بوقت وفات کس نے کیاکہا؟
بوقت وفات کس نے کیاکہا؟
موت کے وقت انسان کے آخری کلمات کا بڑا وقار و اعتبار ہوا کرتا ہے کیونکہ دنیا سے جاتے ہوئے آدمی کا آخری کلام اس کے خیالات و اعتقادات بلکہ عمل و کردار کا بڑی حد تک آئینہ دار ہوا کرتا ہے اور سامعین کے لیے بھی اس کلام میں بڑی بڑی عبرتوں کا نشان اور طرح طرح کی نصیحتوں کا سامان ہوا کرتا ہے، اس لیے ہم یہاں چند ناموروں کے آخری کلام کا تذکرہ کرتے ہیں کہ وہ کیا بول کردنیا سے گئے اور پھر اس کے بعد کبھی ان کی بولی نہیں سنی گئی تاکہ ناظرین اس سے عبرت ونصیحت حاصل کریں۔
(۱) حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
حضرت اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بیماری وفات میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم پر باربارغشی طاری ہو جاتی۔ یہ دیکھ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زبان سے شدتِ غم میں یہ لفظ نکل گیا کہ واکرب اباہ ہائے رے میرے والد کی بے چینی ، تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے بیٹی ! آج کے بعد تمہارا باپ پھر کبھی بے چین نہیں ہوگا۔ (1)
(بخاری ج۲ص۶۴۱باب مرض النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)
حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو
1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ووفاتہ،الحدیث:۴۴۹۲،ج۳،ص۱۶۰
اپنے سینے سے ٹیک لگائے بیٹھی تھی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا سر مبارک میرے سینے اورحلق کے درمیان تھا اور بار بار آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم یہ پڑھتے رہے کہ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ ـ1ـ
یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر خدا کا انعام ہے
اور کبھی یہ فرماتے کہ اَللّٰھُمَّ فِی الرَّفِیق الْاَعْلیٰ خداوندا! بڑے رفیق میں اور لا اِلہ الااللہ پڑھتے اور فرماتے تھے کہ بے شک موت کے لیے سختیاں ہیں۔(2) (بخاری ج۲ص۶۴۰)