islam
دوسری قسم کی روایات:
(34)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے :”تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ عزوجل نہ کلام فرمائے گا، نہ ان پر نظرِ رحمت فرمائے گا اور نہ ہی اُنہیں پاک فرمائے گا نیز ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔” حضرت سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:”مَحبوبِ ربُّ العٰلَمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :” (۱)(تکبر کی وجہ سے) تہبندلٹکانے والا(۲) احسان جتلا نے والا اور(۳) جھوٹی قسم کے ذریعے اپنا سودا بیچنے والا۔”
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۹۳،ص۶۹۶)
(35)۔۔۔۔۔۔ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” (وہ تین افراد یہ ہیں)(۱)بوڑھا زانی (۲) جھوٹا حکمران اور (۳)مغرور فقیر۔”
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۹۶،ص۶۹۶)
(36)۔۔۔۔۔۔ایک اور روا یت میں ان تین افراد کا ذکر ہے :(۱)چٹیل زمین میں ضرورت سے زائد پانی کو مسافر سے روکنے والا (۲) وہ شخص کہ عصر کے بعد اپنا سودا کسی کو بیچتا تو اللہ عزوجل کی قسم اٹھا تا ہے تا کہ وہ شخص اتنی قیمت میں اس سے خرید لے پس وہ اس کی تصدیق کرتا ہے حالانکہ وہ جھوٹا تھا اور (۳) وہ شخص جو کسی حاکم کی دنیا کے لئے بیعت کرے اگر وہ حاکم اس کی منشاء کے مطابق اسے عطا کرے تو یہ اس سے وفا کرے اور اگر اسے عطا نہ کرے تو بے وفائی کرے ۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۹۷،ص۶۹۶)
(37)۔۔۔۔۔۔ مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کے کچھ بندے ایسے ہیں جن سے وہ قیامت کے دن کلام فرمائے گا نہ اُنہیں پاک فرمائے گا اور نہ ان پر نظرِ رحمت فرمائے گا۔” عرض کی گئی:”یا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! وہ کون ہیں؟”تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”(۱)اپنے والدین سے بیزار ہوکر منہ پھیرنے والا(۲) اپنی اولاد سے بیزار ہونے والااور(۳) وہ شخص جس پر کسی قوم نے احسان کیا پھر اس نے احسان فراموشی کی اور ان سے بیزار ہوگیا یعنی انہوں نے اسے غلامی سے نجات دی اور یہ ان کاناشکرا ہوگیا۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل، حدیث معاذ بن انس الجھنی،الحدیث۱۵۶۳۶،ج۵،ص۳۱۲)
(38)۔۔۔۔۔۔ سیِّدُ المبلِّغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو کسی قوم کے سرداروں کی مرضی کے بغیر اس قوم کا حکمران بنا، اس پر اللہ عزوجل، اس کے ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، اللہ عزوجل قیامت کے دن نہ اس کے فرض قبول فرمائے گا اور نہ ہی نفل۔”
(صحیح مسلم ، کتاب العتق ، باب تحریم تولی العتیق غیر موالیہ، الحدیث:۳۷۹۲ ، ص ۹۳۸)
( 39)۔۔۔۔۔۔تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”چغل خور جنت میں ہر گز داخل نہ ہوگا۔”
(صحیح البخاری ، کتاب الادب، باب مایقرأمن النمیمہ، الحدیث: ۶۰۵۶، ص۵۱۲)
(40)۔۔۔۔۔۔ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تین شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے: (۱)شراب کا عادی (۲)رشتہ داری توڑنے والااور(۳)جادو کوسچاکہنیوالا۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث ابی موسیٰ اشعری،الحدیث: ۱۹۵۸۶،ج۷، ص۱۳۹)
(41)۔۔۔۔۔۔ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ،باعث نزول سکینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ” اللہ عزوجل فرماتا ہے: تین شخص ایسے ہیں جن سے میں قیامت کے دن جھگڑوں گا:(۱)وہ شخص جسے میرے لئے کچھ مال دیا گیا پھر اس نے اس مال میں خیانت کی (۲)وہ شخص جس نے آزاد آدمی کو بیچا پھر اس کی قیمت کھالی (۳)وہ شخص جس نے کسی کو اُجرت پر رکھا پھر اس سے کام پورا لیا مگر اجرت پوری نہ دی۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند ابی ھریرہ، الحدیث:۸۷۰۰،ج۳،ص۲۷۸،بدون” العمل”)
(42)۔۔۔۔۔۔سرکارِ مدینہ ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”والدین کا نافرمان ، شراب کا عادی اور چغل خور جنت میں داخل نہ ہوں گے۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن عمروبن العاص، الحدیث: ۶۹۰۹،ج۲، ص۶۴۷”نمام بدلہ” منان”)
(43)۔۔۔۔۔۔ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”والدین کا نافرمان، شراب کا عادی اور تقدیر کا منکر جنت میں داخل نہ ہوں گے۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،حدیث ابی الدرداء عویمر، الحدیث:۴ ۲۷۵۵،ج۱۰، ص۴۱۶)
(44)۔۔۔۔۔۔ دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”پانچ شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے: ”(۱) شراب کا عادی (۲)جادو کرنے والا (۳)رشتہ داری توڑنے والا (۴)کاہن اور(۵)احسان جتلانے والا۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند ابی سعید الخدری، الحدیث: ۱۱۱۰۷،ج۴، ص۳۰)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(45)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کی اس شخص پر لعنت ہو جو جانور ذبح کرتے وقت غیر اللہ کا نام لیتا ہے، اللہ عزوجل کی اس شخص پر لعنت ہو جو اپنے والدین پر لعنت بھیجتا ہے، اللہ عزوجل کی اس شخص پر لعنت ہو جو کسی بدعتی کو پناہ دیتاہے اوراللہ عزوجل کی اس شخص پر لعنت ہو جو زمینی راستوں کے نشان مٹا دیتاہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب الاضاحی،باب تحریم الذبح لغیر اللہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۵۱۲۵،۵۱۲۴،ص۱۰۳۱)
(46)۔۔۔۔۔۔ شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ”تین شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے:” (۱)والدین کا نافرمان (۲)دیوث اور(۳)عورتوں کی شکل اختیار کرنے والے مرد۔”
(المستدرک،کتاب الایمان،باب ثلاثۃ لایدخلون الجنۃ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۵۲،ج۱،ص۲۵۲)
یہ وہی احادیث مبارکہ ہیں جن کی طرف علامہ علائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ وغیرہ نے اشارہ کیا تھا کہ یہ احادیث اس بات پر نص ہیں کہ ان میں بیان کردہ گناہ، کبیرہ ہیں یاکبیرہ گناہوں کو لازم ہیں۔ اگر اللہ عزوجل نے چاہا تو اس کی عطا کردہ مدد اور قوت سے ہم ان احادیث کی تفصیل میں جاتے ہوئے عنقریب ان گناہوں کوبھی بیان کریں گے جو مذکورہ گناہوں کے علاوہ ہیں، مگر ہم نے اس تفصیل سے پہلے علامہ علائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ وغیرہ کے کلام کے ماخذ کی طرف اشارہ کرنا مناسب سمجھا، اور جہاں تک تمام کبیرہ گناہوں اور ان کے بارے میں مروی روایات کے بیان کا تعلق ہے تو انہیں ہم ان کے تذکرہ کے موقع پر مکمل تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے۔ اللہ عزوجل اپنے فضل وکرم سے یہ کام آسان فرمائے ۔ (اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم )