قضائے شہوت کے حلال ذرائع
قضائے شہوت کے حلال ذرائع
پیارے اسلامی بھائیو!
شرعی طور پر دو قسم کی عورتوں سے اپنی خواہش کو پورا کرنا جائز ہے۔(۱)زوجہ اور(۲)کنیزِ شرعی
قرآن مجید میں ہے : اِلَّا عَلٰۤی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیۡمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ۚ﴿۶﴾ مگر اپنی بی بیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی ملک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں ۔” (پ۱۸،المومنون:۶)
فی زمانہ کنیزِشرعی میسر نہ ہونے کی بناء پرصرف زوجہ سے ہی مطلوبہ مقصد حاصل کرنا ممکن ہے۔اسی طریقے کی جانب متوجہ کرنے کے لئے رحمتِ عالم صلي الله عليه وسلم نے کئی مقامات پر ترغیبی کلام ارشاد فرمایا۔چنانچہ
حضرتِ سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” نکاح میری سنت سے ہے پس جو شخص میری سنت پر عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں۔لہذا نکاح کرو ،کیونکہ میں تمہاری کثرت کی بناء پر دیگر امتوں پر فخر کروں گا۔جو
قدرت رکھتا ہووہ نکاح کرے اور جو قدرت نہ پائے تو روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ شہوت کو توڑتا ہے۔”(سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح، باب ماجاء فی فضل النکاح،رقم۱۸۴۶،ج۴،ص۴۰۶)
حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم نے ہم سے فرمایا،”اے نوجوانو!تم میں سے جو شخص گھر بسانے کی استطاعت رکھتا ہو ،وہ نکاح کرے کیونکہ یہ نگاہوں کو زیادہ جھکانے اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت کرنے والا ہے اور جو نکاح کی استطاعت نہیں رکھتا ،تو روزے رکھے ، کیونکہ روزوں سے شہوت ٹوٹتی ہے۔”
(بخاری ،کتاب النکاح،باب من لم یستطع الباء ہ فلیصم ،رقم ۵۰۶۰،ج۳،ص۴۲۲)