islam
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
سلسلہ نسب
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابو سفیان بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن مناف۔ ان کا نام رملہ یا بقول دیگر ہند تھا، ان کی والدہ صفیہ بنتِ ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس تھیں۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم،درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۱)
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اوائل اسلام میں ایمان لے آئیں اور حبشہ کی طرف ہجرت ثانیہ کی ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پہلے عبید اللہ بن جحش کی زوجیت میں تھیں
جس سے ایک بیٹی پیدا ہوئی،اس کانام حبیبہ تھا، اسی سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی کنیت ام حبیبہ ہوئی عبید اللہ بعد میں دین اسلام سے پھر گیا اور مرتد ہو کر مرا۔
(الطبقات الکبری لابن سعد،ذکر ازواج رسول اللہ،ج۸،ص۷۶)
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا خواب
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں :میں نے خواب میں دیکھاکہ ایک شخص مجھے ”یاام المؤمنین” کہہ کر مخاطب کررہا ہے، میں نے خواب کی تعبیر یہ لی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم مجھے نکاح میں لائیں گے۔
(الطبقات الکبریٰ لابن سعد،ذکر ازواج رسول اللہ،ج۸،ص۷۷)
نکاح مع سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
حضور تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت عمروبن امیہ ضمری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نجاشی کے پاس بھیجا کہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکو حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے لئے پیام دیں اور نکاح کریں، پھر سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضرت خالد بن سعید بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا وکیل بنایا، نجاشی نے خطبہ پڑھا، حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور وہ تمام مسلمان جو حبشہ میں موجود تھے شریک محفل ہوئے، پھر نجاشی نے حضرت خالد بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دینار سپرد کئے لوگ جب روانہ ہونے کے لئے تیار ہوئے تونجاشی نے کہا: بیٹھ جاؤ کہ مجلس نکاح میں کھانا کھلانا انبیا علیہم السلام کی سنت ہے، نجاشی نے کھانے کاانتظام کیا،سب نے کھانا کھایا پھر رخصت ہوگئے۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۱)
سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ادب
صلح حدیبیہ کے دوران ابو سفیان مدینہ منورہ آیاسیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر پہنچ کر چاہا کہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے بستر پربیٹھے سیدہ نے اپنے باپ کو بستر پر بیٹھنے سے منع کردیا اور فرمایا: یہ بستر طاہر و مطہر ہے اور تم نجاست شرک سے آلودہ ہو۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۱)
سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کتب معتبرہ میں پینسٹھ احادیث مروی ہیں ان میں سے دو متفق علیہ ہیں ایک تنہا مسلم میں ہے باقی دیگر کتابوں میں مروی ہیں۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۲)
وصال
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پاکیزہ ذات ، حمیدہ صفات، جواد اور عالی ہمت تھیں، قرب و صال سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ مجھے ان امور میں معاف کردو جو ایک شوہر کی بیویوں کے درمیان ہوجاتے ہیں اور اس نوع سے جو کچھ میری جانب سے تمہارے متعلق واقع ہوا ہو اسے معاف کردو۔ انہوں نے کہا حق تعالیٰ آپ کو بخشے اور معاف کرے ہم بھی معاف کرتے ہیں۔ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا اللہ تعالیٰ تمہیں خوش رکھے تم نے مجھے خوش کردیا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۱)
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال مدینہ طیبہ میں ۴۰ ھ یا ۴۴ھ میں ہوا۔ ایک قول کے مطابق آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال شام میں ہوا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۲)