کیا ایجاب و قبول میں ماضی کا لفظ ہونا ضروری ہے؟ نکاح کے مستحبات، نکاح کس عمر میں ہو؟
سوال: کیا ایجاب و قبول میں ماضی کا لفظ ہونا ضروری ہے؟🕋📖❤️
جواب:🦋 ایجاب و قبول میں ماضی کا لفظ ہونا ضروری ہے۔ مثلاً یوں کہے کہ میں نے اپنا یا اپنی لڑکی یا اپنی مؤکلہ کا تجھ سے نکاح کیا ،وہ کہے میں نے اپنے لیے یا اپنے بیٹے یا مؤکل کے لیے قبول کیا۔ یا ایک طرف سے امر کا صیغہ ہو دوسری طرف سے ماضی کا: مثلاً یوں کہ تُو مجھ سے اپنا نکاح کر دے یا تو میری ہو جا اس نے کہا میں نے قبول کیا تو ہو جائے گا۔ یا ایک طرف سے حال کا صیغہ ہو ، دوسری طرف سے ماضی کا ،مثلاً کہے تو مجھ سے اپنا نکاح کرتی ہے؟ اس نے کہا کیا ،تو ہو ہو گیا۔(در مختار)📚🌻
🌹ایجاب و قبول کی متعلق ایک مسئلہ🌹
اگر کہا تو نے اپنی لڑکی کا مجھ سے نکاح کر دیا اس نے کہا کر دیا تو جب تک پہلا شخص یہ نہ کہے کہ میں نے قبول کیا ،نکاح نہیں ہو گا۔ اور ان لفظوں سے کہ نکاح کروں گا یا قبول کروں گا نکاح نہیں ہو سکتا۔ (در مختار)💛📖
سوال: نکاح کے مستحبات کونسے ہیں؟📚
جواب: نکاح میں یہ اُمور مستحب ہیں:
① علانیہ ہونا ، ② نکاح سے پہلے خطبہ پڑھنا ، ③ مسجد میں ہونا ، ④ جمعہ کے دن ہونا ، ⑤ گواہانِ عادل کے سامنے ⑥ عورت عمر ،حسب ،مال ،عزت میں مرد سے کم ہو اور چال چلن ،اخلاق ،تقویٰ و جمال میں ذیادہ ہو۔ (در مختار)❤️🕋📖
سوال: نکاح کس عمر میں ہو؟💜🌹
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ! جس کے کوئی اولاد ہو تو اس کا اچھا نام رکھے اور اسے ادب سکھائے ، پھر جب بالغ ہو جائے تو اس کا نکاح کر دے ، اور اگر اولاد بالغ ہوئی اور اس کا نکاح نہ کیا جس کی وجہ سے اس نے کوئی گناہ کر لیا تو باپ ہی پر اس کا گناہ ہو گا۔ (مشکٰوۃ المصابیح 3138)🟢🟥