ایک مرید کی توبہ:
ایک مرید کی توبہ:
منقول ہے کہ ایک مرید کو توبہ کی توفیق ملی لیکن وہ دوبارہ اپنی گناہوں بھری حالت پر لوٹ آیا۔ پھر اسے ندامت وشرمندگی ہوئی اوردل ہی دل میں کہنے لگا: ”اگر میں اپنے گناہوں سے توبہ کرلوں تو میرے رب عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ میرا کیامعاملہ ہو گا؟” اچانک ایک آواز آئی: ”اے نوجوان! تو نے ہماری نافرمانی کی تو ہم نے پردہ پوشی کی،تو نے ہمیں چھوڑ دیاتوہم نے مہلت دی، اب اگر تو ہماری طرف لوٹ آئے تو ہم قبول فرما لیں گے، اگر تو ہماری طرف متوجہ ہو تو ہم تیری طرف نظرِ رحمت فرمائیں گے، تو نے عرصۂ دراز اتک علانیہ ہماری نافرمانی کی لیکن ہم نے خطاؤں کو ڈھانپ دیا، تو نے ہم سے کتنی دوری اختیار کی پھر بھی ہم نے اپنے قریب کیا، تو نے نافرمانیوں کے ساتھ ہمارامقابلہ کیا پھر بھی ہم نے درگزر کیا، اب بھی تو ہماری طرف لوٹ آئے اور ہم سے صلح کر لے تو ہم بھی صلح کر لیں گے۔”
حضرتِ سیِّدُناعلی بن مُوَفِّق رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اپنی مناجات میں عرض کیا کرتے تھے: ”اے میرے مالک و مولیٰ عَزَّوَجَلَّ!تیری
عزت و جلال کی قسم !میں تیرے دروازے سے نہیں ہٹوں گااگرچہ تو مجھے دھتکار دے۔میں تیری بارگاہ سے نہیں پھروں گااگرچہ تو مجھے دُور بھی کر دے۔ میں تیرے وصال سے دُوری اختیار نہیں کروں گااگرچہ تو مجھ سے تعلق توڑ لے۔ میں تیری محبت کو دل سے نہیں نکالوں گا اگرچہ تو مجھے عذاب دے ۔اے میرے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ! اگر تو میری نگاہوں سے پوشیدہ ہے تو کیا ہوا تیری محبت تو میرے دل میں ہے۔ اگر تو مجھے چھوڑ دے اور دور کردے تو پھر بھی تیری محبت میرے دل میں چھپی رہے گی۔”