islam
ریاکاری کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:
احادیثِ مبارکہ میں ریاکاری کا ذکر کچھ اس طرح کیا گیا ہے:
(1)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مجھے تم پر سب سے زیادہ شرکِ اصغر یعنی دکھاوے میں مبتلا ہونے کا خوف ہے، اللہ عزوجل قیامت کے دن کچھ لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا دیتے وقت ارشاد فرمائے گا کہ ان لوگوں کے پاس جاؤ جن کے لئے دنیا میں تم دکھاوا کرتے تھے اور دیکھو کہ کیا تم ان کے پاس کوئی جزا پاتے ہو؟”
(المسندللامام احمد بن حنبل،حدیث محمود بن لبید،الحدیث:۲۳۶۹۲،ج۹،ص۱۶۰)
(2)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بے شک اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے پسندیدہ بندے وہ گمنام اور پرہیزگار سخی ہیں (یعنی جو اپنی عبادات چھپانے میں انتہائی مبالغہ کرتے ہیں اور اپنی ان عبادات کو ہر قسم کی فانی اغراض اور گندے اخلاق سے بچاتے ہیں ) جوغائب ہوں تو انہیں تلاش نہ کیا جائے اور اگر حاضر ہوں تو پہچانے نہ جائیں وہ ہدایت کے امام اورتاریکیوں کے چراغ ہیں۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المعجم الکبیر،الحدیث:۵۳،ج۲۰،ص۳۷،بدون ”الاسخیاء”،”الدجی” بدلہ” العلم”)
(3)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مخفی شہوت اور ریاکاری شرک ہے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،حرف الراء ،باب الریاء،الحدیث:۷۴۸۳،ج۳،ص۱۹۰)
(4)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مجھے اپنی اُمت پر سب سے زیادہ
اللہ عزوجل کے ساتھ شرک کرنے کا خوف ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند یابتوں کی پوجا کرنے لگیں گے بلکہ غیر اللہ کے لئے اعمال کریں گے اور مخفی شہوت رکھیں گے۔”
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الزھد، باب الریاء والسمعۃ ، الحدیث:۴۲۰۵،ص۲۷۳۲)
(5)۔۔۔۔۔۔ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌلِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”میری اُمت کا شرک چیونٹی کے چکنی چٹان پر چلنے سے بھی زیادہ مخفی ہو گا۔”
(مجمع الزوائد،کتاب الزھد،باب الریاء وخفائہٖ ،الحدیث:۱۷۶۶۸،ج۱۰،ص۳۸۴)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(6)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”شرک خفی یہ ہے کہ آدمی کسی آدمی کے مرتبہ کی خاطر عمل کرے۔” (6)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”شرک خفی یہ ہے کہ آدمی کسی آدمی کے مرتبہ کی خاطر عمل کرے۔”
(المستدرک،کتاب الرقاق، باب من تشاعبت بہ الھموم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۸۰۰۶، ج۵، ص۴۶۸)
(7)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”میری اُمت کا شرک اندھیری رات میں چیونٹی کے چکنی چٹان پر رینگنے سے بھی زیادہ مخفی ہو گا اور اس کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ تم ظلم کی کسی بات کو پسند کرو یا عدل وانصاف کی کسی بات سے نفرت کرو اور دین تو اللہ عزوجل کے لئے محبت کرنے اور اللہ عزوجل کے لئے نفرت کرنے ہی کانام ہے۔ اللہ عزوجل کافرمانِ عالیشان ہے :
قُلْ اِنۡ کُنۡتُمْ تُحِبُّوۡنَ اللہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحْبِبْکُمُ اللہُ
ترجمۂ کنز الایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا۔(پ3،اٰل عمران:31)
(حلیۃ الاولیاء، الحدیث:۱۳۸۳۱،ج۹،ص۲۶۴،بدون”فی امتی ”)
(8)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ عزوجل اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے ان پر(نقل و حرکت اور جہات واجسام کے لوازمات سے پاک) تجلی فرما ئے گا اس وقت ہر اُمت گھٹنوں کے بل کھڑی ہو گی، سب سے پہلے جن لوگوں کو بلایا جائے گا ان میں ایک قرآن کریم کا حافظ، دوسرا راہِ خدا عزوجل میں مارا جانے والا شہیداور تیسرا بہت مالدار ہو گا، اللہ عزوجل قاری سے ارشاد فرمائے گا :”کیا میں نے تجھے اپنے رسول پراتارا ہوا کلام نہیں سکھایا تھا؟” وہ عرض کریگا :”کیوں نہیں ،یا رب عزوجل!” اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”پھر تُو نے اپنے علم پر کتنا عمل کیا؟” وہ عرض کریگا: ”یارب عزوجل! میں دن رات اسے پڑھتا رہا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”تو جھوٹا ہے تیرا مقصد تو یہ تھا کہ لوگ تیرے بارے میں یہ کہیں :”فلاں شخص قاری ہے۔” اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔” پھرمالدار کو لایا جائے گا تواللہ عزوجل اس سے ارشاد فرمائے گا: ”کیا میں نے تجھ پر اپنی نعمتوں کو وسیع نہ کیا یہاں تک کہ میں نے تجھے کسی کا محتا ج نہ چھوڑا؟” تو وہ عرض کریگا: ”کیوں نہیں یا رب عزوجل!” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”تو نے میرے عطا کردہ مال میں کیا کیا؟” وہ عرض کریگا: ”میں صلہ رحمی کرتا اور صدقہ کرتا تھا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تیرا مقصد تو یہ تھا کہ تیرے بارے میں کہاجائے :”فلاں بہت سخی ہے۔” اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔” پھر راہِ خدا عزوجل میں مارے جانے والے کو لایا جائے گا تو اللہ عزوجل اس سے پوچھے گا :” تجھے کیوں قتل کیا گیا؟” وہ عرض کریگا: ”مجھے تیری راہ میں جہاد کرنے کا حکم دیا گیا تو میں مرتے دم تک لڑتا رہا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”تو جھوٹا ہے بلکہ تیرامقصد تو یہ تھا کہ تیرے بارے میں کہا جائے: ”فلاں بہت بہادر ہے۔” اور وہ تجھے کہہ لیاگیا۔” اے ابو ہریرہ! یہ اللہ عزوجل کی مخلوق کے وہ پہلے تین افراد ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کو بھڑکایا جائے گا ۔ ”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(جامع الترمذی،ابواب الزھد،باب ماجاء فی الریاء والسمعۃ،الحدیث:۲۳۸۲،ص۱۸۹۰)
(9)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”قیامت کے دن سب سے پہلے ایک شہید کا فیصلہ ہو گا جب اسے لایاجائے گا تو اللہ عزوجل اسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ ان نعمتوں کا اقرار کرے گا پھر اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تُو نے ان نعمتوں کے بدلے میں کیا کیا؟” وہ عرض کرے گا :”میں نے تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تُو جھوٹا ہے تو نے جہاد اس لئے کیاتھا کہ تجھے بہادر کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا، پھر اس کے بارے میں جہنم میں جانے کا حکم دے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔ پھر اس شخص کو لایا جائیگا جس نے علم سیکھا، سکھایا اور قرآن کریم پڑھا ،وہ آئے گا تو اللہ عزوجل اسے بھی اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کرے گا، پھر اللہ عزوجل اس سے دریافت فرمائے گا :”تو نے ان نعمتوں کے بدلے میں کیا کیا؟” وہ عرض کرے گا کہ ”میں نے علم سیکھا اور سکھایا اور تیرے لئے قرآنِ کریم پڑھا۔” اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”تُو جھوٹا ہے تو نے علم اس لئے سیکھا تاکہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآنِ کریم اس لئے پڑھا تا کہ تجھے قاری کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔”پھر اسے جہنم میں ڈالنے کا حکم ہو گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا، پھر ایک مالدار شخص کو لایا جائے گا جسے اللہ عزوجل نے کثرت سے مال عطا فرمایا تھا، اسے لا کر نعمتیں یاد دلائی جائیں گی وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کریگا تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تو نے ان نعمتوں کے بدلے کیا کیا؟” وہ عرض کریگا: ”میں نے تیری راہ میں جہاں ضرورت پڑی وہاں خرچ کیا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ”تو جھوٹا ہے تو نے ایسا اس لئے کیا تھا تا کہ تجھے سخی کہا جائے اور وہ کہہ لیا گیا۔” پھر اس کے بارے میں جہنم کا حکم ہو گا اور اسے بھی منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب من قاتل للریاء۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۴۹۲۳،ص۱۰۱۸)
(10)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”قیامت کے دن لوگوں میں سب سے پہلے تین شخص جہنم میں داخل ہوں گے، ایک شخص کو لایاجائے گا تو وہ عرض کرے گا: ”یارب عزوجل! تُو نے مجھے اپنی کتاب سکھائی تو میں دن رات ثواب کی اُمید پر اسے پڑھتا رہا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تو جھوٹا ہے تو نماز اس لئے پڑھتا تھا کہ تجھے قاری، نمازی کہاجائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔” پھرفرشتوں کو حکم ہو گا کہ اسے جہنم کی طرف لے جاؤ۔ پھر دوسرے کو لایا جائے گا تو وہ عرض کرے گا: ”یارب عزوجل! تو نے مجھے مال عطا فرمایا تو میں تیرے ثواب اور جنت کی امید پر اس کے ذریعے صلہ رحمی کرتا، مسکینوں پرخرچ کرتا اور مسافروں کو اس کے ذریعے سواری مہیا کیا کرتا تھا۔” اس سے بھی کہاجائے گا :”تُو جھوٹا ہے کیونکہ تو صدقہ اور صلہ رحمی اس لئے کرتا تھا کہ تجھے رحمدل اور سخی کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔” پھرحکم ہو گا کہ اسے جہنم کی طرف لے جاؤ، پھر تیسرے شخص کو لایا جائے گا تو وہ عرض کرے گا: ”یارب عزوجل! میں تیرے ثواب اور جنت کی اُمید پر تیری راہ میں جہاد پر نکلا اور کافروں سے لڑا اور پیٹھ پھیر کر نہ بھاگا۔” تو اس سے کہاجائے گا :”تُو جھوٹا ہے، تُو نے جہاد اس لئے کیا تاکہ تجھے بہادر اور جری کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔” پھر حکم ہوگا کہ اسے جہنم کی طرف لے جاؤ۔”
(المستدرک ،کتاب الجھاد، باب سبب نزول آیۃ (فمن کان یرجو لقاء ربہ)، الحدیث۲۵۷۴، ج ۲، ص ۴۴۲)
(11)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”حساب کے وقت تین شخص ہلاک ہو جائیں گے: سخی، بہادر اور عالم۔”
(المستدرک ،کتاب العلم، باب ان اول الناس…..الخ ، الحدیث:۳۷۲،ج۱،ص۰۵ ۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(12)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ،باعث نزول سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب اللہ عزوجل شک وشبہ سے پاک دن یعنی قیامت میں اولین وآخرین کو جمع کرے گا تو ایک منادی ندا دے گا :”جس نے اللہ عزوجل کے لئے کئے جانے والے عمل میں کسی کو شریک کیا وہ اسی کے پاس اپنا ثواب تلاش کرے کیونکہ اللہ عزوجل شرکاء سے بے نیاز ہے۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل ،مسند المکیین،حدیث ابی سعید بن ابی فضیلہ،الحدیث:۱۵۸۳۸،ج۵،ص۳۶۹)
(13)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشادفرماتے ہيں کہ اللہ عزوجل کا فرمانِ عبرت نشان ہے :”جو میرے ساتھ کسی کو شریک کریگا میں اسے (عذاب کا) شدید حصہ دوں گا، جو کسی کو میرا شریک ٹھہرائے گا اس کا قلیل وکثیر عمل اس کے اسی شریک کے لئے ہے جسے اس نے میرا شریک ٹھہرایا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند الشامیین، الحدیث: ۱۷۱۴۰،ج۶،ص۸۲،بدون”حشوہ”)
(14)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشادفرماتے ہيں کہ اللہ عزوجل کا فرمانِ ہدايت نشان ہے: ”میں شریک سے بے نیاز ہوں جس نے کسی عمل میں کسی کو میرے ساتھ شریک کیا میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑ دوں گا۔” یعنی ڈھیل دوں گا اور جب قیامت کادن آئے گا تو ایک مُہربند صحیفہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں نصب کیاجائے گا اللہ عزوجل اپنے ملائکہ سے ارشاد فرمائے گا :”اِنہیں قبول کر لو اور اُنہیں چھوڑ دو۔” فرشتے عرض کریں گے :”یارب عزوجل! تیری عزت کی قسم! ہم ان میں خیر کے علاوہ کچھ نہیں پاتے۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”تم درست کہتے ہومگر یہ میرے غیر کے لئے ہیں اور آج میں صرف وہی اعمال قبول کروں گا جو میری رضا کے لئے کئے گئے تھے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(صحیح مسلم ،کتاب الزھد،باب تحریم الریاء ، الحدیث:۷۴۷۵،ص۱۱۹۵)
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،حرف الراء، باب الریاء،الحدیث:۷۴۷۲،ج۳،ص۱۸۹)
(15)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :جب قیامت کا دن آئے گا توکچھ مہربند صحیفوں کو لایاجائے گا اور اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا:”اِنہیں قبول کر لو اور اُنہیں رد کر دو۔”ملائکہ عرض کریں گے :”یارب عزوجل! تیری عزت کی قسم! ہم نے وہی لکھا ہے جو اس نے عمل کیا تھا۔” تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :”اس کا عمل میری رضا کے لئے نہیں تھا اور آج میں وہی اعمال قبول کروں گا جو میری رضا کے لئے کئے گئے تھے۔”
(جامع الاحادیث،الحدیث:۲۴۶۵،ج۱،ص۳۵۹)
(16)۔۔۔ ۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :قیامت کے دن کچھ مہر بند صحیفوں کو لاکر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں نصب کیا جائے گا تو اللہ عزوجل فرشتوں سے ارشاد فرمائے گا :”یہ چھوڑ دو اور یہ قبول کر لو۔” ملائکہ عرض کریں گے :”یا رب عزوجل! تیری عزت کی قسم! ہم تو اس میں خیر ہی دیکھتے ہیں۔”تو اللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا اور وہی زیادہ جانتا ہے :”یہ میرے غیر کے لئے تھے آج میں وہی عمل قبول کروں گا جو میری رضا کے لئے کئے گئے تھے۔”
(سنن دارقطنی، باب النیۃ ، الحدیث: ۱۲۹،ج۱،ص۷۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(17)۔۔۔۔۔۔حضرت ا بن مبارک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ ملائکہ اللہ عزوجل کے بندوں میں سے کسی بندے کے عمل کو زیادہ سمجھتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے یہاں تک کہ اللہ عزوجل اپنی سلطنت میں جہاں چاہے گا وہ وہاں پہنچ جائيں گے، تو اللہ عزوجل ان کی طرف وحی فرمائے گا :”تم میرے بندے کے عمل لکھنے پر مامور ہو اور میں اس کے دل سے باخبر ہوں، میرا یہ بندہ میرے لئے عمل کرنے میں مخلص نہیں تھا لہٰذا اسے سجین میں لے جاؤ۔” اسی طرح فرشتے ایک بندے کے عمل کو کم اور حقیر جانتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے یہاں تک کہ اللہ عزوجل اپنی سلطنت میں جہاں چاہے گاوہ فرشتے وہاں پہنچ جائيں گے تو اللہ عزوجل ان کی طرف وحی فرمائے گا :”تم میرے بندے کے عمل لکھنے پر مامور ہو اور میں اس کے دل سے باخبر ہوں، میرا یہ بندہ میرے لئے عمل کرنے میں مخلص ہے لہٰذا اسے علیین میں لے جاؤ۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،حرف الراء ،باب الریاء،الحدیث:۷۵۰۵،ج۳،ص۱۹۲)
(18)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب قیامت کا دن آئے گا تو ایک منادی ندا دے گا کہ جس نے اللہ عزوجل کے غیر کے لئے عمل کیا وہ اپنا ثواب اسی کے پاس تلاش کرے جس کے لئے اس نے عمل کیا تھا۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(جامع الاحادیث،الحدیث:۲۴۷۶،ج۱،ص۳۶۱،مفہومًا)
(19)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل ان پرہیزگار گم نام بندوں سے محبت فرماتا ہے جو غائب ہوں تو انہیں تلاش نہ کیاجائے اور جب حاضر ہوں تو پکارے نہ جائیں اور نہ ہی پہچانے جائیں وہ ہدا یت کے چراغ ہیں اور ہر اندھیری زمین سے طلوع(يعنی ظاہر) ہوتے ہیں۔”
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الفتن، باب من ترجی لہ السلامۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۹۸۹،ص۲۷۱۶)
(20)۔۔۔۔۔۔ نبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” وادئ حزن سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگا کرو کیونکہ یہ ایسی وادی ہے جس سے جہنم بھی روزانہ چار سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے، اس میں دکھاوے کے لئے عمل کرنے والے قاری داخل ہوں گے اور بے شک اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ قاری وہ ہیں جو اُمراء سے ملنے کے لئے جاتے ہیں۔”
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الطہارت، باب الانتفاع بالعلم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۵۶،ص۲۴۹۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(21)۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ،مُجسَّم شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بے شک جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم روزانہ چار سو مرتبہ پناہ مانگتا ہے، اللہ عزوجل نے یہ وادی اُمت محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کے ان ریاکاروں کے لئے تیار کی ہے جو قرآنِ پاک کے حافظ، غیر اللہ کے لئے صدقہ کرنے والے، اللہ عزوجل کے گھر کے حاجی اور راہ خدا عزوجل میں نکلنے والے ہوں گے۔”
(المعجم الکبیر،الحدیث:۱۲۸۰۳،ج۱۲،ص۱۳۶)
(22)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم،نورِ مجسَّم ،شاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو شہرت کے لئے عمل کریگا اللہ عزوجل اسے رسوا کریگا، جو دکھاوے کے لئے عمل کریگا اللہ عزوجل اسے عذاب دے گا اور جو مخالفت کریگااللہ عزوجل قیامت کے دن اسے مشقت میں ڈالے گا۔”
(جامع الاحادیث،قسم الاقوال،الحدیث:۲۰۷۴۰،ج۷،ص۴۴)
(23)۔۔۔۔۔۔عقیلی اور دیلمی سے مروی ہے کہ حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ”اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت بندہ وہ ہے جس کے کپڑے اس کے عمل سے اچھے ہوں وہ اس طرح کہ اس کا لباس تو انبیاء کرام علیہم السلام جیسا ہو مگر عمل متکبرین کا سا ہو۔” (الضعفاء للعقیلی،باب السین،الحدیث:۶۷۴،ج۲،ص۵ ۵۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(24)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”شہرت والی دو چیزوں سے بچتے رہو۔ صوف یعنی اُون اور ریشم سے، قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب اس شخص کو ہو گا جسے لوگ تو اچھا سمجھیں مگر اس میں کوئی اچھائی نہ ہو۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الریاء،الحدیث:۸۲۔۷۴۸۱،ج۳،ص۱۹۰)
(25)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل نے ہر ریاکار پر جنت کو حرام کردیا ہے۔”
(جامع الاحادیث،الحدیث:۶۷۲۵،ج۲،ص۴۷۶)
(26)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بے شک زمین اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ریا کے طور پر اونی لباس پہننے والوں کے بارے میں فریاد کرتی ہے۔”
(ایضاً،الحدیث:۴۹۷۵،ج۲،ص۲۱۹)
(27)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”کچھ روزہ داروں کو روزے سے بھوک کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کچھ عبادت گزاروں کورات کی عبادت سے شب بیداری کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الصیام،باب ماجاء فی الغیبۃ والرفث للصائم،الحدیث:۱۶۹۰،ص۲۵۷۸)
(28)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”کچھ عابدوں کو عبادت سے شب بیداری کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور کچھ روزہ داروں کو روزے سے بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔” (المعجم الکبیر،الحدیث:۱۳۴۱۳،ج۱۲،ص۲۹۲،بتقدم وتأخر)
(29)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جنت کی خوشبو پانچ سو برس کی مسافت سے سونگھی جاسکتی ہے مگر آخرت کے عمل سے دنیا طلب کرنے والا اسے نہ پاسکے گا۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الریاء،الحدیث:۷۴۸۹،ج۳،ص۱۹۰)
(30)۔۔۔۔۔۔ شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جس نے لوگوں کے سامنے اچھے طریقے سے اور تنہائی میں برے طریقے سے نمازادا کی، بے شک اس نے اپنے رب عزوجل کی توہین کی۔”
(مسند ابی یعلی الموصلی ، مسند عبداللہ بن مسعود،الحدیث:۵۰۹۵،ج۴،ص۳۸۰)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(31)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جس نے آخرت کے عمل سے زینت پائی حالانکہ آخرت اس کی مراد تھی نہ طلب تو وہ زمین وآسمان میں ملعون ہے۔”
(مجمع الزوائد،کتاب الزھد،باب ماجاء فی الریا، الحدیث:۱۷۹۴۸،ج۱۰،ص۳۷۷)
(32)۔۔۔۔۔۔ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب کوئی قوم آخرت (کے اعمال)سے آراستہ ہو کر (حصولِ)دنیا کے لئے حسن وجمال کاپیکر بنے تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔”
(جامع الاحادیث،الحدیث:۱۱۶۹،ج۱،ص۱۸۳)
(فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہے: )”جس نے اللہ عزوجل کے ساتھ غیر خدا کے لئے دکھلاوا کیا تحقیق وہ اللہ عزوجل کے ذمۂ کرم سے بری ہو گیا ۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المعجم الکبیر ،الحدیث ۸۰۵،ج۲۲،ص۳۲۰)
(33)۔۔۔۔۔۔سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” جودکھاوے اور شہرت کے مقام پرکھڑا ہو تو جب تک بیٹھ نہ جائے اللہ عزوجل کی ناراضگی میں ہے۔”
(مجمع الزوائد،کتاب الزھد،باب ماجاء فی الریا، الحدیث:۱۷۶۶۴،ج۱۰،ص۳۸۳)
(34)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جودکھاوے کے لئے عمل کریگا اللہ عزوجل اسے رسوا کریگا اور جو شہرت کے لئے عمل کریگا اللہ عزوجل اسے اس کے سبب عذاب دے گا۔
(سنن ابن ماجہ ، ابواب الزھد،باب الریاء والسمعۃ، الحدیث:۴۲۰۷،ص۲۷۳۲)