبَرُّکًا وَّاِخْلَاصًا اَوْحَفِظَ مَبَانِیْھَا وَعَلِمَ مَعَانِیْہَا وَتَخَلَّقَ بِمَا فِیْھَا (1) (مرقاۃ)
یعنی اَحْصَاھَا کے چند معانی ہوسکتے ہیں(۱) ان پر ایمان لایا(۲) گن کر پڑھا (۳) ٹھہر ٹھہر کر ترتیل کے ساتھ برکت حاصل کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ پڑھا (۴)اس کے الفاظ کو یاد کرلیا اور اس کے معنی کے مطابق اپنے اخلاق کو سنوارا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم
(۲) حدیث نمبر ۲میں ذکر کے حلقوں کو جنت کا باغ اس لیے فرمایا کہ ذکر کے حلقے جنت کے باغات میں جانے کا سبب ہیں تو گویا جو ذکر کے حلقوں میں گیا وہ جنت کے باغات میں پہنچ گیا۔
(۳) حدیث نمبر ۵ سے معلوم ہوا کہ اولاد اگر اپنے ماں باپ کے لیے استغفار یا اور کسی ذریعے سے ایصال ثواب کرتے رہیں تو اولاد کے استغفار وفاتحہ دلانے سے ماں باپ کو فائدہ پہنچتا ہے کہ جنت میں ان کے درجات بلند کردیئے جاتے ہیں۔
(۴) اللہ تعالیٰ کا ذکر مؤمن کے لیے بہت بڑے اجرو ثواب کاباعث ہے اس بارے میں چند حدیثوں کے تراجم پڑھ لیجئے۔
حدیث:۱
رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ جو قوم بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھتی ہے تو فرشتے ان کو چاروں طرف سے گھیر لیتے ہیں اور خدا عزوجل کی رحمت اُن کو ڈھانپ لیتی ہے اور اُن لوگوں پر سکینہ (روح کا سکون،دل کا اطمینان)نازل ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں ان کا تذکرہ فرماتا ہے۔(1) اس حدیث کو مسلم نے روایت کیاہے۔(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۹۶)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۲
ایک مرتبہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم مکہ مکرمہ کے راستے میں چل رہے تھے۔ جب آ پ کا گزر ”جمدان ” نامی پہاڑکے پاس ہوا تو آپ نے فرمایا کہ اے لوگو! چلے چلویہ ”جمدان”ہے اور سن لو کہ جو ممتاز لوگ ہیں وہ قربِ خداوندی پالینے میں دوسروں سے آگے بڑھ گئے ہیں تو لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ!عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ممتاز لوگ کون ہیں؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ مرد جو اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرتے رہتے ہیں اور وہ عورتیں جو خدا عزوجل کا ذکر کثرت سے کرتی رہتی ہیں۔(2)
(مشکوٰۃ،ج۱،ص)
حدیث:۳
رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم لوگوں کو تمہارے بہترین اعمال کی خبرنہ دوں جواعمال خداعزوجل کے نزدیک بڑے ستھرے اور تمہارے درجات کو بہت زیادہ بلند کرنے والے ہیں،وہ تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں اور وہ اِس سے بھی بہتر ہیں کہ تم اپنے دشمنوں (کفار)سے لڑو اور وہ تمہاری گردن ماریں اور تم اُن کی گردن مارو تو صحابہ نے کہا کہ کیوں نہیں آپ ضرور ہمیں اس عمل کی خبر دیجئے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ عمل اللہ عزوجل کا ذکر ہے۔(1)
(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۹۸)
حدیث:۴
رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں چکر لگاتے پھرتے ہیں اور اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والوں کو ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ تو جب کسی قوم کو اللہ عزوجل کا ذکر کرتے ہوئے پالیتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ آجاؤ اپنی مراد کے پاس۔ پھر یہ فرشتے اُن ذکر کرنے والوں کو ڈھانپ لیتے ہیں زمین سے آسمان دنیا تک پھر اللہ تعالیٰ باوجود یہ کہ وہ خوب جانتا ہے، اُن فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے کہ میرے بندے کیا کہہ رہے ہیں؟ تو فرشتے عرض کرتے ہیں کہ وہ لوگ تیری تسبیح پڑھتے ہیں اور تیری بڑائی بیان کرتے ہیں اور تیری تعریف اور بزرگی کا اعلان کرتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا ان بندوں نے مجھے دیکھا ہے؟ تو فرشتے کہتے ہیں کہ نہیں بخدا انہوں نے تجھ کو نہیں دیکھاہے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگران بندوں نے مجھے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ تو فرشتے کہتے ہیں کہ اگر ان بندوں نے تجھے دیکھ لیا ہوتا تواور زیادہ بڑھ چڑھ کر تیری عبادت کرتے اور تیری بزرگی اور پاکی بیان کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے مجھ سے کیا مانگ رہے تھے؟ تو فرشتے عرض کرتے ہیں کہ وہ لوگ تجھ سے جنت کا سوال کررہے تھے۔ تواللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ نہیں اے ہمارے رب! عزوجل ان بندوں نے تیری جنت کو نہیں دیکھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر ان بندوں نے جنت کو دیکھ لیا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ تو فرشتے کہتے ہیں کہ اُن بندوں نے جنت کو دیکھ لیا ہوتا تو ان کی حرص و رغبت اور طلب بہت بڑھ جاتی۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت فرماتا ہے کہ میرے بندے کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے ؟تو فرشتے کہتے ہیں کہ جہنم سے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا میرے بندوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ تو فرشتے عرض کرتے ہیں کہ نہیں اے ہمارے رب! عزوجل انہوں نے جہنم کو نہیں دیکھا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر میرے بندے جہنم کو دیکھ لیتے توان کاکیاحال ہوتا؟توفرشتے کہتے ہیں کہ اگرتیرے بندے جہنم کودیکھ لیتے تواور زیادہ اُس سے ڈرتے اور بھاگتے۔ پھر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں تم لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ بے شک میں نے اُن سب ذکر کرنے والے بندوں کو بخش دیا۔ یہ سن کر ایک فرشتہ عرض کرتا ہے کہ الٰہی!عزوجل ان بندوں میں تو فلاں آدمی بھی تھا جو ذکر کے لیے نہیں آیا تھا بلکہ اپنی کسی ضرورت سے ان لوگوں کے پاس آگیا تھا، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ ذکر کرنے والے ایسے بیٹھنے والے ہیں کہ جو بھی ان کے پاس بیٹھ جائے وہ بدنصیب نہیں ہوگا۔ لہٰذا محض ان لوگوں کے پاس بیٹھ جانے سے اس آدمی کی بھی مغفرت ہوگئی۔(1)یہ بخاری کی حدیث ہے۔
(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۹۷)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۵
رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوال کیا کہ تمام بندوں میں افضل اورقیامت کے دن تمام بندوں سے بلند مرتبہ خداعزوجل کے دربار میں کون ہے ؟تو ارشاد فرمایا کہ وہ بندے اوربندیاں جو بہت زیادہ اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والے ہیں تو ایک صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہاکہ کیا یہ لوگ اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی افضل ہیں؟یہ سن کر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی مجاہد کفارومشرکین کو اپنی تلوارسے یہاں تک مارتارہے کہ تلوار ٹوٹ جائے اوروہ مجاہد خون میں لت پت ہوجائے پھر بھی اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والا درجے میں اس مجاہد سے افضل ہی ہوگا۔(2)(مشکوٰۃ،ج۱،ص۱۹۸وص۱۹۹)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الدعوات،باب اسماء اللہ تعالٰی،الحدیث۲۲۸۷،ج۱، ص۴۲۸
1۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الدعوات،باب ذکراللہ،الحدیث۲۲۷۱،ج۱، ص۴۲۵
2۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الدعوات،باب ثواب التسبیح…الخ،الحدیث۲۳۱۵،ج۱، ص۴۳۳
1۔۔۔۔۔۔کنزالعمال،کتاب المواعظ…الخ،الباب الاول،الحدیث۴۳۴۵۰،ج۸،الجزء۱۵، ص۳۶۶
2۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الدعوات،باب الاستغفار والتوبۃ،الحدیث:۲۳۵۴،ج۱، ص۴۴۰
1۔۔۔۔۔۔مرقاۃ المفاتیح،کتاب الدعوات،باب اسماء اللہ تعالٰی،تحت الحدیث۲۲۸۷،ج۵، ص۷۱
1۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الذکر…الخ،باب فضل الاجتماع…الخ،الحدیث۲۷۰۰، ص۱۴۴۸
2۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الذکر…الخ،باب الحث علی…الخ،الحدیث۲۶۷۶، ص۱۴۳۹
1۔۔۔۔۔۔سنن الترمذی،کتاب الدعوات،باب ۶،الحدیث۳۳۸۸،ج۵،ص۲۴۶