جب ہم نے اللہ عزوجل کے فضل، اس کی تائید، مدد واعانت اور توفیق سے اس بدترین کبیرہ گناہ اور اس کے ان متعلقات کے بارے میں گفتگو مکمل کر لی جن کی مخلوق کو حاجت پیش آتی ہے اور کتاب کے موضوع کے اعتبار سے اس پر تفصیلی کلام کر لیا اگرچہ ریا کاری اور اس کے توابع کے بیان میں خصوصًا ”اِحْیَاءُ عُلُوْمِ الدِّیْن” میں علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے کلام کی بنسبت ہمارا کلام نہایت ہی مختصر ہے اب ہم اپنے کلا م کا اختتام اخلاص کی مدح، مخلصین کے ثواب اور ان کے لئے اللہ عزوجل کی تیار کردہ نعمتوں پر دلالت کرنے والی چند آیات اور احادیث مبارکہ سے کرنا چاہتے ہیں تاکہ یہ مخلوق کے لئے اخلاص کو اپنانے اور ریاکاری سے دو ری اختیار کرنے کا سبب بن سکے کیونکہ اشیاء کی کامل معرفت ان کی اضداد ہی سے حاصل ہوتی ہے۔ اللہ عزوجل فرماتاہے:
وَ مَاۤ اُمِرُوۡۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللہَ مُخْلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۙ حُنَفَآءَ وَ یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ذٰلِکَ دِیۡنُ الْقَیِّمَۃِ ؕ﴿5﴾
ترجمۂ کنز الایمان: اور ان لوگوں کو تو یہی حکم ہواکہ اللہ کی بند گی کریں نرے اسی پر عقیدہ لاتے ایک طرف کے ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوٰ ۃ دیں اور یہ سیدھا دین ہے۔(پ0 3، البینۃ:5)
اور فرماتاہے
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اِنۡ تُخْفُوۡا مَا فِیۡ صُدُوۡرِکُمْ اَوْ تُبْدُوۡہُ یَعْلَمْہُ اللہُ ؕ
ترجمۂ کنز الایمان:اگر تم اپنے جی کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ کو سب معلوم ہے۔ (پ:3، اٰل عمر ان:29)
(67)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے تو جس کی ہجرت اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی طرف ہوگی تو اس کی ہجرت اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہی کے لئے ہے اور جس کی ہجرت دنیا پانے یا کسی عورت سے نکاح کرنے کے لئے ہوگی تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔”
(68)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مسلمانوں کا ایک گروہ جہاد کرتے ہوئے جب ایک بیابان علاقے میں پہنچے گا تو اس گروہ کے اگلے پچھلے لوگ زمین میں دھنس جائیں گے۔” میں نے عرض کی: ”یارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !ان کے اگلوں، پچھلوں کو زمین میں کیسے دھنسایاجائے گا حالانکہ ان کے ساتھ ان کے مویشی اور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو ان میں سے نہیں ہوں گے ؟” دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”ان کے اولین وآخرین کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا پھر انہیں ان کی نیتوں پر اُٹھایا جائے گا۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(صحیح البخاری ،کتاب البیوع، باب ماذکر فی الاسواق،الحدیث:۲۱۱۸،ص۱۶۵)
(69)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ اقدس میں ایسے لوگوں کے بارے میں دریافت کیا گیا جو بہادری جتلانے، حمیت اور ریاکاری کے لئے جہاد کرتے ہیں کہ ان میں سے کون راہِ خدا عزوجل کا مجاہد ہے؟” تو خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جو اللہ عزوجل کے دین کی سر بلندی کے لئے لڑے وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے۔” ایک نسخہ میں ہے :”وہی راہ خدا عزوجل کا مجاہد ہے۔”
(صحیح مسلم ،کتاب الامارۃ ،باب من قاتل لتکون کلمۃ اللہ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث :۴۹۲۰،ص۱۰۱۸)
(70)۔۔۔۔۔۔سیِّدُ المُبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مؤمن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے جبکہ منافق کا عمل اس کی نیت سے بہتر ہے اور چونکہ ہر ایک اپنی نیت کے مطابق عمل کرتا ہے لہٰذا مؤمن جب کوئی عمل کرتا ہے تو اس کا دل روشن ہو جاتا ہے ۔”
(المعجم الکبیر،الحدیث:۵۹۴۲،ج۶،ص۱۸۵)
(71)۔۔۔۔۔۔ شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔”
(جامع الاحادیث،قسم الاقوال،الحدیث:۳۵۵۴،ج۲،ص۱۹)
(72)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل آخرت کی نیت پر دنیا عطا فرما دیتا ہے لیکن دنیا کی نیت پر آخرت عطا فرمانے سے انکار کر دیتا ہے۔”
دیا جاتا ہے۔”
(تاریخ بغداد،القاسم بن الحن،الحدیث:۶۹۲۶،ج۱۲،ص۴۴۴)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(75)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تعجب کی بات ہے کہ میری اُمت کے کچھ لوگ قریش کے ایک شخص کی(ہلاکت کی) خاطر بیت اللہ شریف کا قصد کریں گے جس (یعنی حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے بیت اللہ شریف میں پناہ لے رکھی ہو گی لیکن جب وہ لوگ ایک بیابان میں پہنچیں گے تو انہیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔” ہم (یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین ) نے عرض کی:”یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!راستے میں کبھی کچھ اور لوگ بھی تو قافلے کے ساتھ مل جاتے ہیں (تو کیا وہ بھی ان کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے؟)” شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”ہاں !ان میں بیکس ومجبور بھی ہوں گے اورمسافر بھی، وہ سب یکبارگی ہلاک ہو جائیں گے اور پھر (قیامت کے دن)مختلف جگہوں سے ظاہر ہوں گے، اللہ عزوجل انہیں ان کی نیتوں کے مطابق اُٹھائے گا ۔”
(صحیح مسلم ،کتاب الفتن، باب الخسف بالجیش۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۲۴۴،ص۱۱۷۷)
(76)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب اللہ عزوجل کسی قوم پر عذاب نازل فرماتا ہے تو وہ عذاب اس قوم میں شامل تمام افراد کو گھیر لیتا ہے پھر انہیں ان کی نیتوں کے مطابق اٹھایاجائے گا۔”
(صحیح البخاری،کتاب الفتن، باب اذا انزل اللہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۱۰۸،ص۵۹۳،”نیاتہم” بدلہ” اعمالہم” )
(77)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اپنے دین میں مخلص ہوجاؤ، تھوڑا عمل بھی تمہارے لئے کافی ہوگا۔”
(المستدرک ،کتاب الرقاق ، الحدیث۷۹۱۴،ج۵،ص۴۳۵)
(78)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کے لئے اپنے اعمال میں اخلاص پیدا کرو کیونکہ اللہ عزوجل وہی عمل قبول فرماتا ہے جواس کے لئے اخلاص کے ساتھ کیا جاتا ہے۔”
(سنن الدارقطنی،کتاب الطہارت، باب النیۃ ،الحدیث:۱۳۰،ج۱،ص۷۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(79)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اے لوگو! اللہ عزوجل کے لئے اخلاص کے ساتھ عمل کرو کیونکہ اللہ عزوجل وہی اعمال قبول فرماتاہے جو اس کے لئے اخلاص کے ساتھ کئے جاتے ہیں او ریہ مت کہا کرو کہ میں نے یہ کام اللہ عزوجل اورر شتہ داری کی وجہ سے کیا ہے۔”
(سنن الدارقطنی،کتاب الطہار ت ، باب النیۃ ،الحدیث:۱۳۰،ج۱،ص۷۳)
(80)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باِذنِ پروردگار عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل وہی عمل قبول فرماتاہے جو اخلاص کے ساتھ اور اس کی رضا کے لئے کیا جاتا ہے۔” (سنن النسآئی،کتاب الجہاد،الحدیث:۳۱۴۲،ص۲۲۹۰)
(81)۔۔۔۔۔۔ حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کی عبادت اخلاص کے ساتھ کرو، پانچ وقت کی نماز قائم کرو، خوشدلی سے اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور اپنے رب عزوجل کے گھر کا حج کرو تویقینا اپنے رب عزوجل کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الاخلاص، الحدیث:۵۲۵۶،ج۳،ص۱۲)
(82)۔۔۔۔۔۔ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اخلاص کے ساتھ ایک ہستی یعنی اللہ عزوجل کی رضا کے لئے عمل کرو وہ تمام لوگوں کے مقابلے میں تمہیں کافی ہو گا۔”
(الکامل فی الضعفاء الرجال،ج۸،ص۳۰۷)
(83)۔۔۔۔۔۔ نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” اعمال ایک برتن کی مانند ہوتے ہیں یعنی جب برتن کا پیندہ اچھا ہوگا تو اس کا بالائی حصہ بھی اچھا ہو گا۔”
(سنن ابن ماجۃ ، ابواب الزھد، باب التوقی علی العمل ، الحدیث:۴۱۹۹،ص۲۷۳۲)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(84)۔۔۔۔۔۔ رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اعمال اپنے انجام کے اعتبار سے برتن کی مانند ہوتے ہیں یعنی جب اس کا بالائی حصہ پاکیزہ ہو گا تو نچلا حصہ بھی پاک ہو گا اور اگر بالائی حصہ گندا ہو گا تو نچلا حصہ بھی گندا ہوگا۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الاخلاص من الاکمال، الحدیث:۵۲۸۳،ج۳،ص۱۳)
(85)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”دنیاسے جوکچھ بچ رہا وہ آزمائش اورفتنہ ہے اور تم میں سے کسی کے اعمال برتن کی مانند ہوتے ہیں جب اس کابالائی حصہ اچھا ہوتاہے تو نچلا حصہ بھی صاف ہوتا ہے اور جب اس کا بالائی حصہ گندا ہوتا ہے تو نچلا حصہ بھی گندا ہوتا ہے۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند الشامیین، الحدیث:۱۶۸۵۳،ج۶،ص۱۸)
(86)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل وہی عمل پسند فرماتاہے جو اخلاص کے ساتھ اس کی رضا چاہنے کے لئے کیا جاتاہے ۔”
(سنن نسائی ، کتاب الجہاد،باب من غذایلتمس۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۱۴۲،ص۲۲۹۰)
(87)۔۔۔۔۔۔ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال پر نظر نہیں فرماتا بلکہ تمہارے دلوں اور اعمال پر نظر رکھتا ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب الادب، باب تحریم ظلم المسلم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۴۳،ص۱۱۲۷)
(88)۔۔۔۔۔۔ دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”بندہ جب اعلانیہ طو ر پر نماز پڑھے تو اسے اچھی طرح ادا کرے اور جب پوشیدہ طور پر پڑھے تو پھر بھی اچھی طرح ادا کرے تو اللہ عزوجل فرماتاہے :”یہی حقیقتًامیرا بندہ ہے۔”
(سنن ابن ماجۃ ، ابواب الزھد، باب التوقی علی العمل ،الحدیث:۴۲۰۰،ص۲۷۳۲)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(89)۔۔۔۔۔۔ دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”بندہ جب اعلانیہ طو ر پر نماز پڑھے تو اسے اچھی طرح ادا کرے اور جب پوشیدہ طور پر پڑھے پھر بھی اچھی طرح ادا کرے تو اللہ عزوجل فرماتاہے :”میرے بندے نے اچھا کیا ہے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الاخلاص من الاکمال، الحدیث:۵۲۷۹،ج۳،ص۱۳)
(90)۔۔۔۔۔۔ حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ”کامل نیکی یہ ہے کہ تم اعلانیہ طور پر کئے جانے والے عمل کو پوشیدہ طور پر کرو، آدمی کا ایسی جگہ نفل نماز پڑھنا جہاں اسے لوگ نہ دیکھتے ہوں لوگو ں کے سامنے پچیس25 نمازیں پڑھنے کے برابر ہے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الاخلاص ، الحدیث:۵۲۶۳،۵۲۶۲،ج۳،ص۱۲)
(91)۔۔۔۔۔۔ خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”مخلص لوگوں کے لئے خوشخبری ہے کیونکہ وہی ہدایت کے ایسے چراغ ہیں جن سے ہر تاریک فتنہ چھٹ جاتا ہے۔”
(الجامع الصغیر،الحدیث:۵۲۸۹،ج۲،ص۳۲۶)
(92)۔۔۔۔۔۔ سیِّد المُبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بندے نے پوشیدہ سجدوں سے افضل کسی شئے سے اللہ عزوجل کا قرب حاصل نہیں کیا۔”
(الجامع الصغیر،حرف المیم،الحدیث:۷۸۷۷،ج۲،ص۴۸۱)
(93)۔۔۔۔۔۔ شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جوکام لوگوں کے سامنے کرنے کو ناپسند کرتے ہو وہ تنہائی میں بھی نہ کیاکرو۔”
(الجامع الصغیر،حرف المیم،الحدیث:۷۹۷۳،ج۲،ص۴۸۷)
(94)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق وامین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: ”جوچالیس دن اللہ عزوجل کے لئے مخلص ہوجائے تو اس کے دل سے حکمت کے چشمے اس کی زبان پر جاری ہوجاتے ہیں۔”
(حلیۃ الاولیاء ،الحدیث :۶۸۷۹،ج۵،ص۲۱۵،بدون”من قلبہ”)
(95)۔۔۔۔۔۔ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تم میں سے جو یہ چاہے کہ اس کے اور اس کے دل کے درمیان کوئی شئے حائل نہ ہو تو وہ ایسا ہی کرے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الاحسان فی الطاعات ،الحدیث:۵۲۶۹،ج۳،ص۱۳)
(96)۔۔۔۔۔۔ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”پوشیدہ عمل اعلانیہ عمل سے افضل ہے اور اعلانیہ عمل اس کے لئے ہے جو اقتدا کا ارادہ رکھتاہے۔”
(فردوس الاخبار(الدیلمی)باب السین ، ذکر الفصول من ادوات۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۳۳۸۹،ج۱،ص۴۵۳)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(97)۔۔۔۔۔۔جبکہ ایک روایت میں ہے :”جو اِقتدا کا ارادہ رکھتا ہے (یعنی یہ چاہتا ہے کہ لوگ اس کی پیرو ی کریں) تو اس کے لئے اعلانیہ عمل افضل ہے ۔”
(فردوس الاخبار،باب السین ، ذکر الفصول من ادوات۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۳۳۸۹، ج۱،ص۴۵۳،”بتقدمٍ وتاخرٍ”)
(98)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اگر تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی سخت چٹان میں کوئی عمل کرے جس کا نہ تو کوئی دروازہ ہواور نہ ہی روشندان، تب بھی اس کا عمل ظاہر ہوجائے گا اور جو ہوناہے ہو کر رہے گا۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی سعید خدری ، الحدیث:۱۱۲۳۰،ج۴،ص۵۷)
(99)۔۔۔۔۔۔ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو اپنے اوراللہ عزوجل کے مابین معاملے کو خوش اسلوبی سے نبھائے گا تو اللہ عزوجل اس کے اورلوگوں کے مابین معاملے میں اسے کفایت فرمائے گااور جو اپنے باطن کی اصلاح کریگا تو اللہ عزوجل اس کے ظاہر کی اصلاح فرما دے گا۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الحدیث:۵۲۷۳،ج۳،ص۱۳)
(100)۔۔۔۔۔۔ صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جوبھی کام بندہ چھپ کر کرتاہے تو اللہ عزوجل اس کے مطابق اس بندے پر ایک چادر ڈال دیتا ہے اگر وہ کام اچھا ہو تو وہ چادر بھی اچھی ہوتی ہے اور اگر برا ہو توچادر بھی بری ہوتی ہے۔”
(المعجم الاوسط، الحدیث:۷۹۰۶،ج۶،ص۳۶)
(101)۔۔۔۔۔۔ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو چھپ کر کوئی کام کرے خواہ وہ اچھا ہو یابرا، تو اللہ عزوجل اس پر اس کے مطابق ایک چادر ڈال دیتاہے جس سے اس کی پہچان ہوتی ہے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الحدیث:۵۲۸۵،ج۳،ص۱۴)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(102)۔۔۔۔۔۔ دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”کیاتم جانتے ہوکہ مؤمن کون ہے؟ مؤمن وہ ہے جو اس وقت تک نہیں مرتا جب تک کہ اللہ عزوجل اس کی پسندیدہ باتوں سے اس کے کانوں کونہ بھر دے، اگر کوئی بندہ سترمکانات (یعنی ایک مکان کے اندر دوسرا پھر تیسرا یہاں تک کہ 70) کے اندر اللہ عزوجل سے ڈرے جبکہ ہر مکان کا دروازہ لوہے کا ہو تو اللہ عزوجل اسے اس کے عمل کی چادر پہنادیتا ہے یہاں تک کہ لوگ اس کاچرچا کرنے لگتے ہیں اور زیادتی سے کام لیتے ہیں۔” (یعنی اس کی عبادت کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں)صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی کہ ”وہ (کسی کے عمل میں)زیادتی کیسے کرسکتے ہیں؟” تو شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باِذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”یقینامتقی اگر اپنے پوشیدہ عمل میں اضافہ کرنے کی استطاعت رکھتاتو ضرور کرتا۔ اوریہی حال فاجر شخص کا ہے، لوگ اس کے فسق وفجور کے بارے میں باتیں کرتے ہیں اور اس کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں کیونکہ اگروہ فاجرشخص اپنی سرکشی میں اضافہ کی استطاعت رکھتا تو ضرور اس میں اضافہ کر لیتا۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الحدیث:۵۲۸۶،ج۳،ص۱۴)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(103)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ ”اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں(حضرت سیدنا) محمد( صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم) کی جان ہے! جب بھی کوئی شخص پوشیدہ طور پر کوئی عمل کرتاہے تو اللہ عزوجل اسے اعلان کی چادر پہنا دیتا ہے پھر اگر اس کا با طن اچھا ہو تو چادر بھی اچھی ہوتی ہے اور اگر باطن برا ہو تو چادر بھی بری ہوتی ہے۔”
(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الحدیث:۵۲۸۷،ج۳،ص۱۴)
کسی امام سے پوچھاگیا :”مخلص کون ہے؟” تو انہوں نے ارشاد فرمایا :”مخلص وہ ہے جو اپنی نیکیاں اس طرح چھپائے جس طرح اپنے گناہ چھپاتاہے۔”
ایک اور بزرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے عرض کیا گیا :”اخلاص کی اِنتہاء کیا ہے؟” تو انہوں نے ارشاد فرمایا :”وہ یہ کہ تم لوگوں سے تعریف کی خواہش نہ کرو۔”