حسام اسد اللہ لحسوم من علیٰ قلبہ ختم اللہ
( از حضرت مولیٰنا مولوی سید مقبول احمد قادری کشمیری مدظلہ تعالیٰ )
قارئین کرام کی توجہ ایک دعویٰ اور چند سوالوں کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں ، اس زمانے میں جب لوگ مذہب سے دور ہو رہے ہیں اور مذہبی معلومات سے تو کوئی دور کا بھی واسط نہیں رکھتے ، ہر ایک اہل رائے اپنے رائے اور سمجھ پر نازاں ہے خصوصاً فرقہ حدثی ، انکا دعویٰ ہے ، جو چیز حدیث صحیح سے ثابت نہیں ہے وہ سب حرام ناجائز اور بدعت شنیع ہے ، یہ دعویٰ کر کے بہت سے مسلمانوں کو راہ حق سے ہٹا کر گمراہ بنا رہے ہیں ، ان کے اس دعویٰ پر بہت سے سوال وارد ہوسکتے ہیں ، یہاں گنجائش نہ ہونے کے سبب سے تین سوالوں کے اوپر اکتفا کرتا ہوں ۔
سوال (1) مقتدی ہو کر سینے پر ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنا
( 2)
مقتدی ہو کر نماز میں آمین پکار کر کہنا
(3)
مقتدی ہو کر رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا نہ حدیث قولی سے ثابت ہے نہ حدیث سے فعلی سے نہ حدیث تقریری سے ثابت ۔
سید عالم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم چند وقت کی نمازیں مقتدی ہوکر پڑھی ہیں حالت اقتدا میں ان
افعال کا کرنا ہرگز کہیں ثابت نہیں ہے ، لہٰذا افعال مذکور اس فرقہ کے نزدیک حرام ناجائز بدعت شنیع ہے ، ان افعال کا کرنے والا بدعتی ہے ، اللہ عزوجل کے نزدیک بدعتی کی نماز مقبول نہ روزہ ، نہ زکوٰۃ ، نہ حج نہ نفل نہ فرض ، حدیث شریف میں آیا ہے ، ’’ بدعتی دوزخیوں کے کتے ہیں ‘‘ مسلمانوں کو لازم ہے کتّوں کے ساتھ کسی قسم کا تعلق نہ رکھیں ، اور کتوں کو اپنے مسجدوں سے باہر نکال کر پھینکیں ، اس زمانے کے جاہل کہتے ہیں کہ بد مذہبوں کو کتے وغیرہ برے الفاظ سے یاد کرنا نہیں ، جب اللہ پاک نے ان کو جہنمی بنایا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کو دوزخیوں کے کتے بنایا اور ہم کو اللہ و رسول کی پیروی کرنا ضروری ہے ، ہم کو بھی وہی کہنا لازم ہے ، جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ان کے متعلق فرمایا ، لہٰذا کوئی نادان جاہل ہمارے اوپر اعتراض نہ کرے ، ہاں افعال مذکور نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے حالت امامت میں ایک دو مرتبہ کرنا ثابت ہیں اس میں بھی اختلاف ہے اس حالت کے متعلق سوال بھی نہیں ، سوال مذکور کسی مقلد پروار نہیں ہوتے ، اس لئے کہ مقلد کو صرف اللہ و رسول صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے اپنے امام اور مجتہد کے فتویٰ کی دلیل اور سند مجتہد کے پاس موجود ہے ، چنانچہ کتب اصول فروع میں شرح موجود ہے اور دلیل طلب کرنا مقلد سے جہالت اور بدعت پر بدعت ہے ، یہ شرذمۂ قلیل پانچ وقت کی نمازوں میں ان افعال کو کرتے ہیں ، اپنی نمازوں کو اکارت اور ضائع کرتے ہیں ، ان افعال کو اپنے دعویٰ میں حرام کہتے ہیں ، کرنے میں افعال کو جزوی نماز سمجھتے ہیں ۔
گر فرق مراتب نکنی زندیقیست
اللہ اس فرقہ کو سمجھ دے ، ہم ازروئے اسلام ان کو اطلاع دیتے ہیں ، تم لوگ اس اعتقاد فاسد سے توبہ کرو ، باز آجاؤ ، تمہارے واسطے بہتر ہوگا ورنہ ندامت کرنی پڑے گی وہ ندامت تم کو کچھ فائدہ نہ دے گی ۔
وسعلم الذین طلمویٰ منقلب ینقلبون
( انتباہ )
دعویٰ مذکور کے مطابق اگر کوئی جواب دے تو دوبارہ اس کی طرف توجہ کی جائے گی ، مگر یاد رہے کہ اس فرقہ کے اکابر و اصاغر مجتمع ہوکر ایک دوسرے کی مدد کریں پھر بھی جواب دینے سے عاجز ہیں اور عاجز ہی رہیں گے ۔نہ خنجر اٹھے گی نہ تلوار ان سے
میرے بازواں آزمائے ہوئے ہیں
اگر سب شتم کریں اس کا جواب ہماری طرف سے نہ ہوگا اس فرقہ کی عادت ہے جب جواب دینے سے عاجز آتے ہیں تو کچھ بُرا بھلا کہتے ہیں حال ہی میں ایک خبر آئی ، حدثی کمیٹی کے متبعین سب شتم ، دلال ، قوال نقال و بقال بہت کچھ اگل دیئے ہیں ، جس کی تعفن اور بدبو سے کمیٹی کے ممبروں کو ناک میں دم آیا اور شاتم کو اختلاج قلب لاحق ہونے کا اندیشہ تھا ، ہمیں منکر حدثی ذہنیت پر افسوس بھی نہ آیا کیونکہ وہ اس کے خوگر ہیں ، شاتم کو اس کا نفع اور نقصان خود ہی معلوم ہوجائے گا شاتم کے واسطے کافی ہے۔