دیوار سے کجھوریں نکل پڑیں
دیوار سے کجھوریں نکل پڑیں
حضرت سیدنا یوسف بن حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے: ”ایک دفعہ حضرت سیدنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی محفل میں جلوہ گر تھے۔ آس پاس معتقدین و محبّین کا ہجوم تھا۔ اس بابرکت محفل میں اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا ذکرِ خیر ہو رہاتھا۔ حضرت سیدنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی لوگو ں سے اولیا ء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کرامات سن رہے تھے ۔
حضرت ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ ا لاعظم کا ذکر خیر ہونے لگا ۔لوگو ں نے کہا: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اللہ ربُّ العزَّت نے بہت سی خوبیوں سے نواز ا تھا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے بہت سی کر امات کا صدور ہوا ۔ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ا پنے چند رفقاء کے ساتھ کسی پہاڑ پر بیٹھے تھے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ایک رفیق نے کہا : ”فلاں بزرگ کی بڑی شان ہے، وہ اپنے چراغ میں تیل کی بجائے پانی ڈالتے ہیں اور ان کا چراغ پانی سے جلتا ہے اور ساری ساری رات جلتارہتا ہے ۔”
یہ سن کر حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم نے فرمایا :” اگر اللہ عزوجل کا مخلص وصادق بندہ کسی پہاڑ کو حکم دے کہ وہ اپنی جگہ سے ہٹ جائے تو پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیتا ہے ۔”اِتنا کہنے کے بعدآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پہاڑ کو ٹھوکر ماری تو یکایک پہاڑ حرکت میں آگیا، یہ دیکھ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے رفقاء خوف زدہ ہوگئے۔
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دوبارہ پہاڑ کو ٹھوکر ماری اور فرمایا:” اے پہاڑ! ساکن ہوجا، میں نے تو اپنے ساتھیوں کو سمجھانے اور مثال بیان کرنے کے لئے تجھے ٹھوکر ماری تھی، اب ساکن ہو جا۔” چنانچہ پہاڑ فورا ًساکن ہوگیا ۔
جب لوگوں نے حضرت سیدنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی کی بارگاہ عالیہ میں حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ
الاعظم کی یہ کرامت بیان کی تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:” اگر اللہ عزوجل کا بندہ یقینِ کا مل کے ساتھ دیوار سے کہے کہ ہمیں کھجوریں کھِلاتو اللہ عزوجل اس پر قادر ہے کہ وہ اپنے بندے کودیوار سے تازہ کجھوریں کھلادے۔” یہ کہنے کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دیوار پر ا پنا دستِ کرامت مارا تو دیوار سے تازہ وعمدہ کجھوریں گرنا شر وع ہوگئیں ۔لوگو ں نے آج پہلی مرتبہ ایسی کھجوریں کھائیں جو درخت سے نہیں بلکہ ایک ولی اللہ کی کرامت سے دیوار سے حاصل ہوئیں۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت سیدنا ذوالنون مصری علیہ رحمۃ اللہ القوی مغموم ہوگئے ، او راللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض گزار ہوئے: ” اے میرے پاک پروردگار عزوجل !میں اس بات سے تیری پناہ چاہتاہوں کہ تُو مجھ پر ناراض ہو، مجھے اپنی ناراضگی سے ہمیشہ محفوظ رکھنا ،کبھی بھی مجھ سے ناراض نہ ہونا۔”
؎ عفو کر اور سدا کے لئے راضی ہوجا یہ کرم کر دے تو جنت میں رہوں گا یا رب عزوجل
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)