اپنا دعویٰ واپس لے لیا(حکایت)
ایک حَضرَمی(یعنی مُلکِ یَمَن کے شہر’’ حَضْرَمَوت‘‘کے باشندے) اور ایک کِندی (یعنی قبیلۂ کِنْدَہ سے وابَستہ ایک شخص) نے مدینے کے تاجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ انور میں یَمَن کی ایک زمین کے مُتعلِّق اپنا جھگڑا پیش کیا، حَضرَمی نے عَرض کی: ’’یارسول َاللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میری زمین اِس کے باپ نے چھین لی تھی ، اب وہ اِس کے قبضے میں ہے۔‘‘ تو نبیِّ مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دریافت فرمایا : ’’کیا تمہارے پاس کوئی گواہی ہے؟‘‘ عرض کی:’’نہیں، لیکن میں اِس سے قسم لوں گاکہ اللّٰہ کی قسم کھا کر کہے : وہ نہیں جانتا کہ وہ میری زمین ہے جو اس کے باپ نے غَصَب کر لی تھی۔‘‘ کِندی قسم کھانے کے لئے تیّار ہو گیا تو رسولِ اکرم، شَہَنشاہ ِ آدم وبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’جو (جھوٹی) قسم کھا کر کسی کا مال دبائے گا وہ بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں اس حالت میں پیش ہو گا کہ اس کے ہاتھ پاؤں کٹے ہوئے ہوں گے۔‘‘ یہ سن کر کِندی نے کہہ دیا کہ یہ زمین اُسی(یعنی حَضرمی) کی ہے۔(ابوداوٗد،کتاب الایمان والنذور،باب فیمن حلف ۔۔۔الخ،۳/۲۹۸، حدیث:۳۲۴۴)
مُفَسِّرِشَہِیر،حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّاناِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے اثر اُس زَبانِ فیض تَرجُمان کا کہ دو کلمات میں اُس (کِندی) کے دل کا حال بدل گیا اور سچّی بات کہہ کر
زمین سے لا دعویٰ ہوگیا۔ (مراۃُ المناجیح ،۵/۴۰۳)